(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، قال: حدثنا زائدة ، قال: حدثنا السائب بن حبيش ، عن ابي الشماخ الازدي ، عن ابن عم له من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه اتى معاوية، فدخل عليه، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ولي امر الناس، ثم اغلق بابه دون المسكين، او المظلوم، او ذي الحاجة، اغلق الله عز وجل دونه ابواب رحمته عند حاجته وفقره افقر ما يكون إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ ، عَنْ أَبِي الشَّمَّاخِ الْأَزْدِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَتَى مُعَاوِيَةَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ وَلِيَ أَمْرَ النَّاسِ، ثُمَّ أَغْلَقَ بَابَهُ دُونَ الْمِسْكِينِ، أَوْ الْمَظْلُومِ، أَوْ ذِي الْحَاجَةِ، أَغْلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ دُونَهُ أَبْوَابَ رَحْمَتِهِ عِنْدَ حَاجَتِهِ وَفَقْرِهِ أَفْقَرَ مَا يَكُونُ إِلَيْهَا".
ایک مرتبہ سیدنا امیر معاویہ کے پاس ایک صحابی آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں کا کسی معاملے پر حکمران بنے اور کسی مسکین مظلوم یا ضرورت مند کے لئے اپنے دروازے بند رکھے اللہ اس کی ضرورت اور تنگدستی کے وقت جو زیادہ سخت ہو گی اپنی رحمت کے دروازے بند رکھے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبوالشماخ الأزدي مجهول
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ جنگ صفین کے دن ایک شامی آدمی نے پکار کر کہا کیا تمہارے درمیان اویس قرنی موجود ہیں لوگوں نے کہا ہاں اس پر انہوں نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تابعین میں سب سے بہترین شخص اویس قرنی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: اتي عبد الله في امراة تزوجها رجل، ثم مات عنها، ولم يفرض لها صداقا، ولم يكن دخل بها , قال: فاختلفوا إليه، فقال: ارى لها مثل صداق نسائها، ولها الميراث، وعليها العدة , فشهد معقل بن سنان الاشجعي ان النبي صلى الله عليه وسلم" قضى في بروع ابنة واشق بمثل ما قضى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، ثُمَّ مَاتَ عَنْهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَكُنْ دَخَلَ بِهَا , قَالَ: فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَرَى لَهَا مِثْلَ صَدَاقِ نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ , فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى فِي بِرْوَعَ ابْنَةِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ مَا قَضَى".
علقمہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا کہ ایک عورت ہے جس سے ایک شخص نے نکاح کیا اور تھوڑی دیر بعد فوت ہو گیا اس نے ابھی اس کا مہر مقرر کیا تھا اور نہ ہی تخلیہ کیا تھا اس کا کیا حکم ہے۔ مختلف صحابہ نے مختلف آراء پیش کی سیدنا ابن مسعود نے فرمایا: میری رائے یہ ہے کہ اس عورت کو مہر مثل ملے گا اس کو وراثت میں بھی حصہ ملے گا اور وہ عدت بھی گزارے گی اس فیصلے کو سن کر سیدنا معقل بن سنان نے گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعینہ اس طرح کا فیصلہ بروع بنت واشق کے بارے میں بھی کیا تھا۔
سیدنا معقل بن سنان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان کی اٹھارہو یں رات کو سینگی لگارہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے مجھے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من معقل بن سنان، وقد اختلف فيه على الحسن، فقد رواه مرة عن معقل بن سنان، وأخرى عن أبى هريرة، وثالثة عن على بن أبى طالب، وعن غيرهم أيضا
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا كهمس بن الحسن ، عن منظور بن سيار بن منظور الفزاري ، عن ابيه ، عن بهيسة ، عن ابيها ، قال: استاذنت النبي صلى الله عليه وسلم فدخلت بينه وبين قميصه , قال: فقلت: يا رسول الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" الماء" , قلت: يا رسول الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" الملح" , قال: قلت: يا رسول الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" ان تفعل الخير خير لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ مَنْظُورٍ بْنِ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ الْفَزَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بُهَيْسَةَ ، عَنْ أَبِيهَا ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ , قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمَاءُ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمِلْحِ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ".
