ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان پر تین چیزوں کا حق ہے جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا بشرطیکہ اس کے پاس موجود بھی ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سعد بن إبراهيم
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان پر تین چیزوں کا حق ہے جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا بشرطیکہ اس کے پاس موجود بھی ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، قال: حدثتني ام كلثوم ابنة علي ، قال: اتيتها بصدقة كان امر بها، قالت: احد ربائبنا، فإن ميمون او مهران مولى النبي صلى الله عليه وسلم اخبرني، انه مر على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له:" يا ميمون او يا مهران، إنا اهل بيت نهينا عن الصدقة، وإن موالينا من انفسنا، ولا ناكل الصدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ كُلْثُومٍ ابْنَةُ عَلِيٍّ ، قَالَ: أَتَيْتُهَا بِصَدَقَةٍ كَانَ أُمِرَ بِهَا، قَالَتْ: أَحَدُ رَبَائِبِنَا، فَإِنَّ مَيْمُونَ أَوْ مِهْرَانَ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي، أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ:" يَا مَيْمُونُ أَوْ يَا مِهْرَانُ، إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ نُهِينَا عَنِ الصَّدَقَةِ، وَإِنَّ مَوَالِيَنَا مِنْ أَنْفُسِنَا، وَلَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ".
عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ام کلثوم بنت علی کے پاس صدقہ کی کوئی چیز لے کر آیا انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور فرمایا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک آزاد کر دہ غلام جس کا نام مہران تھا نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم آل محمد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے اور کسی قوم کا آزاد کر دہ غلام بھی ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن عبد الله بن ارقم ، انه خرج من مكة وكان يؤمهم ويؤذن ويقيم، فاقام يوما الصلاة، فقال: ليصل بكم رجل منكم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا اراد احدكم ان يذهب إلى الخلاء، واقيمت الصلاة، فليذهب إلى الخلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ ، أَنَّهُ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ وَكَانَ يَؤُمُّهُمْ وَيُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ، فَأَقَامَ يَوْمًا الصَّلَاةَ، فَقَالَ: لِيُصَلِّ بِكُمْ رَجُلٌ مِنْكُمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَذْهَبَ إِلَى الْخَلَاءِ، وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلْيَذْهَبْ إِلَى الْخَلَاءِ".
سیدنا عبداللہ بن ارقم ایک مرتبہ حج پر گئے وہ خود ہی اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے اذان دیتے اور اقامت کہتے تھے ایک دن اقامت کہنے لگے تو فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص آگے بڑھ کر نماز پڑھا دے کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر نماز کھڑی ہو جائے اور تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جانے کی ضرورت محسوس کر ے تو اسے چاہیے پہلے بیت الخلاء چلا جائے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم ، قال: حدثني ابي ، انه كان مع ابيه بالقاع من نمرة، فمر بنا ركب، فقال ابي:" يا بني، كن في بهمك حتى آتي هؤلاء القوم فاسائلهم، فدنا ودنوت، فكنت انظر إلى عفرتي إبطي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ساجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَبِيهِ بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ، فَقَالَ أَبِي:" يَا بُنَيَّ، كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ فَأُسَائِلَهُمْ، فَدَنَا وَدَنَوْتُ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ".
سیدنا عبداللہ بن اقرم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ ایک نشیبی علاقے میں تھا اسی اثناء میں سواروں کا ایک گروہ ہمارے قریب سے گزرا والد صاحب نے مجھ سے کہا کہ بیٹا تم اپنے ان جانوروں کے پاس ہی رہو میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھتا ہوں چنانچہ وہ ان کے قریب چلے گئے اور میں بھی ان کے پیچھے چلا گیا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگا۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم الخزاعي ، عن ابيه ، قال: كنت مع ابي اقرم بالقاع، قال: فمر بنا ركب، فاناخوا بناحية الطريق، فقال لي ابي: اي بني، كن في بهمك حتى آتي هؤلاء القوم واسائلهم، قال: فخرج وخرجت في إثره، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" فحضرت الصلاة، فصليت معه، فكنت انظر إلى عفرتي إبطي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما سجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي أَقْرَمَ بِالْقَاعِ، قَالَ: فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ، فَأَنَاخُوا بِنَاحِيَةِ الطَّرِيقِ، فَقَالَ لِي أَبِي: أَيْ بُنَيَّ، كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ وَأُسَائِلُهُمْ، قَالَ: فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا سَجَدَ".
سیدنا عبداللہ بن اقرم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ ایک نشیبی علاقے میں تھا اسی اثناء میں سواروں کا ایک گروہ ہمارے قریب سے گزرا والد صاحب نے مجھ سے کہا کہ بیٹاتم اپنے ان جانوروں کے پاس ہی رہو میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھتا ہوں چنانچہ وہ ان کے قریب چلے گئے اور میں بھی ان کے پیچھے چلا گیا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا داود يعني ابن قيس ، قال: حدثني عبيد الله بن عبد الله بن اقرم الخزاعي ، قال: حدثني ابي ، انه كان مع ابيه بالقاع من نمرة، قال: فمر بنا ركب، فاناخوا بناحية الطريق، فقال ابي: اي بني، كن في بهمك حتى آتي هؤلاء الركب فاسائلهم، قال: دنا منهم ودنوت منه،" واقيمت الصلاة، فإذا فيهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصليت معهم وكاني انظر إلى عفرتي إبطي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَبِيهِ بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، قَالَ: فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ، فَأَنَاخُوا بِنَاحِيَةِ الطَّرِيقِ، فَقَالَ أَبِي: أَيْ بُنَيَّ، كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الرَّكْبَ فَأُسَائِلَهُمْ، قَالَ: دَنَا مِنْهُمْ وَدَنَوْتُ مِنْهُ،" وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَإِذَا فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُمْ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ".
سیدنا عبداللہ بن اقرم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ ایک نشیبی علاقے میں تھا اسی اثناء میں سواروں کا ایک گروہ ہمارے قریب سے گزرا والد صاحب نے مجھ سے کہا کہ بیٹاتم اپنے ان جانوروں کے پاس ہی رہو میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھتا ہوں چنانچہ وہ ان کے قریب چلے گئے اور میں بھی ان کے پیچھے چلا گیا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگا۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: حدثنا ابن المنكدر ، قال: سمعت يوسف بن عبد الله بن سلام ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل من الانصار وامراته:" اعتمرا في رمضان، فإن عمرة في رمضان لكما كحجة"، وقال سفيان مرة: ولم يقل حدثني يعني ابن المنكدر فإن عمرة فيه كحجة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَامْرَأَتِهِ:" اعْتَمِرَا فِي رَمَضَانَ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ لَكُمَا كَحَجَّةٍ"، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَلَمْ يَقُلْ حَدَّثَنِي يَعْنِي ابْنَ الْمُنْكَدِرِ فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ كَحَجَّةٍ.
سیدنا یوسف بن عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری میاں بیوی سے فرمایا کہ تم دونوں رمضان میں عمرہ کر و کیونکہ تمہارے لئے رمضان میں عمرہ کرنا حج کرنے کی طرح ہے۔