الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
38. بَابُ فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا أَوْ خَلَفَهُ بِخَيْرٍ:
38. باب: جو شخص غازی کا سامان تیار کر دے یا اس کے پیچھے اس کے گھر والوں کی خبرگیری کرے، اس کی فضیلت۔
(38) Chapter. The superiority of one who prepares a Ghazi (fighter for Jihad) or looks after his dependents in his absence.
حدیث نمبر: 2843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا الحسين، قال: حدثني يحيى، قال: حدثني ابو سلمة، قال: حدثني بسر بن سعيد، قال:حدثني زيد بن خالد رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا، ومن خلف غازيا في سبيل الله بخير فقد غزا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ:حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ہم سے حسین نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے بسر بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے والے کو ساز و سامان دیا تو وہ (گویا) خود غزوہ میں شریک ہوا اور جس نے خیر خواہانہ طریقہ پر غازی کے گھر بار کی نگرانی کی تو وہ (گویا) خود غزوہ میں شریک ہوا۔

Narrated Zaid bin Khalid: Allah's Apostle said, " He who pre pares a Ghazi going in Allah's Cause is given a reward equal to that of) a Ghazi; and he who looks after properly the dependents of a Ghazi going in Allah's Cause is (given a reward equal to that of) Ghazi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 96


   صحيح البخاري2843زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في سبيل الله بخير فقد غزا
   صحيح مسلم4903زيد بن خالدمن جهز غازيا فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا
   صحيح مسلم4902زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا
   جامع الترمذي1631زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا
   جامع الترمذي1629زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله أو خلفه في أهله فقد غزا
   جامع الترمذي1628زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا
   جامع الترمذي807زيد بن خالدمن فطر صائما كان له مثل أجره غير أنه لا ينقص من أجر الصائم شيئا
   سنن أبي داود2509زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا
   سنن النسائى الصغرى3182زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا
   سنن النسائى الصغرى3183زيد بن خالدمن جهز غازيا فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله بخير فقد غزا
   سنن ابن ماجه1746زيد بن خالدمن فطر صائما كان له مثل أجرهم من غير أن ينقص من أجورهم شيئا
   سنن ابن ماجه2759زيد بن خالدمن جهز غازيا في سبيل الله كان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجر الغازي شيئا
   المعجم الصغير للطبراني592زيد بن خالدمن جهز غازيا فطر صائما جهز حاجا كان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2843 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2843  
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ جتنا ثواب غازی کو ملے گا اتنا ثواب ہی اسے مکمل طور پر تیار کرنے والے کو اللہ تعالیٰ دے گا۔
غازی کو تیار کرنے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے لیے دوران سفر کی جملہ ضروریات مہیا کرے اور لڑائی کے لیے ضروری سامان کا بندوبست کرے۔
اس کےگھر میں خلیفہ بننے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے بال بچوں کی دیکھ بھال کرے،انھیں ضروریات زندگی فراہم کرے اور اس کی بیوی سے خیانت نہ کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2843   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3182  
´مجاہد کو سامان جہاد سے لیس کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
زید بن خالد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں کسی لڑنے والے کو اسلحہ اور دیگر سامان جنگ سے لیس کیا۔ اس نے (گویا کہ) خود جنگ میں شرکت کی، اور جس نے مجاہد کے جہاد پر نکلنے کے بعد اس کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی ۱؎ تو وہ بھی (گویا کہ) جنگ میں شریک ہوا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3182]
اردو حاشہ:
ہر آدمی جنگ کے لیے جاسکتا ہے نہ اس کی ضرورت ہی ہے‘ لہٰذا چند لوگ (مثلاً: فوجی) جنگ کو جائیں اور باقی لوگ ان کے لیے اور ان کے ایل وعیال کے لیے ضروریات مہیا کریں۔ اس طرح سب لوگ جہاد میں شریک ہوجائیں گے اور ہر شخص اپنی نیت اور کوشش کے مطابق ثواب کا مستحق ہوگا جیسے آج کل لوگ فوج میں بھرتی ہوتے ہیں اور دشمن کی روک تھام کرتے ہیں۔ باقی شہری ان کی تنخواہیوں‘ اسلحہ ودیگر ضروریات کے لیے ٹیکس دیتے ہیں۔ اس طرح پوری قوم جہاد کا فریضہ سرانجام دیتی ہے اور سب ثواب کے مستحق ہوتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3182   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1746  
´روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔`
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی روزہ دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1746]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزے دار کا روزہ افطا ر کرانا ایک عظیم نیکی ہے
(2)
روزہ افطار کرانے کے لئے حسب توفیق کوئی بھی چیز پیش کی جا سکتی ہے پیٹ بھر کھلانا ضروری نہیں۔
اگر کھلائے تو اس کا الگ سے ثوا ب ہو گا
(3)
افطا ر کرانا نیکی میں تعاون ہے اور نیکی کے ہر کام میں تعا ون اس نیکی میں شر کت ہے خواہ بظا ہر معمولی ہو
(4)
روزہ کھلوانے والے کو ثواب، روزہ رکھنے والے کے حصے میں سے نہیں ملتا اسی طرح کسی نیکی کے کام میں اگر تعاون پر آمادہ ہو تو اس سے تعاون قبول کرنا چاہیے کیونکہ اس سے کام انجام دینے والے کا درجہ کم نہیں ہو جاتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1746   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2759  
´مجاہد کو سامان جہاد فراہم کرنے کی فضیلت۔`
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مجاہد فی سبیل اللہ کو ساز و سامان سے لیس کر دے، اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس مجاہد کو ملے گا، بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کچھ کمی کی جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2759]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کسی کام میں تعاون کرنا اس نیکی میں شریک ہونے کے برابر ہے۔

