الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
7. بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ. وَالْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ:
7. باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(7) Chapter. "If anyone says Amin [during the Salat (prayer) at the end of the recitation of Surat Al-Fatiha], and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven".
حدیث نمبر: 3226
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد، حدثنا ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان بكير بن الاشج حدثه، ان بسر بن سعيد حدثه، ان زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه حدثه، ومع بسر بن سعيد عبيد الله الخولاني الذي كان في حجر ميمونة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثهما زيد بن خالد، ان ابا طلحة حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة، قال: بسر فمرض زيد بن خالد فعدناه، فإذا نحن في بيته بستر فيه تصاوير، فقلت لعبيد الله الخولاني الم يحدثنا في التصاوير، فقال: إنه قال: إلا رقم في ثوب الا سمعته، قلت: لا، قال: بلى قد ذكره".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، وَمَعَ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عُبَيْدُ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ الَّذِي كَانَ فِي حَجْرِ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمَا زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، قَالَ: بُسْرٌ فَمَرِضَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا نَحْنُ فِي بَيْتِهِ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ أَلَمْ يُحَدِّثْنَا فِي التَّصَاوِيرِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ أَلَا سَمِعْتَهُ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: بَلَى قَدْ ذَكَرَهُ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا ہم کو عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر بن اشج نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور (راوی حدیث) بسر بن سعید کے ساتھ عبیداللہ خولانی بھی روایت حدیث میں شریک ہیں، جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھے۔ ان دونوں سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں (جاندار کی) تصویر ہو۔ بسر نے بیان کیا کہ پھر زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیمار پڑے اور ہم ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر گئے۔ گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا، کیا انہوں نے ہم سے تصویروں کے متعلق ایک حدیث نہیں بیان کی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں (جاندار کی تصویر نہ ہو) تو وہ اس حکم سے الگ ہے۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں! زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا۔

Narrated Busr bin Sa`id: That Zaid bin Khalid Al-Juhani narrated to him something in the presence of Sa`id bin 'Ubaidullah Al- Khaulani who was brought up in the house of Maimuna the wife of the Prophet. Zaid narrated to them that Abu Talha said that the Prophet said, "The Angels (of Mercy) do not enter a house wherein there is a picture." Busr said, "Later on Zaid bin Khalid fell ill and we called on him. To our surprise we saw a curtain decorated with pictures in his house. I said to Ubaidullah Al-Khaulani, "Didn't he (i.e. Zaid) tell us about the (prohibition of) pictures?" He said, "But he excepted the embroidery on garments. Didn't you hear him?" I said, "No." He said, "Yes, he did."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 449


   صحيح البخاري5958زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه الصورة
   صحيح البخاري3226زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5519زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تماثيل
   صحيح مسلم5518زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5517زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن أبي داود4153زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تمثال
   سنن أبي داود4155زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن النسائى الصغرى5353زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3226 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3226  
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ فرشتے امور معاصی سے نفرت کرتے ہیں۔
جاندار کی تصویر بنانا بھی عنداللہ معصیت ہے۔
اس لیے جس گھر میں ایسی تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، وہ گھر رحمت الٰہی سے محروم ہوتا ہے۔
ارشاد نبوی میں جو کچھ وارد ہوا وہ برحق ہے۔
اس میں کرید کرنا بدعت ہے۔
فرشتے روحانی مخلوق ہیں۔
وہ جیسے ہیں ایسے ہی ان کے کارنامے بھی ہیں۔
حضرت زید بن خالد کے گھر میں پردے کے کپڑے پر غیرجاندار تصویریں تھیں جو اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3226   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5353  
´تصویروں اور مجسموں کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، چنانچہ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے تو ایک پردہ دیکھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۱؎، تو آپ باہر نکل گئے اور فرمایا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصویریں ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5353]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے بھی تصویر کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔
(2) اہل علم و فضل کے لیے کھانا تیار کرنا اور انہیں کھانے پر بلانا مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔
(3) یہ حدیث مبارکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن خلق اور تواضع پر صریح دلالت کرتی ہے کہ آپ اپنے صحابۂ کرام کی دعوت پر ان کے ہاں کھانا کھانے کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے۔
(4) جس گھر میں تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے قطعاً داخل نہیں ہوتے، لہٰذا اس سے بڑی محرومی کیا ہو سکتی ہے کہ انسان کے گھر یا اس کی دکان اور کاروباری مرکز میں رحمت کا نزول نہ ہو۔ جب رحمت کے رشتے نہیں آئیں گے تو رحمت کس طرح آئے گی۔
(5) فرشتوں کی جبلت اور فطرت میں اطاعت الہٰی رکھ دی گئی ہے، اس لیے وہ کسی ایسی جگہ جاتے ہیں نہیں جہاں اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی ہوتی ہو۔
(6) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاں سے کھانا کھائے بغیر ہی واپس چلے گئے کیونکہ وہاں منقش اور تصویروں والا پردہ لٹکا ہوا تھا۔ اولاد یا عزیز و اقارب کو سمجھانے کا یہ انداز نہایت مؤثر ہے، اس لیے جس مجلس و محفل یا گھر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صریح حکم کی مخالفت اور نافرمانی ہو رہی ہو اہل علم، خصوصاً وارثان منبر و محراب کو وہاں نہیں جانا چاہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5353   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4153  
´تصویروں کا بیان۔`
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو۔‏‏‏‏ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4153]
فوائد ومسائل:
1: اگر اس پردے میں کوئی جاندار تصاویر سمجھی جائیں تو پھاڑ دینے سے زائل ہو گئیں اور انہیں تکیے وغیرہ میں استعمال کرنا جائز ہو گیا۔

