الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
181. بَابُ كِتَابَةِ الإِمَامِ النَّاسَ:
181. باب: خلیفہ اسلام کی طرف سے مردم شماری کرانا۔
(181) Chapter. To write down the names of (i.e., listing) the people by the Imam.
حدیث نمبر: 3061
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن عمرو بن دينار، عن ابي معبد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إني كتبت في غزوة كذا وكذا وامراتي حاجة، قال:" ارجع فحج مع امراتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا وَامْرَأَتِي حَاجَّةٌ، قَالَ:" ارْجِعْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ ان سے ابومعبد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرا نام فلاں جہاد میں جانے کے لیے لکھا گیا ہے۔ ادھر میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر آ۔

Narrated Ibn `Abbas: A man came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have enlisted in the army for such-andsuch Ghazwa, and my wife is leaving for Hajj." Allah's Apostle said, "Go back and perform Hajj with your wife."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 295


   صحيح البخاري3061عبد الله بن عباسارجع فحج مع امرأتك
   سنن ابن ماجه2900عبد الله بن عباساكتتبت في غزوة كذا وكذا وامرأتي حاجة قال فارجع معها
   مسندالحميدي473عبد الله بن عباسلا يخلون رجل بامرأة ولا يحل لامرأة أن تسافر إلا ومعها ذو محرم
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3061 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3061  
حدیث حاشیہ:
اس سے بھی اسم نویسی کا ثبوت ہوا‘ یہی ترجمہ باب ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ کوئی عورت حج کو جائے تو ضروری ہے کہ اس کا خاوند یا کوئی محرم اس کے ساتھ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3061   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3061  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے بھی مردم شماری کا ثبوت ملتا ہے خاص طور پر جہاد میں شرکت کرنے والوں کا باضابطہ اندراج ہونا چاہیے تاکہ مال غنیمت کی تقسیم یا جنگ کے بعد شہداء کا پتہ چل سکے۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی عورت حج کو جائے تو ضروری ہے کہ اس کے ساتھ اس کا خاوند یا اور کوئی محرم ہو اس کے بغیر اس کا سفر حج جائز نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3061   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2900  
´عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں جانے کے لیے درج کر لیا گیا ہے، اور میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جاؤ اس کے ساتھ حج کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2900]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفر میں محرم کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اس عذر کی وجہ سے جہاد میں نہ جانےکی اجازت مل گئی۔

(2)
حج کے سفر میں اگر عورت کا کوئی محرم ساتھ جانے والا نہ ہو یا محرم موجود ہو لیکن وہ حج کا خرچ برداشت نہ کرسکتا ہو اور نہ عورت ہی اس کا خرچ برداشت کرسکتی ہوتو عورت پر حج فرض نہیں رہے گا کیونکہ استطاعت حاصل نہیں رہی۔

(3)
بعض علماء نے فرمایا اگر دوسری عورتیں اپنے محرموں کے ساتھ جارہی ہوں تو ان کے قافلے کے ساتھ وہ عورت بھی جا سکتی ہے جس کا محرم نہیں یا اس کے محرم کو سفر حج کی طاقت نہیں کیونکہ اس صورت میں عورت کی عزت وعصمت کے لیے وہ خطرات بالعموم نہیں رہتے جن کے پیش نظر عورت کو محرم کے بغیر سفر کرنے سے روکا گیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2900   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:473  
473- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہوئے سنا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہا ہرگز نہ رہے، اور کسی بھی عورت کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ سفر پر جائے ماسوائے اس کے کہ اس اس کے ساتھ کوئی محرم عزیز ہونا چاہئے۔ ایک صاحب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھڑے ہوئے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ)! میرا نام فلاں، فلاں جنگ میں حصہ لینے کے لئے درج کرلیا گیا ہے، اور میری بیوی حج کرنے کے لئے جارہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: کوفہ س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:473]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کسی غیر محرم مرد کے ساتھ تنہا سفر نہیں کر سکتی، خواہ سفر حج ہی کیوں نہ ہو، محرم رشتے داروں کے علاوہ تمام رشتے داروں، جو غیر محرم ہوں، ان سے عورت کو پردہ کرنا چاہیے، آج کل بہت غلط رواج بن چکا ہے کہ جب شادی ہوتی ہے تو عورت پردے کے ساتھ خاوند کے گھر میں داخل ہوتی ہے، خاوند کہتا ہے کہ یہ میرا بھائی ہے، اس سے کیا پردہ کرنا، یہ میرے چچا کا بیٹا ہے نہیں بلکہ جو اللہ تعالیٰ نے محرم رشتے بنائے ہیں، صرف ان سے عورت پردے کو ہٹا سکتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 473   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.