(2)
جہاد میں مالی تعاون بھی جہاد ہے۔

(3)
جس نیکی میں ایک سے زیادہ افراد شریک ہوں ان سب کو پورا ثواب ملتا ہے۔
کسی کے حصے کا ثواب کم کرکے دوسرے کو نہیں دیا جاتا۔

(4)
نیکی کی توفیق بھی اللہ تعالی کا احسان ہے اور اس پر ثواب ملنا اللہ تعالی کا مزید احسان ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2759   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1629  
´مجاہد اور غازی کا سامان تیار کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مجاہد کا سامان سفر تیار کیا، یا اس کے گھر والے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہاد کیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1629]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں،
مگرپچھلی سند صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1629   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4903  
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جہاد میں حصہ لینے والے کو سامان جنگ فراہم کیا، اس نے یقینا غزوہ میں حصہ لیا اور جس نے جہاد کرنے والے کے گھر والوں میں اس کی نیابت کی اس نے بھی واقعی جہاد میں حصہ لیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4903]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو انسان کسی ایسے انسان کو سامان حرب خرید کر دیتا ہے،
جو جہاد میں حصہ لینا چاہتا ہے،
تو یہ چونکہ اس کے جہاد میں حصہ لینے کا سبب اور واسطہ ہے،
اس لیے اس کو بھی جہاد میں شرکت کرنے والوں کی طرح اجرو ثواب حاصل ہو گا،
اس طرح جو انسان مجاہد کے گھر والوں کی ضروریات پوری کرتا ہے،
ان کے کام کاج کرتا ہے،
وہ بھی اس کی نیابت کرکے اس کو گھر کی فکر سے بے نیاز کرتا ہے تاکہ وہ جہاد میں یکسوئی سے حصہ لے سکے،
اس لیے،
اس کو بھی اجرو ثواب حاصل ہوگا،
لیکن ہر ایک کو ثواب اپنے اپنے عمل کے مطابق ملے گا،
سب کا ثواب برابر نہیں ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4903   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.