(مرفوع) وقال ابان , حدثنا مالك بن دينار , عن القاسم بن محمد , عن عائشة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث معها اخاها عبد الرحمن فاعمرها من التنعيم وحملها على قتب , وقال عمر رضي الله عنه: شدوا الرحال في الحج فإنه احد الجهادين.(مرفوع) وَقَالَ أَبَانُ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهَا أَخَاهَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمَرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ وَحَمَلَهَا عَلَى قَتَبٍ , وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: شُدُّوا الرِّحَالَ فِي الْحَجِّ فَإِنَّهُ أَحَدُ الْجِهَادَيْنِ.
اور ابان نے کہا ہم سے مالک بن دینار نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ان کے بھائی عبدالرحمٰن کو بھیجا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کرایا اور پالان کی پچھلی لکڑی پر ان کو بٹھا لیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حج کے لیے پالانیں باندھو کیونکہ یہ بھی ایک جہاد ہے۔
Narrated 'Aishah: The Prophet (saws) sent my brother, 'Abdur Rahman with me to Tan'im for the 'Umra, and he made me ride on the packsaddle (of a camel). 'Umar said, "Be ready to travel for Hajj as it (Hajj) is one of the two kind of Jihad".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 591
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1516
حدیث حاشیہ: (1) پچھلے باب میں یہ تھا کہ سواری کو حج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے،اس سے یہ اشکال پیدا ہوسکتا تھا کہ حج میں تو عجزوانکسار ہونا چاہیے۔ امام بخاری ؒ یہ باب لاکر بتانا چاہتے ہیں کہ اگر سواری پر سادہ کجاوہ ہوتو یہ عجزوانکسار کے خلاف نہیں۔ فخرو مباہات سے بچتے ہوئے سادگی اختیار کرنی چاہیے۔ تکلف سے ہر ممکن گریز کرنا چاہیے۔ (2) حضرت عائشہ ؓ نے جب عمرہ کیا تو ان کے بھائی حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ نے انھیں اپنے پیچھے پالان کی اضافی لکڑی پر ہی بٹھالیا اور عمرے کےلیے روانہ ہوگئے،ان کے لیے کوئی آرام دہ سواری تلاش نہیں کی گئی۔ اگرچہ آج کل ہوئی جہاز کے سفر بہت آرام دہ اور پرسکون ہوتے ہیں، تاہم ان حالات میں بھی سادگی کو اختیار کیا جاسکتا ہے۔ مکہ مکرمہ سے منی، عرفات اور مزدلفہ جانے کے لیے پیدل یا معمولی سواری کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ (3) حضرت عمر ؓ کے اثر کو مصنف عبدالرزاق میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ آپ جب جہاد سے واپس ہوتے تو مجاہدین کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے کہ تم اپنے گھوڑے سے ان کی زینیں اتار دو اور اونٹوں پر کجاوے باندھ لو تاکہ حج یا عمرہ کیا جائے، یہ سفر بھی جہاد کا حصہ ہے۔ (المصنف لعبدالرزاق: 7/5، طبعة ا لمکتب الإسلامي، بیروت) کیونکہ اس میں بھی تکلیف اور بدنی مشقت ہوتی ہے۔ بہرحال امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ سفر میں سادگی اختیار کی جائے، تکلفات اور زیب وزینت اختیار کرنے کی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔ (فتح الباري: 480/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1516