(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن شريك ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي روح الكلاعي ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة، فقرا فيها سورة الروم، فلبس عليه بعضها، فقال:" إنما لبس علينا الشيطان القراءة من اجل اقوام ياتون الصلاة بغير وضوء، فإذا اتيتم الصلاة فاحسنوا الوضوء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي رَوْحٍ الْكَلَاعِيِّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، فَقَرَأَ فِيهَا سُورَةَ الرُّومِ، فَلَبَسَ عَلَيْهِ بَعْضُهَا، فَقَالَ:" إِنَّمَا لَبَسَ عَلَيْنَا الشَّيْطَانُ الْقِرَاءَةَ مِنْ أَجْلِ أَقْوَامٍ يَأْتُونَ الصَّلَاةَ بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَإِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَأَحْسِنُوا الْوُضُوءَ".
سیدنا ابوروح سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ پر کچھ اشتباہ ہو گیا نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ سے وہ لوگ جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کر و تو خوب اچھی طرح وضو کیا کر و۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك بن عبدالله، وإرساله ، أبوروح الكلاعي تابعي
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت شبيبا ابا روح من ذي الكلاع , انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم الصبح فقرا بالروم، فتردد في آية، فلما انصرف، قال:" إنه يلبس علينا القرآن ان اقواما منكم يصلون معنا لا يحسنون الوضوء، فمن شهد الصلاة معنا فليحسن الوضوء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبًا أَبَا رَوْحٍ مِنْ ذِي الْكَلَاعِ , أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ فَقَرَأَ بِالرُّومِ، فَتَرَدَّدَ فِي آيَةٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّهُ يَلْبِسُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ أَنَّ أَقْوَامًا مِنْكُمْ يُصَلُّونَ مَعَنَا لَا يُحْسِنُونَ الْوُضُوءَ، فَمَنْ شَهِدَ الصَّلَاةَ مَعَنَا فَلْيُحْسِنْ الْوُضُوءَ".
سیدنا ابوروح سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ پر کچھ اشتباہ ہو گیا نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ سے وہ لوگ جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کر و تو خوب اچھی طرح وضو کیا کر و۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لإرساله، أبو روح ليست له صحبة
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابو مالك الاشجعي ، عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول لقوم:" من وحد الله تعالى، وكفر بما يعبد من دونه، حرم ماله ودمه وحسابه على الله عز وجل". حدثنا به يزيد بواسط وبغداد، قال: سمع النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ لِقَوْمٍ:" مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ تَعَالَى، وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِهِ، حَرُمَ مَالُهُ وَدَمُهُ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". حَدَّثَنَا بِهِ يَزِيدُ بِوَاسِطٍ وَبَغْدَادَ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا طارق سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قوم سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور دیگر معبودان باطلہ کا انکار کرتا ہے اس کی جان مال محفوظ اور قابل احترام ہو جاتے ہیں اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا ابو مالك الاشجعي ، قال: حدثني ابي ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا اتاه الإنسان يقول: كيف يا رسول الله اقول حين اسال ربي؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، واهدني، وارزقني" , وقبض اصابعه الاربع إلا الإبهام:" فإن هؤلاء يجمعن لك دنياك وآخرتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا أَتَاهُ الْإِنْسَانُ يَقُولُ: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي" , وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ الْأَرْبَعَ إِلَّا الْإِبْهَامَ:" فَإِنَّ هَؤُلَاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ".
سیدنا طارق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی شخص آ کر عرض کرتا کہ یا رسول اللہ! جب میں اپنے پروردگار سے دعا کر وں تو کیا کہا کر وں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہوئے یہ کہا کہ اے اللہ مجھے معاف فرما مجھ پر رحم فرما مجھے ہدایت عطا فرما اور مجھے رزق عطا فرما اس کے بعد آپ نے انگھوٹھے کو نکال کر باقی چار انگلیوں کو بند کر کے فرمایا: یہ چیزیں دنیا اور آخرت دونوں کے لئے جامع ہیں۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وسمعته يقول للقوم:" من وحد الله، وكفر بما يعبد من دونه، حرم ماله ودمه، وحسابه على الله عز وجل".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لِلْقَوْمِ:" مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ، وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِهِ، حَرُمَ مَالُهُ وَدَمُهُ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا طارق سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قوم سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور دیگر معبودان باطلہ کا انکار کرتا ہے اس کی جان مال محفوظ اور قابل احترام ہو جاتے ہیں اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابو مالك ، قال: قلت لابي : يا ابت، إنك قد صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان، وعلي هاهنا بالكوفة قريبا من خمس سنين، اكانوا يقنتون؟ قال: اي بني، محدث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي : يَا أَبَتِ، إِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ هَاهُنَا بِالْكُوفَةِ قَرِيبًا مِنْ خَمْسِ سِنِينَ، أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ.
ابومالک کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا طارق سے پوچھا کہ اباجان آپ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے سیدنا ابوبکر کے پیچھے اور عمروعثمان اور یہاں کوفہ میں تقریبا پانچ سال تک سیدنا علی کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے کیا یہ حضرات قنوت پڑھتے تھے انہوں نے فرمایا: بیٹا یہ نو ایجاد چیز ہے۔