ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ان سے نافع نے کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کے کسی بیٹے نے ان سے کہا تھا کاش آپ اس سال رک جاتے (تو اچھا ہوتا اسی اوپر والے واقعہ کی طرف اشارہ ہے)۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1808
حدیث حاشیہ: (1) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ کرنے والے کو جب رکاوٹ پڑ جائے تو وہ احرام کھول دے جیسا کہ حاجی کو اگر کوئی رکاوٹ پڑ جائے تو وہ احرام کھول دیتا ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حجِ قران کرنے والا صرف ایک طواف کرے گا۔ وہ دو طواف کرنے کا محتاج نہیں۔ (3) واضح رہے کہ حدیث مذکورہ میں اس واقعے کی طرف اشارہ ہے جب حجاج بن یوسف نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے مکہ مکرمہ پر چڑھائی کر دی تھی۔ (4) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے پہلے حج کا ارادہ کیا تھا۔ جب انہیں فتنے کی اطلاع دی گئی تو عمرے کا احرام باندھا، پھر تھوڑی دیر چلنے کے بعد فرمایا کہ معاملہ دونوں کا ایک ہی ہے، اس کے بعد اس کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی۔ (فتح الباري: 8/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1808