سیدنا جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکر ۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، عمرو کہتے ہیں کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عاصم العنزي
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت بعض إخوتي يحدث، عن ابي ، عن جبير بن مطعم ، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم في فدى المشركين، وقال بهز: في فدى اهل بدر، وقال ابن جعفر: وما اسلم يومئذ، قال:" فانتهيت إليه وهو يصلي المغرب، وهو يقرا فيها بالطور"، قال: فكانما صدع قلبي حيث سمعت القرآن، وقال بهز في حديثه: فكانما صدع قلبي حين سمعت القرآن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ بَعْضَ إِخْوَتِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَى الْمُشْرِكِينَ، وَقَالَ بَهْزٌ: فِي فِدَى أَهْلِ بَدْرٍ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَمَا أَسْلَمَ يَوْمَئِذٍ، قَالَ:" فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، وَهُوَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالطُّورِ"، قَالَ: فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حَيْثُ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ، وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حِينَ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت تک انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی، جب قرآن کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرا دل لرزنے لگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 765، م: 463 دون قوله: فكأنما صدع قلبي حيث سمعت القرآن، لابهام أخي سعد بن إبراهيم الذى سمع منه هذا الحديث
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غسل ت کا تذکر ہ کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور تین مرتبہ اپنے سر پر بہا لیتا ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا سعيد بن إياس الجريري ، عن قيس بن عباية ، عن ابن عبد الله بن مغفل يزيد بن عبد الله ، قال: سمعني ابي ، وانا اقول: بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، فقال: اي بني، إياك قال:" ولم ار احدا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ابغض إليه حدثا في الإسلام منه فإني قد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع ابي بكر، وعمر، ومع عثمان، فلم اسمع احدا منهم يقولها، فلا تقلها، إذا انت قرات، فقل: الحمد لله رب العالمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي ، وَأَنَا أَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ، إِيَّاكَ قَالَ:" وَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَبْغَضَ إِلَيْهِ حَدَثًا فِي الْإِسْلَامِ مِنْهُ فَإِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَمَعَ عُثْمَانَ، فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُهَا، فَلَا تَقُلْهَا، إِذَا أَنْتَ قَرَأْتَ، فَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد نے مجھے نماز میں بآواز بلند بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ بیٹا اس سے اجتناب کر و، یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے، میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا لہذا تم بھی نہ پڑھا کر و، بلکہ الحمدللہ رب العلمین سے قرأت کا آغاز کیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا يونس ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها، فاقتلوا منها الاسود البهيم، وايما قوم اتخذوا كلبا ليس بكلب حرث، او صيد، او ماشية نقصوا من اجورهم كل يوم قيراطا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال:" وكنا نؤمر ان نصلي في مرابض الغنم، ولا نصلي في اعطان الإبل، فإنها خلقت من الشياطين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ حَرْثٍ، أَوْ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصُوا مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطًا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ:" وَكُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُصَلِّيَ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا نُصَلِّيَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا، لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو، اسے قتل کر دیا کر و اور جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے کو رکھتے ہیں جو کھیت، شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو، ان کے اجر وثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہو تی رہتی ہے۔ اور ہمیں حکم تھا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے، کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت شعبة يذكر، عن ابي إياس معاوية بن قرة المزني ، عن عبد الله بن مغفل قال: سمعته" يقرا يعني النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح، فلولا ان يجتمع الناس علي لحكيت لكم قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قرا سورة الفتح"، قال: لولا ان يجتمع الناس علي لحكيت لكم ما قال عبد الله يعني ابن مغفل كيف قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، وقال بهز، وغندر: قال فرجع فيها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: سَمِعْتُهُ" يَقْرَأُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَلَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ"، قَالَ: لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ مَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُغَفَّلٍ كَيْفَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، وقَالَ بَهْزٌ، وَغُنْدَرٌ: قَالَ فَرَجَّعَ فِيهَا.
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کر یم پڑھتے ہوئے سنا تھا، اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی۔ معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے سیدنا عبداللہ بن مغفل کا بیان کر دہ طرز نقل کر کے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی، میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبا لیا اور کہنے لگا کہ میں اس میں سے کسی کو کچھ نہیں دوں گا، اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا ابو التياح ، عن مطرف ، عن ابن مغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الكلاب، ثم قال:" ما لهم ولها"، فرخص في كلب الصيد، وفي كلب الغنم، قال:" فإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرار والثامنة عفروه بالتراب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا لَهُمْ وَلَهَا"، فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ، قَالَ:" فإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ وَالثَّامِنَةَ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا تھا، پھر بعد میں فرما دیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھویا کر و اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے بھی مانجھا کر و۔