(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، قال: حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إن لله تبارك وتعالى عبادا لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا يزكيهم , ولا ينظر إليهم" قيل له: من اولئك يا رسول الله؟ قال:" متبر من والديه راغب عنهما، ومتبر من ولده، ورجل انعم عليه قوم، فكفر نعمتهم، وتبرا منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عِبَادًا لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ , وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ" قِيلَ لَهُ: مَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مُتَبَرٍّ مِنْ وَالِدَيْهِ رَاغِبٌ عَنْهُمَا، وَمُتَبَرٍّ مِنْ وَلَدِهِ، وَرَجُلٌ أَنْعَمَ عَلَيْهِ قَوْمٌ، فَكَفَرَ نِعْمَتَهُمْ، وَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ ہم کلام ہو گا نہ ان کا تزکیہ کر ے گا اور نہ ان پر نظر کر م فرمائے گا کسی نے پوچھا: وہ کون لوگ ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے والدین سے بیزاری اور بےرغبتی کر یں جو اپنی اولاد سے بیزار ظاہر کر یں اور وہ شخص جس پر کسی نے کوئی احسان کیا وہ اور وہ ان کی ناشکر ی کر کے ان سے بیزاری ظاہر کرنے لگے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا سعيد ، حدثنا ابو مرحوم ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من كظم غيظا وهو قادر على ان ينفذه، دعاه الله تبارك وتعالى على رءوس الخلائق , حتى يخيره من اي الحور شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْحُومٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ مِنْ أَيِّ الْحُورِ شَاءَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ جو شخص اپنے غصے کو قابو میں رکھے جبکہ وہ اس پر عمل کرنے پر قدرت بھی رکھتا ہواللہ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیاردے گا کہ جس حور عین کو چاہو پسند کر لے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے کچھ دے اللہ کی رضاء کے لئے روکے اللہ کے لئے محبت و نفرت اور نکاح کر ے اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، اخبرنا ليث بن سعد ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن معاذ بن انس , عن ابيه ، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه ذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اركبوا هذه الدواب سالمة، وابتدعوها سالمة، ولا تتخذوها كراسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ارْكَبُوا هَذِهِ الدَّوَابَّ سَالِمَةً، وَابْتَدِعُوهَا سَالِمَةً، وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر و جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں آپس میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر و جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں آپس میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن , قال: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من كان صائما، وعاد مريضا، وشهد جنازة، غفر له من باس , إلا ان يحدث من بعد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ كَانَ صَائِمًا، وَعَادَ مَرِيضًا، وَشَهِدَ جَنَازَةً، غُفِرَ لَهُ مِنْ بَأْسٍ , إِلَّا أَنْ يُحْدِثَ مِنْ بَعْدُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص روزہ دار ہو کسی مریض کی عیادت کر ے اور کسی جنازے میں شرکت کر ے اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے الاّ یہ کہ اس کے بعد کوئی نیا گناہ کر بیٹھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زبان بن فائد، وابن لهيعة سيئ الحفظ، وسهل بن معاذ سيئ الحفظ إن روى عنه زبان
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" لان اشيع مجاهدا في سبيل الله فاكفه على راحلة غدوة او روحة , احب إلي من الدنيا وما فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" لَأَنْ أُشَيِّعَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَكُفَّهُ عَلَى رَاحِلَةٍ غَدْوَةً أَوْ رَوْحَةً , أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی صبح یا شام کو کسی مجاہد فی سبیل اللہ کے ساتھ اسے رخصت کرنے کے لئے جانا اور اسے سواری پر بٹھانا میرے نزدیک دنیا و ما فیھا سے بہتر ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إن السالم من سلم الناس من يده ولسانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ السَّالِمَ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ يَدِهِ وَلِسَانِهِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من قال سبحان الله العظيم، نبت له غرس في الجنة، ومن قرا القرآن فاكمله وعمل بما فيه، البس والداه يوم القيامة تاجا هو احسن من ضوء الشمس في بيوت من بيوت الدنيا لو كانت فيه، فما ظنكم بالذي عمل به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، نَبَتَ لَهُ غَرْسٌ فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَأَكْمَلَهُ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ، أَلْبَسَ وَالِدَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَاجًا هُوَ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتٍ مِنْ بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيهِ، فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سبحان اللہ العظیم کہے اس کے لئے جنت میں ایک پودا لگادیا جاتا ہے جو شخص مکمل قرآن کر یم پڑھے اور اس پر عمل کر کے اس کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بھی زیادہ ہو گی جبکہ وہ کسی کے گھر کے آنگن میں اتر آئے تو اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے اس قرآن پر عمل کیا ہو گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: ومن قرأ القرآن فأكمله.....وهذا إسناده ضعيف مسلسل بالضعفاء