وقول الله تعالى ومن يخرج من بيته مهاجرا إلى الله ورسوله ثم يدركه الموت فقد وقع اجره على الله سورة النساء آية 100 وقع وجب.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَمَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ سورة النساء آية 100 وَقَعَ وَجَبَ.
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ نساء میں) «ومن يخرج من بيته مهاجرا إلى الله ورسوله ثم يدركه الموت فقد وقع أجره على الله»”جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کی نیت کر کے نکلے اور پھر راستے ہی میں اس کی وفات ہو جائے تو اللہ پر اس کا اجر (ہجرت کا) واجب ہو گیا۔“(آیت میں) «وقع» کے معنی «وجب.» کے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثني الليث، حدثنا يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن خالته ام حرام بنت ملحان، قالت: نام النبي صلى الله عليه وسلم" يوما قريبا مني، ثم استيقظ، يتبسم، فقلت: ما اضحكك، قال: اناس من امتي عرضوا علي يركبون هذا البحر الاخضر كالملوك على الاسرة، قالت: فادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها، ثم نام الثانية، ففعل مثلها، فقالت: مثل قولها فاجابها مثلها، فقالت: ادع الله ان يجعلني منهم، فقال: انت من الاولين، فخرجت مع زوجها عبادة بن الصامت غازيا اول ما ركب المسلمون البحر مع معاوية، فلما انصرفوا من غزوهم قافلين فنزلوا الشام، فقربت إليها دابة لتركبها فصرعتها فماتت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، يَتَبَسَّمُ، فَقُلْتُ: مَا أَضْحَكَكَ، قَالَ: أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: مِثْلَ قَوْلِهَا فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں عرض کیا کہ آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لیے اس بہتے دریا پر سوار ہو کر جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپ میرے لیے بھی دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا۔
Narrated Anas bin Malik: Um Haram said, "Once the Prophet slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 56
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2799
حدیث حاشیہ: انبیاء ؑ کے خواب وحی اور الہام ہی ہوتے ہیں۔ آپ ﷺنے خواب میں دیکھا کہ آپ کی امت کے کچھ لوگ بڑی شان اور شوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہو رہے ہیں۔ آخر آپؐ کا یہ خواب پورا ہوا اور مسلمانوں نے عہد معاویہؓ میں بحری بیڑہ تیار کرکے شام پر حملہ کیا‘ ترجمہ باب اس طرح نکلا کہ ام حرام جانور سے اگرچہ گر کر مریں مگر آنحضرتؐ نے ان کو مجاہدین میں شامل فرمایا اور أنت من الأولین سے آپ نے پیش گوئی فرمائی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2799
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2799
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرات انبیاء ؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ اس امت کے کچھ لوگ بڑی شان وشوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہورہے ہیں، آخر آپ کا یہ خواب پورا ہوا۔ 2۔ حضرت عثمان ؓ کے عہدخلافت میں رومیوں سے جنگ لڑی گئی تھی۔ انھوں نے اس جنگ میں حضرت امیر معاویہ ؓ کو سپہ سالار بنایا۔ انھوں نے بحری بیڑا تیار کرکے شام پرحملہ کیا۔ حضرت ام حرام ؓ بھی ان کے ہمراہ تھیں جس میں وہ سوار ہوتے وقت گرکرفوت ہوگئیں۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے اس سے مسئلہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ وہ گرکرفوت ہوئی تھیں،تاہم رسول اللہ ﷺ نے انھیں مجاہدین میں شامل فرمایا جیساکہ آپ نے پیش گوئی میں فرمایا تھاکہ تو پہلے لوگوں سے ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2799