بھیسہ کے والد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی اور آپ کی مبارک قمیص کے نیچے سے جسم کو چوسنے اور چمٹنے لگا پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی، میں نے پھر یہی سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی جواب دیا تیسری مرتبہ پوچھنے پر فرمایا: تمہارے لئے نیکی کے کام کرنا زیادہ بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف مسلسل بالمجاهيل، منظور بن سيار مجهول، بهيسة لا تعرف، أخطأ فيه وكيع فى تسمية سيار بن منظور، فقد قال: منظور بن سيار، وهو وهم، وقد وقع اضطراب فى إسناد هذا الحديث
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال حدثنا كهمس ، قال: حدثني سيار بن منظور الفزاري ، عن ابيه ، عن بهيسة ، قالت: استاذن ابي النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل يدنو منه ويلتزمه، ثم قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" الماء"، ثم قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" الملح"، ثم قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن تفعل الخير خير لك"، قال: فانتهى قوله إلى الماء والملح , قال: فكان ذلك الرجل لا يمنع شيئا وإن قل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَيَّارُ بْنُ مَنْظُورٍ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بُهَيْسَةَ ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَدْنُو مِنْهُ وَيَلْتَزِمُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمَاءُ"، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمِلْحُ"، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ تَفْعَلْ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ"، قَالَ: فَانْتَهَى قَوْلُهُ إِلَى الْمَاءِ وَالْمِلْحِ , قَالَ: فَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ لَا يَمْنَعُ شَيْئًا وَإِنْ قَلَّ.
بھیسہ کے والد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی اور آپ کی مبارک قمیص کے نیچے سے جسم کو چوسنے اور چمٹنے لگا پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی، میں نے پھر یہی سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی جواب دیا تیسری مرتبہ پوچھنے پر فرمایا: تمہارے لئے نیکی کے کام کرنا زیادہ بہتر ہے۔
سیدنا رسیم کہتے ہیں کہ ہم لوگ وفد کی شکل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چند مخصوص برتنوں سے منع فرمایا: ہم دوبارہ حاضر ہوئے تو عرض کیا: کہ ہماری زمین شور ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جس برتن میں چاہو پانی پی سکتے ہواور جو چاہے وہ گناہ کی چیز پر اپنے مشکیزے کا منہ بند کر لے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يحيى بن الحارث، ولجهالة ابن الرسيم
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا عبد العزيز بن مسلم ابو زيد ، عن يحيى بن عبد الله التيمي ، عن يحيى بن غسان التيمي ، عن ابيه ، قال: كان ابي في الوفد الذين وفدوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من عبد القيس، فنهاهم عن هذه الاوعية , قال: فاتخمنا، ثم اتيناه العام المقبل، قال: فقلنا: يا رسول الله، إنك نهيتنا عن هذه الاوعية، فاتخمنا , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انتبذوا فيما بدا لكم، ولا تشربوا مسكرا، فمن شاء اوكى سقاءه على إثم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ غَسَّانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ أَبِي فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ القَيْسٍ، فَنَهَاهُمْ عَنْ هَذِهِ الْأَوْعِيَةِ , قَالَ: فَأَتْخَمْنَا، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ الْعَامَ الْمُقْبِلَ، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ نَهَيْتَنَا عَنْ هَذِهِ الْأَوْعِيَةِ، فَأَتْخَمْنَا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْتَبِذُوا فِيمَا بَدَا لَكُمْ، وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، فَمَنْ شَاءَ أَوْكَى سِقَاءَهُ عَلَى إِثْمٍ".
سیدنا رسیم کہتے ہیں کہ ہم لوگ وفد کی شکل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چند مخصوص برتنوں سے منع فرمایا: ہم دوبارہ حاضر ہوئے تو عرض کیا: کہ ہماری زمین شور ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جس برتن میں چاہو پانی پی سکتے ہواور جو چاہے وہ گناہ کی چیز پر اپنے مشکیزے کا منہ بند کر لے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يحبي ابن عبدالله بن الحارث، ولاضطرابه