الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
49. بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ:
49. باب: بازاروں کا بیان۔
(49) Chapter. What is said about markets.
حدیث نمبر: 2121
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، دعا رجل بالبقيع:" يا ابا القاسم، فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لم اعنك، قال: سموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، دَعَا رَجُلٌ بِالبَقِيعِ:" يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَمْ أَعْنِكَ، قَالَ: سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زبیر نے بیان کیا، ان سے حمید نے، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے بقیع میں (کسی کو) پکارا اے ابوالقاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، تو اس شخص نے کہا کہ میں نے آپ کو نہیں پکارا۔ اس دوسرے آدمی کو پکارا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو۔

Narrated Anas: A man at Al-Baqi' called, "O Abul-Qasim!" The Prophet turned to him and the man said (to the Prophet ), "I did not intend to call you." The prophet said, "Name yourselves by my name but not by my Kunya (name).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 332


   صحيح البخاري3537أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري2120أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   صحيح البخاري2121أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح مسلم5586أنس بن مالكتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   جامع الترمذي2841أنس بن مالكلا تكتنوا بكنيتي
   سنن ابن ماجه3737أنس بن مالكتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2121 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2121  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت باب سے یہ ہے کہ اس میں آپ ﷺکے بازار جانے کا ذکر ہے یعنی بقیع میں۔
بعض نے کہا کہ اس زمانہ میں بقیع میں بھی بازار لگا کرتا تھا۔
کنیت کے بارے میں یہ حکم آپ کی حیات مبارکہ تک تھا۔
جیسا کہ امام مالک ؒ کا قول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2121   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2121  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے حضرت انس ؓ سے مروی حدیث کو دو طریق سے بیان کیا ہے جس سے اس بات کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ پہلی روایت میں سوق سے مراد سوق بقیع ہے۔
اس کی تائید مسند احمد کی ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے۔
راوی بیان کرتا ہے رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس بقیع میں تشریف لائے اور فرمایا:
اے تاجروں کے گروہ!خریدوفروخت کرتے وقت جھوٹی قسم اور دھوکے وغیرہ میں انسان مبتلا ہوجاتا ہے،لہٰذا تم اس قسم کی لغزش کو صدقے وغیرہ سے دھو دیا کرو (مسند أحمد: 6/4)
ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں وہاں بازار لگتا ہو۔
(2)
اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کا بازار جانا ثابت ہوتا ہے،اس لیے بوقت ضرورت بازار جانا برا نہیں مگر وہاں قدم قدم پر امانت ودیانت کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
کافر لوگ رسول اللہ ﷺ پر اعتراض کرتے تھے کہ یہ رسول کھانا کھاتا اور بازار جاتا ہے،گویا ان کے نزدیک بازار جانا منصب نبوت کے خلاف تھا۔
اس سے ثابت ہوا کہ آپ کا بازار جانا شان ِرسالت اور منصب امامت کے خلاف نہیں۔
قرآن کریم نے بھی اس اعتراض کا جواب دیا ہے۔
(الفرقان20: 25)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2121   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3737  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقبرہ بقیع میں تھے کہ ایک شخص نے دوسرے کو آواز دی: اے ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی جانب متوجہ ہوئے، تو اس نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو مخاطب نہیں کیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3737]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بقیع مدینہ منورہ کے قریب ایک میدان تھا جس کے ایک حصے میں قبرستان تھا جبکہ باقی میدان میں خرید و فروخت ہوتی تھی۔
آج کل اس میدان میں اہل مدینہ کا قبرستان ہے جسے عرف عام میں جنت البقیعکہا جاتا ہے۔
اس واقعہ کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
نبی ﷺ بازار میں تھے کہ ایک آدمی بولا:
اے ابوالقاسم!۔
۔
۔
۔
۔ (صحيح البخاري، المناقب، باب كنية النبى ﷺ، حديث: 3537)

(2)
کنیت سے مراد وہ نام ہے جو اولاد کی نسبت سے ابو یا ام کے ساتھ رکھا جائے، مثلاً:
ابو بکر ؓ اور ام عبداللہ (عائشہ صدیقہ ؓ)

