الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
69. بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
69. باب: اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے؟
(69) Chapter. Observing Saum (fast) on the day of Ashura (tenth of Muharram).
حدیث نمبر: 2003
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية بن ابي سفيان رضي الله عنه، يوم عاشوراء، عام حج على المنبر، يقول: يا اهل المدينة، اين علماؤكم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" هذا يوم عاشوراء، ولم يكتب الله عليكم صيامه، وانا صائم، فمن شاء فليصم، ومن شاء فليفطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَوْمَ عَاشُورَاءَ، عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يَكْتُبْ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے عاشوراء کے دن منبر پر سنا، انہوں نے کہا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کدھر گئے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔ اس کا روزہ تم پر فرض نہیں ہے لیکن میں روزہ سے ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے (اور میری سنت پر عمل کرے) اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔

Narrated Humaid bin `Abdur Rahman: That he heard Muawiya bin Abi Sufyan on the day of 'Ashura' during the year he performed the Hajj, saying on the pulpit, "O the people of Medina! Where are your Religious Scholars? I heard Allah's Apostle saying, 'This is the day of 'Ashura'. Allah has not enjoined its fasting on you but I am fasting it. You have the choice either to fast or not to fast (on this day).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 221


   صحيح البخاري2003معاوية بن صخرهذا يوم عاشوراء ولم يكتب الله عليكم صيامه وأنا صائم من شاء فليصم ومن شاء فليفطر
   صحيح مسلم2653معاوية بن صخرهذا يوم عاشوراء ولم يكتب الله عليكم صيامه وأنا صائم من أحب منكم أن يصوم فليصم ومن أحب أن يفطر فليفطر
   سنن النسائى الصغرى2373معاوية بن صخرإني صائم فمن شاء أن يصوم فليصم
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2003 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2003  
حدیث حاشیہ:
شاید معاویہ ؓ کو یہ خبر پہنچی ہو کہ مدینہ والے عاشوراءکا روزہ مکروہ جانتے ہیں یا اس کا اہتمام نہیں کرتے یا اس کو فرض سمجھتے ہیں، تو آپ نے منبر پر یہ تقریر کی، آپ نے یہ حج 44ھ میں کیا تھا۔
یہ ان کی خلافت کا پہلا حج تھا۔
اور اخیر حج ان کا 57ھ میں ہوا تھا۔
حافظ کے خیال کے مطابق یہ تقریر ان کے آخری حج میں تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2003   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2373  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔`
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو عاشوراء کے دن منبر پر کہتے سنا: اے مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن میں کہتے ہوئے سنا کہ میں روزہ سے ہوں تو جو روزہ رکھنا چاہے وہ رکھے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2373]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ رسول اللہﷺ عاشوراء کا روزہ بھی رکھا کرتے تھے، مگر عاشوراء کا اکیلا روزہ مناسب نہیں، اس کے ساتھ نویں یا نویں کا چھوٹ جائے تو مشابہت سے بچنے کی خاطر گیارہویں کا رکھنا بھی ان شاء اللہ جائز ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2373   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.