(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في صيام ثلاثة ايام من الشهر:" صوم الدهر وإفطاره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ:" صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ".
معاویہ بن قرہ سے مروی ہے کہ اپنے والد کے حوالے سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مہینے تین روزے رکھنے کے متعلق فرمایا کہ یہ روزانہ رکھنے اور کھولنے کے مترادف ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: حدثني شعبة ، عن ابي إياس ، قال: جاء ابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو غلام صغير،" فمسح راسه، واستغفر له"، قال شعبة: قلنا له صحبة؟، قال: لا، ولكنه كان على عهده قد حلب وصر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ ، قَالَ: جَاءَ أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غُلَامٌ صَغِيرٌ،" فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَاسْتَغْفَرَ لَهُ"، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْنَا لَهُ صُحْبَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ كَانَ عَلَى عَهْدِهِ قَدْ حَلَبَ وَصَرَّ.
ابوایاس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں میرے والد بچپن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعابخشش فرمائی اور ان کے سر پر ہاتھ پھیرا شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے پوچھا کہ کہ انہیں شرف صحبت بھی حاصل ہے انہوں نے فرمایا: نہیں البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں وہ دودھ دوہ لیتے تھے اور جانور کا تھن باندھ لیتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن هشام بن عامر الانصاري ، قال: لما كان يوم احد اصاب الناس قرح وجهد شديد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احفروا، واوسعوا، وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر"، قالوا: يا رسول الله، من نقدم؟، قال:" اكثرهم جمعا واخذا للقرآن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أَصَابَ النَّاسَ قَرْحٌ وَجَهْدٌ شَدِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ نُقَدِّمُ؟، قَالَ:" أَكْثَرَهُمْ جَمْعًا وَأَخْذًا لِلْقُرْآنِ".
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن لوگوں کو بڑے زخم اور مشکلات پیش آئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبر کشادہ کر کے کھودو اور ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کر و لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! پہلے کسے رکھیں فرمایا: جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حميد بن هلال اختلف فى سماعه من هشام بن عامر الأنصاري
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، قال: كان الناس يشترون الذهب بالورق نسيئة إلى العطاء، فاتى عليهم هشام بن عامر ، فنهاهم، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهانا ان نبيع الذهب بالورق نسيئة، وانبانا، او قال: واخبرنا ان ذلك هو الربا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَشْتَرُونَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً إِلَى الْعَطَاءِ، فَأَتَى عَلَيْهِمْ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ ، فَنَهَاهُمْ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَانَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً، وَأَنْبَأَنَا، أَوْ قَالَ: وَأَخْبَرَنَا أَنَّ ذَلِكَ هُوَ الرِّبَا".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ لوگ چاندی کے بدلے وظیفہ ملنے تک کی تاریخ پر ادھار سونا لے لیا کرتے تھے سیدنا ہشام بن عامر نے انہیں منع کیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے بدلے ادھار سونا خریدوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ عین سود ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن بعض اشياخهم، قال: قال هشام بن عامر لجيرانه: إنكم لتخطون إلى رجال ما كانوا احضر لرسول الله صلى الله عليه وسلم ولا اوعى لحديثه مني، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما بين خلق آدم إلى قيام الساعة امر اكبر من الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ بَعْضِ أَشْيَاخِهِمْ، قَالَ: قَالَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ لِجِيرَانِهِ: إِنَّكُمْ لَتَخُطُّونَ إِلَى رِجَالٍ مَا كَانُوا أَحْضَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَوْعَى لِحَدِيثِهِ مِنِّي، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ أَمْرٌ أَكْبَرُ مِنَ الدَّجَّالِ".
سیدنا ہشام بن عامرنے ایک مرتبہ اپنے پڑوسیوں سے فرمایا کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ بارگاہ نبوت میں حاضر باش تھے اور نہ ہی مجھ سے زیادہ احادیث کو یاد رکھنے والے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سیدنا آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفہ میں دجال سے زیادہ کوئی بڑا واقعہ نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2946، والمبهمان من بعض أشياخ حميد، هما ثقتان
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن هشام بن عامر ، قال: إنكم لتخطون إلى اقوام ما هم باعلم بحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم منا، قتل ابي يوم احد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احفروا، واوسعوا، وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر، وقدموا اكثرهم قرآنا" وكان ابي اكثرهم قرآنا فقدم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: إِنَّكُمْ لَتَخُطُّونَ إِلَى أَقْوَامٍ مَا هُمْ بِأَعْلَمَ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا، قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا" وَكَانَ أَبِي أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَقُدِّمَ.