(3)
اس مسئلے میں مختلف اقوال ہیں:
امام ابن ماجہ ؒ نے باب کا جو عنوان تحریر کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی رائے یہ ہے کہ جس شخص کا نام محمد ہو، وہ ابوالقاسم کنیت نہ رکھے۔
دوسرا آدمی یہ کنیت رکھ سکتا ہے۔
بعض علماء کی رائے ہے کہ یہ ممانعت صرف نبی ﷺ کی زندگی میں تھی جیسا کہ زیر مطالعہ حدیث سے بھی بطاہر یہی معلوم ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3737   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2841  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2841]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے،
بعض کا کہنا ہے کہ آپﷺ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی،
آپﷺ کے بعد آپﷺ کا نام اورآپﷺ کی کنیت رکھنا درست ہے،
بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے،
جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے،
پہلا قول راجح ہے۔
(دیکھئے اگلی دونوں حدیثیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2841   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5586  
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، ایک آدمی نے بقیع میں دوسرے آدمی کو آواز دی، اے ابو القاسم! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میرا مقصود آپ نہیں ہیں، (میں نے آپ کو آواز نہیں دی) میں نے تو فلاں کو پکارا ہے، (بلایا ہے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھ لو اور میری کنیت مت رکھو۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5586]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی کنیت رکھنے سے اس لیے روکا کہ اس سے التباس پیدا ہوتا تھا،
کیونکہ جب ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو ابو القاسم کہہ کر پکارا تو آپ نے خیال کیا مجھے پکارا ہے،
اس لیے آپ متوجہ ہوئے،
اس نے جب یہ کہا کہ میں نے آپ کو نہیں بلایا،
تب آپ نے یہ ارشاد فرمایا،
میرا نام رکھ لو،
لیکن میری کنیت نہ رکھو،
جس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عرب عام طور پر دوسرے کو کنیت سے یاد کرتے تھے،
خاص کر معزز و محترم فرد کو نام لے کر نہیں پکارتے تھے،
اس لیے نام رکھنے کی صورت میں اشتباہ کا احتمال کم تھا اور اس کی ایک وجہ اور ہے،
جو آگے آ رہی ہے،
اس لیے ابو القاسم کنیت رکھنے کے بارے میں علماء کی مختلف نظریات ہیں (1)
امام مالک،
جمہور سلف اور جمہور فقہاء اور علماء کا یہ موقف ہے کہ اس ممانعت کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے ہے،
جب کہ اس کنیت رکھنے سے التباس کا خطرہ تھا اور اب التباس کا خدشہ باقی نہیں رہا ہے،
اس لیے اب جو چاہے یہ کنیت رکھ سکتا ہے،
خواہ اس کا نام محمد یا احمد ہو یا نہ ہو۔
(2)
امام شافعی اور اہل ظاہر کا نظریہ یہ ہے،
یہ ابو القاسم کنیت رکھنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے،
خواہ اس کا نام محمد یا احمد ہو یا نہ ہو۔
(3)
امام ابن جریر کے نزدیک یہ نص تنزیہہ یا ادب و احترام کے لیے ہے۔
(4)
یہ کنیت رکھنا اس شخص کے لیے ممنوع ہے،
جس کا نام محمد یا احمد ہو اور جس کا یہ نام نہ ہو اس کے لیے ابو القاسم کنیت رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
بعض متقدمین کا یہی موقف ہے۔
(5)
ابو القاسم کنیت رکھنا،
ہر ایک کے لیے ممنوع ہے،
اس طرح قاسم نام رکھنا جائز نہیں ہے،
تاکہ اس کے باپ کو ابو القاسم نہ کہا جا سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5586   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2120  
2120. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ نبی ﷺ ایک دفعہ بازار میں تھے تو ایک شخص نےابو القاسم کہہ کر آواز دی۔ جب نبی ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا کہ میں نے تو اس شخص کو بلایا تھا۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: تم لوگ میرے نام پر نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2120]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حضرت رسول کریم ﷺ کا بازار میں تشریف لے جانا مذکور ہے۔
ثابت ہوا کہ بوقت ضرورت بازار جانا برا نہیں ہے، مگر وہاں امانت و دیانت کو قدم قدم پر ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2120   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.