(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن حزام ، انه مر باناس من اهل الذمة قد اقيموا في الشمس بالشام، فقال: ما هؤلاء؟ قالوا: بقي عليهم شيء من الخراج، فقال: اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل يعذب يوم القيامة الذين يعذبون الناس"، قال: وامير الناس، يومئذ عمير بن سعد على فلسطين، قال: فدخل عليه فحدثه، فخلى سبيلهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ حِزَامٍ ، أَنَّهُ مَرَّ بِأُنَاسٍ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ قَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ بِالشَّامِ، فَقَالَ: مَا هَؤُلَاءِ؟ قَالُوا: بَقِيَ عَلَيْهِمْ شَيْءٌ مِنَ الْخَرَاجِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعَذِّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ"، قَالَ: وَأَمِيرُ النَّاسِ، يَوْمَئِذٍ عُمَيْرُ بْنُ سَعْدٍ عَلَى فِلَسْطِينَ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَحَدَّثَهُ، فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ.
ایک مرتبہ ملک شام میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ان دنوں فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد تھے انہوں نے یہ حدیث ان کے پاس جا کر سنائی تو انہوں نے ان ذمیوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ (معاف کر دیا)
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري , وهشام بن عروة ، انهما حدثاه، عن عروة بن الزبير ، ان هشام بن حكيم، راى ناسا من اهل الذمة قياما في الشمس، فقال: ما هؤلاء؟ فقالوا: من اهل الجزية، فدخل على عمير بن سعد، وكان على طائفة الشام، فقال هشام : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من عذب الناس في الدنيا، عذبه الله تبارك وتعالى"، فقال عمير: خلوا عنهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , وَهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، رَأَى نَاسًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ قِيَامًا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ: مَا هَؤُلَاءِ؟ فَقَالُوا: مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ، فَدَخَلَ عَلَى عُمَيْرِ بْنِ سَعْدٍ، وَكَانَ عَلَى طَائِفَةِ الشَّامِ، فَقَالَ هِشَامٌ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ عَذَّبَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا، عَذَّبَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى"، فَقَالَ عُمَيْرٌ: خَلُّوا عَنْهُمْ.
ایک مرتبہ ملک شام میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ان دنوں فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد تھے انہوں نے یہ حدیث ان کے پاس جا کر سنائی تو انہوں نے ان ذمیوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ (معاف کر دیا)۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، حدثني شريح بن عبيد الحضرمي , وغيره , قال: جلد عياض بن غنم صاحب داريا حين فتحت، فاغلظ له هشام بن حكيم القول، حتى غضب عياض ثم مكث ليالي، فاتاه هشام بن حكيم فاعتذر إليه، ثم قال هشام لعياض: الم تسمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن من اشد الناس عذابا، اشدهم عذابا في الدنيا للناس" , فقال عياض بن غنم يا هشام بن حكيم، قد سمعنا ما سمعت، وراينا ما رايت، اولم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اراد ان ينصح لسلطان بامر، فلا يبد له علانية، ولكن لياخذ بيده فيخلو به، فإن قبل منه فذاك، وإلا كان قد ادى الذي عليه له" , وإنك يا هشام , لانت الجريء إذ تجترئ على سلطان الله، فهلا خشيت ان يقتلك السلطان، فتكون قتيل سلطان الله تبارك وتعالى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيُّ , وَغَيْرُهُ , قَالَ: جَلَدَ عِيَاضُ بْنُ غَنْمٍ صَاحِبَ دَارِيَا حِينَ فُتِحَتْ، فَأَغْلَظَ لَهُ هِشَامُ بْنُ حَكِيمٍ الْقَوْلَ، حَتَّى غَضِبَ عِيَاضٌ ثُمَّ مَكَثَ لَيَالِيَ، فَأَتَاهُ هِشَامُ بْنُ حَكِيمٍ فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ هِشَامٌ لِعِيَاضٍ: أَلَمْ تَسْمَعْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا، أَشَدَّهُمْ عَذَابًا فِي الدُّنْيَا لِلنَّاسِ" , فَقَالَ عِيَاضُ بْنُ غَنْمٍ يَا هِشَامُ بْنَ حَكِيمٍ، قَدْ سَمِعْنَا مَا سَمِعْتَ، وَرَأَيْنَا مَا رَأَيْتَ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنْصَحَ لِسُلْطَانٍ بِأَمْرٍ، فَلَا يُبْدِ لَهُ عَلَانِيَةً، وَلَكِنْ لِيَأْخُذْ بِيَدِهِ فَيَخْلُوَ بِهِ، فَإِنْ قَبِلَ مِنْهُ فَذَاكَ، وَإِلَّا كَانَ قَدْ أَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ لَهُ" , وَإِنَّكَ يَا هِشَامُ , لَأَنْتَ الْجَرِيءُ إِذْ تَجْتَرِئُ عَلَى سُلْطَانِ اللَّهِ، فَهَلَّا خَشِيتَ أَنْ يَقْتُلَكَ السُّلْطَانُ، فَتَكُونَ قَتِيلَ سُلْطَانِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى.
