سنن ابن ماجه
ابن ماجہ اور ان کی سنن علمائے حدیث کی نظر میں:
1- حافظ محمد بن طاہرمقدسی فرماتے ہیں: آپ کی کتاب السنن بڑی جامع، عمدہ، اور کثیر ابواب وغرائب حدیث والی ہے، اور اس میں شدید ضعیف احادیث بکثرت ہیں، حتی کہ السری کا یہ مقولہ مجھے پہنچا کہ جن احادیث کو ابن ماجہ نے تنہا روایت کیا ہے وہ اکثرضعیف ہیں، لیکن میرے تتبع اور استقراء میں ایسی بات نہیں ہے، لیکن فی الجملہ اس میں بکثرت منکر احادیث موجود ہیں، واللہ المستعان۔
2- حافظ ابو یعلی خلیل بن عبداللہ فرماتے ہیں: «هو -أي: ابن ماجه- ثقةٌ كبيرٌ، متفقٌ عليه، محتجٌ به، له معرفةٌ بالحديث وحفظٌ ارتحل الى العراقين -البصرة والكوفة - وبغداد و مكة والشام ومصر والري لكتب الحديث» (التقیید 1/125، سیر اعلام لنبلاء 13/279 وتذکرۃ الحفاظ 2؍636، تہذیب التہذیب 9؍531) (آپ ابن ماجہ ثقہ، متفق علیہ قابل استناد بڑے عالم ہیں، آپ کو علم حدیث میں معرفت حاصل ہے، حافظ بھی ہیں، آپ کی مصنفات سنن، تفسیر، اور تاریخ میں ہیں، کوفہ، بصرہ، بغداد، مکہ، شام، مصر اور ری کا سفر علم حدیث لکھنے کے لئے کیا)
نیز فرمایا: عالم بهذاالشان ورع، مكثر، صحاب تصانيف في التاريخ والسنن، اتحل إلي العراقين ومصر وشام و نسيابور (التقیید 1/125) (آپ فن حدیث کے عالم تھے، صاحب ورع و تقوی، کثیر الروایہ، تاریخ اور سنن کے مصنف تھے، کوفہ، بصرہ، مصر، شام اور نیساپور کا سفر کیا)
3- امام ذہبی نے آپ کو الحافظ الکبیر الحجۃ المفسر و حافظ قزوین فی عصرہ کا خطاب دیا ہے، نیز دوسری جگہ فرمایا: قد كان ابن ماجه حافظاً ناقداً صادقاً واسع العلم یعنی ابن ماجہ حافظ حدیث، ناقد، سچے، وسیع علم والے تھے اور اپنے زمانہ کے بڑے قابل حجت حافظ حدیث تھے اور قزوین کے حافظ حدیث تھے، ساتھ ہی مفسر قرآن بھی تھے۔
4- حافظ ابو الحجاج المزی فرماتے ہیں کہ ابن ماجہ کے سارے تفردات ضعیف ہیں، یعنی ائمہ خمسہ سے ہٹ کر تنہا جن احادیث کی روایت فرمائی ہے وہ ضعیف ہیں۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.