(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، حدثنا ابن شهاب، عن سليمان بن يسار، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" جاءت امراة من خثعم عام حجة الوداع، قالت: يا رسول الله، إن فريضة الله على عباده في الحج، ادركت ابي شيخا كبيرا، لا يستطيع ان يستوي على الراحلة، فهل يقضي عنه ان احج عنه؟ قال: نعم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
(دوسری سند سے امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خشعم کی ایک عورت آئی اور عرض کی یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ کی طرف سے فریضہ حج جو اس کے بندوں پر ہے اس نے میرے بوڑھے باپ کو پا لیا ہے لیکن ان میں اتنی سکت نہیں کہ وہ سواری پر بھی بیٹھ سکیں تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو ان کا حج ادا ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: Al-Fadl was riding behind the Prophet and a woman from the tribe of Khath'am came up. Al-Fadl started looking at her and she looked at him. The Prophet turned Al-Fadl's face to the other side. She said, "My father has come under Allah's obligation of performing Hajj but he is a very old man and cannot sit properly on his Mount. Shall I perform Hajj on his behalf? The Prophet replied in the affirmative. That happened during Hajjat-al-Wada` of the Prophet .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 79
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1854
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عاجز شخص حج کے لیے اپنا نائب مقرر کر سکتا ہے اور جو شخص خود حج کرنے پر قادر ہو اس کی طرف سے حج کے لیے نیابت صحیح نہیں۔ اگر اس کا عجز اس قسم کا ہے کہ وہ دور نہیں ہو سکتا تو ایسے حالات میں اسے چاہیے کہ فریضۂ حج ادا کرنے کے لیے کسی کو اپنا نائب مقرر کر دے۔ (2) امام بخاری نے حضرت فضل بن عباس ؓ سے مروی حدیث کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے انہیں بیان کیا ہے: ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا کہ میرے بوڑھے باپ پر اس حالت میں حج فرض ہوا ہے کہ اونٹ پر نہیں بیٹھ سکتے۔ کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”تم اس کی طرف سے حج کرو۔ “(فتح الباري: 87/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1854