(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابو الزبير ، انه سمع عبد الله بن باباه يخبر، عن جبير بن مطعم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" خير عطاء هذا، يا بني عبد المطلب، يا بني عبد مناف، إن كان إليكم من الامر شيء فلاعرفن ما منعتم احدا يصلي عند هذا البيت اي ساعة شاء من ليل او نهار"، وقال ابن بكر: ان يطوف بهذا البيت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَابَاهُ يُخْبِرُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خير عَطَاءِ هَذا، يا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، إِنْ كَانَ إِلَيْكُمْ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ فَلَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ أَحَدًا يُصَلِّي عِنْدَ هَذَا الْبَيْتِ أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ"، وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: أَنْ يَطُوفَ بِهَذَا الْبَيْتِ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف! اور اے بنو عبدالمطلب! جو شخص بیت اللہ کا طواف کر ے یا نماز پڑھے اسے کسی صورت منع نہ کر و خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عمر بن محمد بن عمرو بن مطعم ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، ان اباه اخبره بينا هو يسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه الناس مقفله من حنين علقه الاعراب يسالونه، فاضطروه إلى سمرة، فخطفت رداءه وهو على راحلته، فوقف، فقال:" ردوا علي ردائي، اتخشون علي البخل؟ فلو كان عدد هذه العضاه نعما لقسمته بينكم، ثم لا تجدوني بخيلا ولا جبانا ولا كذابا"، قال ابو عبد الرحمن: اخطا معمر في نسب عمر بن محمد بن عمرو، وهو عمر بن محمد بن جبير بن مطعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عمرو بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَاسٌ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ عَلِقَهُ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ، فَاضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ، فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَوَقَفَ، فَقَالَ:" رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي، أَتَخْشَوْنَ عَلَيَّ الْبُخْلَ؟ فَلَوْ كَانَ عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذَّابًا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَخْطَأَ مَعْمَرٌ فِي نَسَبِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، وَهُوَ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین سے واپسی پر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، دوسرے لوگ بھی ہمراہ تھے کہ کچھ دیہاتیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو راستے میں روک کر مال غنیمت مانگنا شروع کر دیا حتی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کر دیا، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر بھی کسی نے کھینچ لی اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور فرمایا کہ مجھے میری چادر واپس دے دو اگر ان کانٹوں کی تعداد کے برابر بھی میرے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے درمیان ہی انہیں تقسیم کر دوں اور تم مجھے پھر بھی بخیل، جھوٹا یا بزدل نہ پاؤں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عمرو بن دينار ، عن جبير بن مطعم ، قال: اضللت جملا لي يوم عرفة، فانطلقت إلى عرفة ابتغيه، فإذا انا بمحمد صلى الله عليه وسلم" واقف في الناس بعرفة على بعيره عشية عرفة، وذلك بعدما انزل عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: أَضْلَلْتُ جَمَلًا لِي يَوْمَ عَرَفَةَ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَرَفَةَ أَبْتَغِيهِ، فَإِذَا أنا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَاقِفٌ فِي النَّاسِ بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ، وَذَلِكَ بَعْدَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ".
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن جريج أبهم فى هذا الإسناد من سمع منه عن جبير
سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہو گیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کئے ہوئے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب ان پر نزول وحی کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا .
فائدہ۔ دراصل قریش کے لوگ میدان عرفات میں نہیں جاتے تھے اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسم کو توڑ ڈالا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بطريق مكة، إذ قال:" يطلع عليكم اهل اليمن كانهم السحاب، هم خيار من في الارض"، فقال رجل من الانصار: ولا نحن يا رسول الله؟ فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟ فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟، فقال في الثالثة كلمة ضعيفة:" إلا انتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، إِذْ قَالَ:" يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ كَأَنَّهُمْ السَّحَابُ، هُمْ خِيَارُ مَنْ فِي الْأَرْضِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ، قَالَ: وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ، قَالَ: وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ كَلِمَةً ضَعِيفَةً:" إِلَّا أَنْتُمْ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا: تمہارے پاس بادلوں کے ٹکڑوں کی طرح اہل زمین میں سب سے بہتر لوگ یعنی اہل یمن آرہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے پوچھا: یا رسول اللہ!! کیا وہ ہم سے بھی بہتر ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں آہستہ سے فرمایا: سوائے تمہارے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن سليمان بن صرد ، عن جبير بن مطعم ، قال: تذاكرنا الغسل من الجنابة عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اما انا فافيض على راسي ثلاثا"، وقال عبد الرحمن: ذكرت الجنابة عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اما انا فآخذ بكفي ثلاثا، فافيض على راسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعُ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا الْغُسْلَ مِنَ الْجَنَابَةِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا"، وقال عَبْدُ الرَّحْمَنِ: ذُكِرَتْ الْجَنَابَةُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَمَّا أَنَا فَآخُذُ بِكَفِّي ثَلَاثًا، فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غسل ت کا تذکر ہ کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور تین مرتبہ اپنے سر پر بہا لیتا ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا النعمان بن سالم قال: سمعت إنسانا لا احفظ اسمه يحدث، عن جبير بن مطعم ، قال: قلت: يا رسول الله، إن اناسا يزعمون انه ليس لنا اجور بمكة؟، قال:" لتاتينكم اجوركم ولو كان احدكم في جحر ثعلب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قال: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ إِنْسَانًا لَا أَحْفَظُ اسْمَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا أُجُورٌ بِمَكَّةَ؟، قَالَ:" لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كَانَ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ!! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکر مہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غلط کہتے ہیں، تمہیں تمہارا اجروثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن جبير بن مطعم
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثني عبد الله بن المبارك ، عن يونس بن يزيد ، عن الزهري ، قال: اخبرني سعيد بن المسيب قال: حدثني جبير بن مطعم ، انه جاء وعثمان بن عفان يكلمان رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما قسم من خمس حنين بين بني هاشم، وبني المطلب، فقالا: يا رسول الله، قسمت لإخواننا بني المطلب، وبني عبد مناف، ولم تعطنا شيئا، وقرابتنا مثل قرابتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ارى هاشما، والمطلب شيئا واحدا"، قال جبير: ولم يقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم لبني عبد شمس، ولا لبني نوفل من ذلك الخمس كما قسم لبني هاشم وبني المطلب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ: حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ ، أَنَّهُ جَاءَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ حُنَيْنٍ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، وَبَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا، وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَرَى هَاشِمًا، وَالْمُطَّلِبَ شَيْئًا وَاحِدًا"، قَالَ جُبَيْرٌ: وَلَمْ يَقْسِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کے مال غنیمت میں اپنے قریبی رشتہ داروں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے درمیان حصہ تقسیم فرمایا: تو میں اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ جو بنو ہاشم ہیں ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، کیونکہ آپ کا ایک مقام و مرتبہ ہے جو اللہ نے آپ کو ان کے ساتھ بیان فرمایا ہے لیکن یہ جو بنو مطلب ہیں آپ نے انہیں تو عطاء فرما دیا اور ہمیں چھوڑ دیا؟ لیکن وہ اور ہم آپ کے ساتھ ایک جیسی نسبت اور مقام رکھتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دراصل یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں مجھ سے جدا ہوئے اور نہ زمانہ اسلام میں اور بنو ہاشم اور بنومطلب ایک ہی چیز ہیں یہ کہہ کر آپ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھائیں۔