2: بے مقصد طور دیواروں پر پردے لٹکانا اسراف اور فضول خرچی ہے جو قطعاحرام ہے۔

3: کتا اگر رکھوالی کے لئے ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

4: ذی روح اشیا کی تصاویریا ان کے بت گھروں اور دکانوں وغیر ہ میں رکھنے حرام ہیں۔
ان کی وجہ سے رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

5: یہ حدیث غیر شرعی اورمنکر کام کرنے والے کو اس کے سلام جواب نہ دینے پر بھی دلالت کرتی ہے۔

6: یہ حدیث صدیق اکبر کی بیٹی صدیقہ وعفیفہ کائنات ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ کی عظمت اور فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ ہر حال میں رسول ؐ کو راضی اور خوش رکھنے کے لئے مستعد رہتی تھیں اور آپ کی رضا مندی آپ کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔
۔
۔
۔
۔
۔
اور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4153   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4155  
´تصویروں کا بیان۔`
زید بن خالد رضی اللہ عنہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے ہیں جس میں تصویر ہو۔‏‏‏‏ بسر جو حدیث کے راوی ہیں کہتے ہیں: پھر زید بن خالد بیمار ہوئے تو ہم ان کی عیادت کرنے کے لیے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹک رہا ہے جس میں تصویر ہے تو میں نے ام المؤمنین میمونہ کے ربیب (پروردہ) عبیداللہ خولانی سے کہا: کیا زید نے ہمیں تصویر کی ممانعت کے سلسلہ میں اس سے پہلے حدیث نہیں سنائی تھی (پھر یہ کیا ہوا؟) تو عبیداللہ نے کہا: کیا آپ نے ان سے نہیں سنا تھا انہوں نے یہ بھی تو کہا تھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4155]
فوائد ومسائل:
بنیادی بات یہی ہے کہ ذی روح اشیا کی تصویروں اور صلیب یا معبودان باطلہ کے نشانات کو بطور زینت لٹکانا ناجائز ہے، لیکن اگر کپڑے پر یا کسی ایسی حالت میں ہوں جہاں ا ن کی اہانت ہو رہی ہو تو مباح ہے تاہم پچنا پھر بھی افضل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4155   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5517  
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو۔ بسر بیان کرتے ہیں، اس کے بعد زید (جس نے مجھے روایت سنائی تھی) بیمار ہو گئے تو ہم ان کی بیمار پرسی کے لیے گئے تو ان کے دروازہ پر ایک پردہ پایا، جس میں تصویر تھی تو میں نے (اپنے ساتھی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پروردہ عبیداللہ خولانی سے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5517]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
رقم:
کا اصل معنی تحریر وکتابت ہوتا ہے،
اس لیے اس سے مراد نقش اور بیل بوٹے ہیں۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے،
جو کہتے ہیں،
وہ تصویر جس کا سایہ نہ ہو یعنی جسم نہ ہو،
وہ جائز ہے،
لیکن جمہور کے نزدیک اس کا معنی غیر جاندار اشیاء کا نقش ہے،
یعنی پھول،
کلیاں،
درخت وغیرہ کا نقش،
کیونکہ رقم کا معنی بقول ابن منظور خُطَط من الوشي بیل بوٹوں کے نقوش اور بقول امام راغب،
الخط الغليظ،
موٹی دھاری یا موٹا نقش اور بقول ابن اثیر،
الرقم،
النقش و اصله الكتابة،
نقش و نگار اور اس کا اصل معنی لکھنا یا تحریر ہے،
اس لیے اس کا معنی تصویر کرنا درست نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5517   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5518  
بسر بن سعید بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث سنائی اور میرے ساتھ عبیداللہ خولانی بھی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو۔ بسر کہتے ہیں، حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ بیمار ہو گئے تو ہم ان کی عیادت کے لیے گئے تو ہم نے ان کے گھر میں پردہ دیکھا، جس میں تصاویر تھیں تو میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا، کیا انہوں نے ہمیں... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5518]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ممنوعہ تصاویر سے مراد جاندار اشیاء کی تصاویر ہیں اور غیر جاندار اشیاء کی تصاویر درحقیقت نقش و نگار ہوتے ہیں،
کیونکہ وہ محض بے جان نقش یا خطوط ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5518   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5519  
حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہوں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5519]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تماثيل:
تمثال کی جمع ہے،
کسی کی نظیر وشبیہ،