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبریں کشادہ کر کے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کر و جسے قرآن زیادہ یاد ہواسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حميد ابن هلال اختلف فى سماعه من هشام بن عامر
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" والله ما بين خلق آدم إلى قيام الساعة امر اعظم من الدجال".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَاللَّهِ مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ أَمْرٌ أَعْظَمُ مِنَ الدَّجَّالِ".
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سیدنا آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفے میں دجال سے زیادہ کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2946، حميد بن هلال اختلف فى سماعه من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن هشام بن عامر ، قال: شكوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم القرح يوم احد، وقالوا: كيف تامر بقتلانا؟، قال:" احفروا، واوسعوا، واحسنوا وادفنوا في القبر الاثنين والثلاثة، وقدموا اكثرهم قرآنا" قال هشام: فقدم ابي بين يدي اثنين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَرْحَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَقَالُوا: كَيْفَ تَأْمُرُ بِقَتْلَانَا؟، قَالَ:" احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا فِي الْقَبْرِ الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا" قَالَ هِشَامٌ: فَقُدِّمَ أَبِي بَيْنَ يَدَيْ اثْنَيْنِ.
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبریں کشادہ کر کے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کر و جسے قرآن زیادہ یاد ہواسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حميد بن هلال اختلف فى سماعه من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، قال: حدثنا شعبة ، عن يزيد الرشك ، قال: شعبة قراته عليه، قال: سمعت معاذة العدوية ، قالت: سمعت هشام بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل لمسلم ان يهجر مسلما فوق ثلاث ليال، فإن كان تصارما فوق ثلاث، فإنهما ناكبان عن الحق ما داما على صرامهما، واولهما فيئا فسبقه بالفيء كفارته، فإن سلم عليه فلم يرد عليه ورد عليه سلامه ردت عليه الملائكة، ورد على الآخر الشيطان، فإن ماتا على صرامهما لم يجتمعا في الجنة ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، قَالَ: شُعْبَةُ قَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، فَإِنْ كَانَ تَصَارَمَا فَوْقَ ثَلَاثٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صُرَامِهِمَا، وَأَوَّلُهُمَا فَيْئًا فَسَبْقُهُ بِالْفَيْءِ كَفَّارَتُهُ، فَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ سَلَامَهُ رَدَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ، وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ، فَإِنْ مَاتَا عَلَى صُرَامِهِمَا لَمْ يَجْتَمِعَا فِي الْجَنَّةِ أَبَدًا".
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کے لے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے قطع تعلق رکھے اگر دونوں ہی تین دن سے زیادہ قطع کلامی کئے رہے تو وہ جب تک اس حال پر رہیں گے حق سے دور رہیں گے اور جو پہلے رجوع کر لے گا اس کا یہ پہل کرنا اس کے لئے کفارہ بن جائے گا اگر اس نے دوسرے کو سلام کیا لیکن اس نے جواب نہ دیا تو سلام کرنے والے کو فرشتے جواب دیں گے اور رد کرنے والے کو شیطان اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں ہی مرگئے تو جنت میں کبھی اکٹھے نہ ہو سکیں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن يزيد الرشك ، عن معاذة ، عن هشام بن عامر ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لمسلم ان يهجر مسلما فوق ثلاث ليال، فإنهما ناكبان عن الحق ما داما على صرامهما، واولهما فيئا يكون سبقه بالفيء كفارة له، وإن سلم فلم يقبل ورد عليه سلامه ردت عليه الملائكة، ورد على الآخر الشيطان، وإن ماتا على صرامهما لم يدخلا الجنة جميعا ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صُرَامِهِمَا، وَأَوَّلُهُمَا فَيْئًا يَكُونُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ كَفَّارَةً لَهُ، وَإِنْ سَلَّمَ فَلَمْ يَقْبَلْ وَرَدَّ عَلَيْهِ سَلَامَهُ رَدَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ، وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ، وَإِنْ مَاتَا عَلَى صُرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلَا الْجَنَّةَ جَمِيعًا أَبَدًا".
سیدنا ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کے لے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے قطع تعلق رکھے اگر دونوں ہی تین دن سے زیادہ قطع کلامی کئے رہے تو وہ جب تک اس حال پر رہیں گے حق سے دور رہیں گے اور جو پہلے رجوع کر لے گا اس کا یہ پہل کرنا اس کے لئے کفارہ بن جائے گا اگر اس نے دوسرے کو سلام کیا لیکن اس نے جواب نہ دیا تو سلام کرنے والے کو فرشتے جواب دیں گے اور رد کرنے والے کو شیطان اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں ہی مرگئے تو جنت میں کبھی اکٹھے نہ ہو سکیں گے۔