(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة ، قال: حدثنا حميد بن هلال ، قال: قال هشام بن عامر جاءت الانصار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، فقالوا: يا رسول الله، اصابنا قرح وجهد، فكيف تامرنا؟، قال:" احفروا، واوسعوا، واجعلوا الرجلين والثلاثة في القبر"، قالوا: فايهم نقدم؟، قال:" اكثرهم قرآنا"، قال: فقدم ابي عامر بين يدي رجل او اثنين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، قَالَ: قَالَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ جَاءَتْ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَنَا قَرْحٌ وَجَهْدٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا؟، قَالَ:" احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ"، قَالُوا: فَأَيُّهُمْ نُقَدِّمُ؟، قَالَ:" أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا"، قَالَ: فَقُدِّمَ أَبِي عَامِرٌ بَيْنَ يَدَيْ رَجُلٍ أَوْ اثْنَيْنِ.
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن انصار کی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! لوگوں کو بڑے زخم اور مشکلات پیش آئے ہیں اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبریں کشادہ کر کے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کر و لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! پہلے کسے رکھیں فرمایا: جسے قرآن زیادہ یاد ہو چنانچہ میرے والد عامر کو ایک یا دو آدمیوں سے پہلے رکھا گیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حميد بن هلال اختلف فى سماعه من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن هشام بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن راس الدجال من ورائه حبك حبك، فمن قال انت ربي، افتتن، ومن قال: كذبت، ربي الله عليه توكلت، فلا يضره" او قال:" فلا فتنة عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ رَأْسَ الدَّجَّالِ مِنْ وَرَائِهِ حُبُكٌ حُبُكٌ، فَمَنْ قَالَ أَنْتَ رَبِّي، افْتُتِنَ، وَمَنْ قَالَ: كَذَبْتَ، رَبِّي اللَّهُ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ، فَلَا يَضُرُّهُ" أَوْ قَالَ:" فَلَا فِتْنَةَ عَلَيْهِ".
سیدنا ہشام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال کا سر پیچھے سے ایسا محسوس ہو گا کہ اس میں راستے بنے ہوئے ہیں سو جو اسے اپنا رب مان لے گا وہ فتنے میں مبتلا ہو جائے گا اور جو اس کی تکذیب کر کے کہہ دے گا کہ میرا اللہ میرا رب ہے اور میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں تو وہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچاسکے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يسمع من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن حميد بن هلال ، قال: اخبرنا هشام بن عامر ، قال: قتل ابي يوم احد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" احفروا، ووسعوا، واحسنوا، وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر، وقدموا اكثرهم قرآنا". فكان ابي ثالث ثلاثة وكان اكثرهم قرآنا، فقدم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْفِرُوا، وَوَسِّعُوا، وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا". فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ وَكَانَ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا، فَقُدِّمَ.
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبریں کشادہ کر کے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کر و جسے قرآن زیادہ یاد ہواسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حميد بن هلال اختلف فى سماعه من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابي ، حدثنا ايوب ، عن حميد ، عن ابي الدهماء ، عن هشام بن عامر ، قال: شكوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم ما بهم من القرح، فقال:" احفروا، واحسنوا، واوسعوا، وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر، وقدموا اكثرهم قرآنا"، فمات ابي، فقدم بين يدي رجلين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: شَكَوْا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِهِمْ مِنَ الْقَرْحِ، فَقَالَ:" احْفِرُوا، وَأَحْسِنُوا، وَأَوْسِعُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا"، فَمَاتَ أَبِي، فَقُدِّمَ بَيْنَ يَدَيْ رَجُلَيْنِ.
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبریں کشادہ کر کے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کر و جسے قرآن زیادہ یاد ہواسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سیدنا آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفے میں دجال سے زیادہ بڑا کوئی واقعہ نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2947، حميد بن هلال اختلف فى سماعه من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، قال: قدم هشام بن عامر البصرة، فوجدهم يتبايعون الذهب في اعطياتهم، فقام، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الذهب بالورق نسيئة، واخبرنا او قال:" إن ذلك هو الربا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: قَدِمَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الْبَصْرَةَ، فَوَجَدَهُمْ يَتَبَايَعُونَ الذَّهَبَ فِي أُعْطِيَاتِهِمْ، فَقَامَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً، وَأَخْبَرَنَا أَوْ قَالَ:" إِنَّ ذَلِكَ هُوَ الرِّبَا".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ہشام بن عامر بصرہ آئے تو دیکھا کہ لوگ چاندی کے بدلے میں وظیفہ ملنے تک کی تاریخ پر ادھار سونا لے لیا کرتے تھے سیدنا ہشام بن عامر نے انہیں منع کیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے بدلے ادھار سونا خریدو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ عین سود ہے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذه اسناد ضعيف لا نقطاعه، أبو قلابه لم يسمع من هشام
سیدنا ہشام بن عامرنے ایک مرتبہ اپنے پڑوسیوں سے فرمایا کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ بارگاہ نبوت میں حاضر باش تھے اور نہ ہی مجھ سے زیادہ احادیث کو یاد رکھنے والے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سیدنا آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفہ میں دجال سے زیادہ کوئی بڑا واقعہ نہیں ہے۔
سیدنا عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کر دی اس وجہ سے میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتاہوں۔