شریح بن عبید وغیرہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا عیاض بن غنم نے دار کا شہر فتح کیا تو اس کے گورنر کو کوڑے مارے اس پر سیدنا ہشام بن حکیم نے انہیں تلخ جملے کہے حتی کہ عیاض ان سے ناراض ہو گئے کچھ دن گزرنے کے بعد ہشام، ان کے پاس دوبارہ آئے اور ان سے معذرت کر کے کہنے لگے کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہو گا جو دنیا میں لوگوں کو سب سے سخت عذاب دیتا رہا ہو گا اس پر سیدنا عیاض نے کہا ہشام جیسے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اس طرح ہم نے بھی سنا ہے جیسے آپ نے دیکھا ہے ہم نے بھی دیکھا ہے لیکن کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جو شخص کسی معاملے میں بادشاہ کی نصیحت کرنا چاہے تو سب کے سامنے نہ کر ے بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے خلوت میں لے جائے اگر بادشاہ اس کی نصیحت کو قبول کر لے تو بہت اچھا ورنہ اس کی ذمہ داری پوری ہو گئی اور اے ہشام آپ بڑے جری آدمی ہیں اللہ کی طرف سے مقرر ہو نے والے بادشاہ کے سامنے بھی جرات کا مظاہرہ کرتے ہیں کیا آپ کو اس سے ڈر نہیں لگتا کہ بادشاہ آپ کو قتل کر دے اور آپ اللہ کے بادشاہ کے مقتول بن جائیں؟
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: من أراد أن ينصح لسلطان بأمر ... » فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، لم يسمع شريح من عياض ولا من هشام
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر , قال: اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن عروة انه بلغه، ان عياض بن غنم راى نبطا يشمسون في الجزية، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ غَنْمٍ رَأَى نَبَطًا يُشَمَّسُونَ فِي الْجِزْيَةِ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا".
ایک مرتبہ سیدنا عیاض بن غنم کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح الغيره، م: 2613، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، عروة بن الزبير لم يسمعه من عياض بن غنم
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني عروة بن الزبير ، ان هشام بن حكيم بن حزام، وجد عياض بن غنم وهو على حمص يشمس ناسا من النبط في اداء الجزية، فقال له هشام : ما هذا يا عياض؟ إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، وَجَدَ عِيَاضَ بْنَ غَنْمٍ وَهُوَ عَلَى حِمْصَ يُشَمِّسُ نَاسًا مِنَ النَّبَطِ فِي أَدَاءِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ لَهُ هِشَامٌ : مَا هَذَا يَا عِيَاضُ؟ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا".
ایک مرتبہ ملک شام میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادانہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: عیاض یہ کیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔
ایک مرتبہ حمص میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: عیاض یہ کیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، م: 2613 رواية ابن اخي ابن شهاب عن عمه غير صالحة، وقد أخطأ هنا وجعل عامل حمص رجلا آخر غير عياض بن غنم، والصواب أن عامل حمص هو عياض بن غنم
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا إسماعيل بن امية ، عن الزهري , قال: تذاكرنا عند عمر بن عبد العزيز المتعة متعة النساء، فقال ربيع بن سبرة : سمعت ابي , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع:" ينهى عن نكاح المتعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَد ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمُتْعَةَ مُتْعَةَ النِّسَاءِ، فَقَالَ رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ : سَمِعْتُ أَبِي , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" يَنْهَى عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا تھا۔