(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن رجل ، عن جبير بن مطعم ، قال: قلت: يا رسول الله، إنهم يزعمون انه ليس لنا اجر بمكة؟، قال:" لتاتينكم اجوركم ولو كنتم في جحر ثعلب"، قال: فاصغى إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم براسه، فقال:" إن في اصحابي منافقين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا أَجْرٌ بِمَكَّةَ؟، قَالَ:" لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ"، قَالَ: فَأَصْغَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ فِي أَصْحَابِي مُنَافِقِينَ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ!! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکر مہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غلط کہتے ہیں، تمہیں تمہارا اجروثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سر جھکا کر فرمایا کہ میرے ساتھیوں میں کچھ منافقین بھی شامل ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن جبير بن مطعم
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4854، م: 463، محمد بن عمرو تكلم فى حفظه، لكنه توبع
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک قریشی کو غیر قریشی کے مقابلے میں دو آدمیوں کے برابر طاقت حاصل ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابيه ، عن ابن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم تساله شيئا، فقال لها:" ارجعي إلي"، فقالت: فإن رجعت فلم اجدك يا رسول الله؟ تعرض بالموت، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإن رجعت فلم تجديني فالقي ابا بكر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ شَيْئًا، فَقَالَ لَهَا:" ارْجِعِي إِلَيَّ"، فَقَالَتْ: فَإِنْ رَجَعْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ تُعَرِّضُ بِالْمَوْتِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنْ رَجَعْتِ فَلَمْ تَجِدِينِي فَالْقَيْ أَبَا بَكْرٍ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی معاملے میں کوئی بات کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دے دیا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ!! یہ بتایئے کہ اگر آپ نہ ملیں تو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، قال: حدثنا يونس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، قال: حدثنا جبير بن مطعم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يقسم لعبد شمس، ولا لبني نوفل من الخمس شيئا كما كان يقسم لبني هاشم، وبني المطلب، وان ابا بكر كان يقسم الخمس نحو قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم غير انه لم يكن يعطي قربى رسول الله صلى الله عليه وسلم كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطيهم، وكان عمر يعطيهم، وعثمان من بعده منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقْسِمْ لِعَبْدِ شَمْسٍ، وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنَ الْخُمْسِ شَيْئًا كَمَا كَانَ يَقْسِمُ لِبَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يَقْسِمُ الْخُمْسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، وَكَانَ عُمَرُ يُعْطِيهِمْ، وَعُثْمَانُ مِنْ بَعْدِهِ مِنْهُ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح بنو ہاشم اور بنو مطلب کے لئے حصے تقسیم فرماتے تھے، بنو عبدشمس اور بنو نوفل کے لئے اس طرح خمس میں کوئی حصہ نہیں لگاتے تھے، سیدنا صدیق اکبر بھی خمس کی تقسیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق کرتے تھے، البتہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ان کے قریبی رشتہ داروں کو نہیں دیتے تھے، پھر سیدنا عمر اور سیدنا عثمان ان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ داروں کو بھی دینے لگے۔
سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے بنی عبدمناف! جو شخص بیت اللہ کا طواف کر ے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کر و خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں، میں ماحی ہوں، میں خاتم ہوں اور میں عاقب ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن لي اسماء، انا احمد، وانا محمد، وانا الماحي الذي يمحو الله بي الكفر، وانا الحاشر الذي يحشر الناس على قدمي، وانا العاقب"، قال معمر: قلت للزهري: ما العاقب؟، قال: الذي ليس بعده نبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ لِي أَسْمَاءً، أَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ"، قَالَ مَعْمَرٌ: قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: مَا الْعَاقِبُ؟، قَالَ: الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا جبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں جس کے قدموں میں لوگوں کو جمع کیا جائے گا، میں ماحی ہوں جس کے ذریعے کفر کو مٹا دیا جائے گا اور میں عاقب ہوں میں نے امام زہری سے عاقب کا معنی پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: جس کے بعد کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو گا۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی۔