(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا جرير بن حازم، قال: سمعت الحسن، يقول: حدثنا عمرو بن تغلب، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن من اشراط الساعة ان تقاتلوا قوما ينتعلون نعال الشعر، وإن من اشراط الساعة ان تقاتلوا قوما عراض الوجوه، كان وجوههم المجان المطرقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ نِعَالَ الشَّعَرِ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا، کہا میں نے حسن سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کی جوتیاں پہنے ہوں گے (یا ان کے بال بہت لمبے ہوں گے) اور قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ ان لوگوں سے لڑو گے جن کے منہ چوڑے چوڑے ہوں گے گویا ڈھالیں ہیں چمڑا جمی ہوئی (یعنی بہت موٹے منہ والے ہوں گے)۔
Narrated `Amr bin Taghlib: The Prophet said, "One of the portents of the Hour is that you will fight with people wearing shoes made of hair; and one of the portents of the Hour is that you will fight with broad-faced people whose faces will look like shields coated with leather."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 178
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2927
حدیث حاشیہ: حدیث میں مطوقة یا مطرقة ہے معنی دونوں کے ایک ہی ہیں اقوام تاتار مراد ہیں جو بعد میں دولت اسلام سے مشرف ہوئے۔ ترک سے مراد یہاں وہ قوم ہے جو یافث بن نوح کی اولاد میں ہے۔ علی العموم تاتار کے لوگ آنحضرتﷺ اور خلفائے اسلام کے زمانوں تک کافر رہے۔ یہاں تک کہ ہلاکو خاں ترک نے عربوں پر چڑھائی کرکے خلافت عباسیہ کا کام تمام کیا۔ اس کے بعد کچھ ترک مشرف باسلام ہوئے۔ وہب بن منبہ نے کہا کہ ترک یاجوج ماجوج کے چچیرے بھائی ہیں۔ جب سد بنائی گئی تو یہ لوگ غائب تھے وہ دیوار کے اسی طرف رہ گئے۔ اسی لئے ان کا نام ترک یعنی متروک ہوگیا‘ واللہ أعلم بالصواب۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2927
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3592
3592. حضرت عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”تم قیامت سے پہلے ایسے لوگوں سے جنگ کروگے جو بالوں کی جوتیاں پہنیں گے۔ اور تم ایسی قوم سے قتال کرو گے جن کے چہرے گویا کوٹی ہوئی تہ بہ تہ ڈھالیں ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3592]
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی ایک پیش گوئی کا ذکر ہے جیسا کہ قبل ازیں احادیث کے فوائد میں اس کی وضاحت ہو چکی ہےیہ پیش گوئی دو قوموں سے متعلق ہے۔ ان میں ایک ترک ہیں۔ اس کی تفصیل حدیث 2927۔ کے تحت بیان ہو چکی ہے۔ امام بخاری ؒ نے کتاب الجہاد میں اس حدیث پر” ترکوں سے لڑائی “ کا عنوان قائم کیا ہے۔ واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3592