مورت ہو یا صورت۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5519   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5958  
5958. حضرت ابو طلحہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوں۔ (راوی حدیث) بسر نے کہا: پھر حضرت زید بن خالد ؓ بیمار ہوئے تو ہم ان کی تیمار داری کے لیے گئے ہم نے وہاں دیکھا کہ ان کے دروازے ہر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس میں تصویر تھی۔ میں نے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ میمونہ‬ ؓ ک‬ے پروردہ حضرت عبید اللہ سے کہا: کیا پہلے دن ہمیں ذید ؓ نے تصویروں کے متعلق حدیث نہیں سنائی تھی؟ عبید اللہ نے کہا: کیا تم ان سے یہ نہیں سنا تھا: اگر تصویریں کپڑے پر نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں ابن وہب نے کہا: مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا، ان سے بسر نے ابو طلحہ ؓ نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5958]
حدیث حاشیہ:
عبداللہ بن وہب کی روایت باب بدا الخلق میں موصولاً گزر چکی ہے۔
نووی نے کہا احادیث میں جمع کرنا ضروری ہے اس لیے اس حدیث میں جس میں "إلا رقما في ثوب'' ہے یہ معنی کریں گے کہ کپڑے کی وہ نقشی تصویریں جائز ہیں جو غیر ذی روح کی ہوں جیسے درخت وغیرہ بلکہ غیر ذی روح کی تصویر تو مطلقاً جائز ہے خواہ کپڑے یا کاغذ میں منقوش ہو یا مجسم ہو پھر خاص نقش کا استثناء اس کا کوئی معنی نہ ہوگا۔
ابن عربی نے کہا مجسم تصویر ذی روح کی تو بالاتفاق حرام ہے اور نقشی تصویر اور عکسی فوٹو کی تصاویر میں چار قول ہیں ایک یہ کہ مطلقاً جائز ہے دوسرے یہ کہ مطلقاً منع ہے اور ذی روح تصویروں کے لیے وہ جس طرح بھی تیار کی جائیں یہی قول راجح ہے۔
تیسرا قول یہ ہے کہ اگر گردن تک کی ہو یا اتنے بدن کی جس سے وہ ذی روح جی نہیں سکتا ہو جائز ہے ورنہ نہیں۔
چوتھے یہ کہ اگر فرش یا تکیہ پر ہو جس میں اس کی اہانت ہوتی ہے تو جائز ہے اور اگر معلق ہو۔
(جیسے کہ آج کل فوٹو بطور برکت وحسن لٹکائے جاتے ہیں)
تو یہ ہر گز جائز نہیں ہے لیکن لڑکیاں جو گڑیا بنا کر کھیلتی ہیں وہ بالاتفاق درست ہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5958   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5958  
5958. حضرت ابو طلحہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوں۔ (راوی حدیث) بسر نے کہا: پھر حضرت زید بن خالد ؓ بیمار ہوئے تو ہم ان کی تیمار داری کے لیے گئے ہم نے وہاں دیکھا کہ ان کے دروازے ہر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس میں تصویر تھی۔ میں نے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ میمونہ‬ ؓ ک‬ے پروردہ حضرت عبید اللہ سے کہا: کیا پہلے دن ہمیں ذید ؓ نے تصویروں کے متعلق حدیث نہیں سنائی تھی؟ عبید اللہ نے کہا: کیا تم ان سے یہ نہیں سنا تھا: اگر تصویریں کپڑے پر نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں ابن وہب نے کہا: مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا، ان سے بسر نے ابو طلحہ ؓ نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5958]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت بسر بن سعید جناب ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے عبیداللہ خولانی کے ہمراہ گئے تھے وہاں ان سے سوال کیا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3226) (2)
واضح رہے کہ "إلا رقما في الثوب" سے مراد وہ تصویر والا کپڑا ہے جو پاؤں تلے روندا جائے یا بچھونے کی طرح اسے نیچے بچھایا جائے تو ایسے کپڑے میں کوئی حرج نہیں۔
دراصل آغاز اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قسم کی تصویر سے منع فرمایا تھا کیونکہ لوگوں نے تازہ تازہ تصاویر کی عبادت ترک کی تھی۔
جب لوگ ان تصاویر سے پوری طرح متنفر ہو گئے تو ضرورت کے پیش نظر وہ تصاویر مباح کر دیں جنہیں پاؤں تلے روندا جاتا تھا اور ان کی بے قدری کی جاتی تھی کیونکہ بے قدر چیز کی کوئی بھی عبادت نہیں کرتا اور جو تصویریں ذلیل و خوار نہ ہوں بلکہ عزت و تکریم کے ساتھ انہیں رکھا گیا ہو ان کا حرام ہونا بدستور باقی رہا۔
(عمدة القاري: 15/130) (3)
بہرحال بنیادی بات یہی ہے کہ جاندار اشیاء کی تصاویر اور صلیب یا معبودان باطلہ کے نشانات کو بطور زینت لٹکانا یا اپنے پاس رکھنا جائز نہیں لیکن اگر کپڑے پر یا کسی ایسی حالت میں ہوں جہاں ان کی توہین ہو رہی ہو تو جائز ہے لیکن ان سے پرہیز کرنا پھر بھی افضل ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5958   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.