صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
51. بَابُ مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلاَ إِشْرَافِ نَفْسٍ:
51. باب: اگر اللہ پاک کسی کو بن مانگے اور بن دل لگائے اور امیدوار رہے کوئی چیز دلا دے (تو اس کو لے لے)۔
(51) Chapter. The one whom Allah gives something without his asking for it, or without avarice for it.
حدیث نمبر: Q1473
Save to word اعراب English
وفي اموالهم حق للسائل والمحروم.‏وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ.‏
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے میں فرمایا۔ ان کے مالوں میں مانگنے والے اور خاموش رہنے والے دونوں کا حصہ ہے۔

حدیث نمبر: 1473
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن الزهري، عن سالم، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما , قال: سمعت عمر , يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء، فاقول اعطه من هو افقر إليه مني، فقال: خذه إذا جاءك من هذا المال شيء وانت غير مشرف ولا سائل فخذه، وما لا فلا تتبعه نفسك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ , يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ، فَأَقُولُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ: خُذْهُ إِذَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ شَيْءٌ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی چیز عطا فرماتے تو میں عرض کرتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے زیادہ محتاج کو دے دیجئیے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ لے لو ‘ اگر تمہیں کوئی ایسا مال ملے جس پر تمہارا خیال نہ لگا ہوا ہو اور نہ تم نے اسے مانگا ہو تو اسے قبول کر لیا کرو۔ اور جو نہ ملے تو اس کی پرواہ نہ کرو اور اس کے پیچھے نہ پڑو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Umar: Allah's Apostle used to give me something but I would say to him, "would you give it to a poorer and more needy one than l?" The Prophet (p.b.u.h) said to me, "Take it. If you are given something from this property, without asking for it or having greed for it take it; and if not given, do not run for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 552


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1473 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1473  
حدیث حاشیہ:
(1)
سوال کیے بغیر جو ملے اس کا لینا جائز ہے بشرطیکہ مال حرام نہ ہو۔
اگر حرام کا یقین ہو تو لینا جائز نہیں، مشتبہ ہے تو پرہیز گاری کا تقاضا ہے کہ اس قسم کے مال سے بھی اجتناب کیا جائے، تاہم لینے میں تھوڑی بہت گنجائش ضرور ہے۔
امام بخاری ؒ نے ایک آیت کا حوالہ بھی دیا ہے۔
اس کا حدیث سے تعلق بایں طور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی تعریف کی ہے جو سائل اور غیر سائل کو اپنا مال دیتا ہے، جب دینے والا اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل تعریف ہے تو اس کا عطیہ قبول اور اسے لینے والا قابل مذمت نہیں ہو گا، حدیث میں بھی یہی مضمون بیان ہوا ہے۔
(فتح الباري: 426/3)
ایک روایت میں اس حدیث کا سبب ورود بھی بیان ہوا ہے کہ حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں جناب عبداللہ بن سعدی مدینہ آئے تو ان سے حضرت عمر ؓ نے فرمایا:
مجھے اطلاع ملی ہے کہ آپ لوگوں کی اجتماعی خدمت بجا لانے پر مامور ہیں لیکن اس کے لیے حق الخدمت کو ناپسند کرتے ہو۔
انہوں نے عرض کیا بالکل ایسا ہی ہے کیونکہ میرے پاس گھوڑوں، غلاموں اور مال و اسباب کی فراوانی ہے۔
میں تو اللہ کے ہاں اس کا اجر لینے کا خواہاں ہوں۔
اس پر حضرت عمر ؓ نے فرمایا:
ایسا مت کیا کرو، اس کے بعد وہ حدیث بیان کی جو مذکور ہے۔
اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب بن مانگے اور لالچ کے بغیر تجھے ملے اسے مال قرار دے کر اس سے صدقہ وغیرہ کیا کرو۔
(صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7163)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1473   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.