(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، قال:" كان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يجمع بين المغرب والعشاء بجمع، غير انه يمر بالشعب الذي اخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيدخل فينتفض ويتوضا ولا يصلي حتى يصلي بجمع".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ يَمُرُّ بِالشِّعْبِ الَّذِي أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَدْخُلُ فَيَنْتَفِضُ وَيَتَوَضَّأُ وَلَا يُصَلِّي حَتَّى يُصَلِّيَ بِجَمْعٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں آ کر نماز مغرب اور عشاء ملا کر ایک ساتھ پڑھتے، البتہ آپ اس گھاٹی میں بھی مڑتے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے تھے۔ وہاں آپ قضائے حاجت کرتے پھر وضو کرتے لیکن نماز نہ پڑھتے، نماز آپ مزدلفہ میں آ کر پڑھتے تھے۔
Narrated Nafi`: `Abdullah bin `Umar used to offer the Maghrib and `Isha' prayers together at Jam' (Al-Muzdalifa). But he used to pass by that mountain pass where Allah's Apostle went, and he would enter it and answer the call of nature and perform ablution, and would not offer any prayer till he had prayed at Jam.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 729
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1668
حدیث حاشیہ: یہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی کمال متابعت سنت تھی حالانکہ آنحضرت ﷺ بہ ضرورت حاجت بشری اس گھاٹی پر ٹھہرے تھے کوئی حج کا رکن نہ تھا مگر عبداللہ ؓ بھی وہاں ٹھہرتے اور حاجت وغیرہ سے فارغ ہو کر وہاں وضو کرلیتے جیسے آنحضرت ﷺ نے کیا تھا۔ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1668