سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ناحق اہل مدینہ کو ڈرائے، اللہ اس پر خوف کو مسلط کر دے گا اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی اور قیامت کے دن اللہ اس کا کوئی فرض اور نفل قبول نہیں کر ے گا۔
سیدنا سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل آئے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے ساتھیوں کو حکم دیجئے کہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں اور قربانی کر یں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، والمطلب بن عبدالله لا يعرف له سماع عن أحد من الصحابة
سیدنا سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل آئے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے ساتھیوں کو حکم دیجئے کہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں اور قربانی کر یں۔
سیدنا سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل آئے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے ساتھیوں کو حکم دیجئے کہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں اور قربانی کر یں۔
سیدنا سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل آئے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے ساتھیوں کو حکم دیجئے کہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں اور قربانی کر یں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن عمران بن ابي انس ، عن حنظلة بن علي الاسلمي ، عن خفاف بن إيماء بن رحضة الغفاري ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح، ونحن معه، فلما رفع راسه من الركعة الآخرة، قال:" لعن الله لحيانا ورعلا وذكوانا، وعصية عصت الله ورسوله، اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها" ثم وقع رسول الله صلى الله عليه وسلم ساجدا، فلما انصرف قرا على الناس، فقال:" يا ايها الناس، إني لست انا قلته ولكن الله عز وجل قاله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءِ بْنِ رَحَضَةَ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، وَنَحْنُ مَعَهُ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ لِحْيَانًا وَرِعْلًا وَذَكْوَانًاَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا" ثُمَّ وَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَرَأَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي لَسْتُ أَنَا قُلْتُهُ وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَهُ".
سیدنا خفاف بن ایماء رضی اللہ عنہ سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جب دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھایا تو (قنوت نازلہ پڑھتے ہوئے) یہ دعاء کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو قبیلہ لحیان، رعل اور ذکوان پر اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ بخشش فرمائے، پھر سجدے میں چلے گئے اور نماز سے فارغ ہو کر لوگوں سے فرمایا: لوگو! بخدا! یہ جملے میں نے نہیں کہے بلکہ خود اللہ تعالیٰ نے کہے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
سیدنا خفاف بن ایماء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، جب دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھایا تو (قنوت نازلہ پڑھتے ہوئے) یہ دعاء کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو قبیلہ لحیان، رعل اور ذکوان پر اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے، قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ بخشش فرمائے، پھر تکبیر کہہ کر سجدے میں چلے گئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن إسحاق مدلس لكنه توبع
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عن افتراش رسول الله صلى الله عليه وسلم فخذه اليسرى في وسط الصلاة، وفي آخرها، وقعوده على وركه اليسرى، ووضعه يده اليسرى على فخذه اليسرى، ونصبه قدمه اليمنى، ووضعه يده اليمنى على فخذه اليمنى، ونصبه اصبعه السبابة يوحد بها ربه عز وجل" عمران بن ابي انس ، اخو بني عامر بن لؤي وكان ثقة، عن ابي القاسم مقسم مولى عبد الله بن الحارث بن نوفل، قال: حدثني رجل من اهل المدينة، قال: صليت في مسجد بني غفار، فلما جلست في صلاتي افترشت فخذي اليسرى، ونصبت السبابة، قال: فرآني خفاف بن إيماء بن رحضة الغفاري ، وكانت له صحبة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اصنع ذلك، قال: فلما انصرفت من صلاتي، قال لي: اي بني، لم نصبت اصبعك هكذا؟، قال: وما تنكر؟ رايت الناس يصنعون ذلك، قال: فإنك اصبت، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى يصنع ذلك، فكان المشركون يقولون إنما يصنع هذا محمد باصبعه يسحرها وكذبوا، إنما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك يوحد بها ربه عز وجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثْنِي عَنْ افْتِرَاشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخِذَهُ الْيُسْرَى فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ، وَفِي آخِرِهَا، وَقُعُودِهِ عَلَى وَرِكِهِ الْيُسْرَى، وَوَضْعِهِ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَنَصْبِهِ قَدَمَهُ الْيُمْنَى، وَوَضْعِهِ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَنَصْبِهِ أُصْبُعَهُ السَّبَّابَةَ يُوَحِّدُ بِهَا رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ ، أَخُو بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ مِقْسَمٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: صَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِ بَنِي غِفَارٍ، فَلَمَّا جَلَسْتُ فِي صَلَاتِي افْتَرَشْتُ فَخِذِي الْيُسْرَى، وَنَصَبْتُ السَّبَّابَةَ، قَالَ: فَرَآنِي خُفَافُ بْنُ إِيمَاءِ بْنِ رَحَضَةَ الْغِفَارِيُّ ، وَكَانتَْ لَهُ صُحْبَةٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَصْنَعُ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفْتُ مِنْ صَلَاتِي، قَالَ لِي: أَيْ بُنَيَّ، لِمَ نَصَبْتَ أُِصْبُعَكَ هَكَذَا؟، قَالَ: وَمَا تُنْكِرُ؟ رَأَيْتُ النَّاسَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ، قَالَ: فَإِنَّكَ أَصَبْتَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى يَصْنَعُ ذَلِكَ، فَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَقُولُونَ إِنَّمَا يَصْنَعُ هَذَا مُحَمَّدٌ بِأُصْبُعِهِ يَسْحَرُهَا وَكَذَبُوا، إِنَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ يُوَحِّدُ بِهَا رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
اہل مدینہ میں سے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بنوغفار کی ایک مسجد میں نماز پڑھی میں جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھا تو میں نے بائیں ران کو بچھا لیا اور شہادت والی انگلی کو کھڑا کر لیا (کیونکہ ہمیں یہی بتایا گیا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم درمیان نماز اور اختتام نماز پر اپنی بائیں ران کو بچھا لیتے تھے، بائیں کو ل ہے پر بیٹھ جاتے تھے، بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے، دائیں پاؤں کو کھڑا کر لیتے اور دائیں ران پر اپنا داہنا ہاتھ رکھ لیتے اور شہادت والی انگلی کھڑی کر لیتے اور اس سے اللہ کی وحدانیت کی طرف اشارہ فرماتے تھے) مجھے سیدنا خفاف بن ایماء نے ' جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیت کا شرف حاصل تھا ' اس طرح کرتے ہوئے دیکھ لیا۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو وہ مجھ سے کہنے لگے بیٹا! تم نے اپنی انگلی اس طرح کیوں کھڑی رکھی؟ میں نے عرض کیا: کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے؟ میں نے سب لوگوں کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے انہوں نے فرمایا: تم نے صحیح کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب نماز پڑھتے تھے تو یونہی کرتے تھے مشرکین یہ دیکھ کر کہتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کر کے اپنی انگلی سے ہم پر جادو کرتے ہیں حالانکہ وہ غلط کہتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اس طرح اللہ کی وحدانیت کا اظہار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الإبهام الرجل الراوي عن خفاف
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن حبان ، عن الوليد بن الوليد ، انه قال: يا رسول الله، إني اجد وحشة، قال:" إذا اخذت مضجعك، فقل اعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وعقابه وشر عباده، ومن همزات الشياطين وان يحضرون، فإنه لا يضرك وبالحري ان لا يقربك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ وَحْشَةً، قَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ، فَقُلْ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ، فَإِنَّهُ لَا يُضَركُّ وَبِالْحَرَيِّ أَنْ لَا يَقْرَبَكَ".
سیدنا ولید بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ!! بعض اوقات مجھے انجانی وحشت محسوس ہو تی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر لیٹا کر و تو یہ کلمات کہہ لیا کر و اعوذ بکلمات اللہ التامۃ من غضبہ و عقابہ وشر عبادہ ومن ہمزان الشیاطین وان یحضرون تمہیں کوئی چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی بلکہ تمہارے قریب بھی نہیں آئے گی۔
حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، محمد ابن حبان لم يدرك الوليد
سیدنا ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارکہ میں سویا کرتا تھا میں سنتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی نماز کے لئے بیدار ہوتے تو کافی دیر تک الحمد للہ رب العالمین کہتے رہتے پھر کافی دیر تک سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہتے رہتے۔