(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من قرا اول سورة الكهف وآخرها، كانت له نورا من قدمه إلى راسه، ومن قراها كلها، كانت له نورا ما بين السماء إلى الارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَرَأَ أَوَّلَ سُورَةِ الْكَهْفِ وَآخِرَهَا، كَانَتْ لَهُ نُورًا مِنْ قَدَمِهِ إِلَى رَأْسِهِ، وَمَنْ قَرَأَهَا كُلَّهَا، كَانَتْ لَهُ نُورًا مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سورت کہف کا ابتدائی حصہ اور آخری حصہ پڑھ لیا کر ے وہ اس کے پاؤں سے لے کر سر تک باعث نور بن جائے گا جو شخص پوری سورت کہف پڑھ لیا کر ے اس کے لئے آسمان و زمین کے درمیان نور کا گھیراؤ کر دیا جائے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، حدثنا سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" الجفاء كل الجفاء، والكفر والنفاق من سمع منادي الله ينادي بالصلاة يدعو إلى الفلاح , ولا يجيبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، حَدَّثَنَا سَهْلٌ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" الْجَفَاءُ كُلُّ الْجَفَاءِ، وَالْكُفْرُ وَالنِّفَاقُ مَنْ سَمِعَ مُنَادِيَ اللَّهِ يُنَادِي بِالصَّلَاةِ يَدْعُو إِلَى الْفَلَاحِ , وَلَا يُجِيبُهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ بات انتہائی جفا اور کفر و نفاق والی ہے کہ انسان اللہ کے منادی کو نماز اور کامیابی کے لئے پکارتے ہوئے سنے اور پھر اس پر لبیک نہ کہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزال الامة على الشريعة ما لم يظهر فيها ثلاث، ما لم يقبض العلم منهم، ويكثر فيهم ولد الحنث، ويظهر فيهم الصقارون" قال: وما الصقارون او الصقلاوون يا رسول الله؟ قال:" نشا يكون في آخر الزمان تحيتهم بينهم التلاعن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ الْأُمَّةُ عَلَى الشَّرِيعَةِ مَا لَمْ يَظْهَرْ فِيهَا ثَلَاثٌ، مَا لَمْ يُقْبَضْ الْعِلْمُ مِنْهُمْ، وَيَكْثُرْ فِيهِمْ وَلَدُ الْحِنْثِ، وَيَظْهَرْ فِيهِمْ الصَّقَّارُونَ" قَالَ: وَمَا الصَّقَّارُونَ أَوْ الصَّقْلَاوُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَشّْأ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ تَحِيَّتُهُمْ بَيْنَهُمْ التَّلَاعُنُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امت مسلمہ شریعت پر اس وقت تک ثابت قدم رہے گی جب تک تین چیزوں پر غالب نہ آجائیں۔ علم اٹھالیا جائے گا، ناجائز بچوں کی کثرت ہو نے لگے، صقارون کا غلبہ ہو جائے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! صقارون سے کیا مراد ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ جو آخر زمانے میں ہوں گے اور ان کی باہمی ملاقات سلام کے ب جائے ایک دوسرے کو لعنت ملامت کر کے ہوا کر ے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه مر على قوم وهم وقوف على دواب لهم ورواحل، فقال لهم:" اركبوها سالمة ودعوها سالمة، ولا تتخذوها كراسي لاحاديثكم في الطرق والاسواق، فرب مركوبة خير من راكبها، واكثر ذكرا لله تبارك وتعالى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ وَهُمْ وُقُوفٌ عَلَى دَوَابَّ لَهُمْ وَرَوَاحِلَ، فَقَالَ لَهُمْ:" ارْكَبُوهَا سَالِمَةً وَدَعُوهَا سَالِمَةً، وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ لِأَحَادِيثِكُمْ فِي الطُّرُقِ وَالْأَسْوَاقِ، فَرُبَّ مَرْكُوبَةٍ خَيْرٌ مِنْ رَاكِبِهَا، وَأَكْثَرُ ذِكْرًا لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کچھ لوگوں پر ہوا جو اپنے جانوروں اور سواریوں کے پاس کھڑے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں انہیں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و کیونکہ بہت سی سواریاں اپنے اوپر سوار ہو نے والوں کی نسبت زیادہ بہتر اور اللہ کا زیادہ ذکر کرنے والی ہو تی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن إلى قوله: ولا تتخذوها كراسي، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالضعفاء
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جمعہ کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو تو کوئی شخص اپنی ٹانگوں کو کھڑا کر کے ان کے گرد ہاتھوں سے حلقہ بنا کر بیٹھ جائے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تواضع کی نیت سے اچھے کپڑے پہننے کی قدرت کے باوجود سادہ لباس اختیار کر ے اللہ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کے جوڑوں میں سے جسے چاہے پسند کر لے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کھانا کھآ کر یوں کہے کہ اس اللہ کا شکر جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے رزق عطاء فرمایا: جس میں میری کوئی طاقت شامل نہیں اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , ان امراة اتته، فقالت: يا رسول الله، انطلق زوجي غازيا، وكنت اقتدي بصلاته إذا صلى، وبفعله كله، فاخبرني بعمل يبلغني عمله حتى يرجع، فقال لها:" اتستطيعين ان تقومي ولا تقعدي، وتصومي ولا تفطري، وتذكري الله تبارك وتعالى ولا تفتري، حتى يرجع؟" , قالت: ما اطيق هذا يا رسول الله , فقال:" والذي نفسي بيده , لو طوقتيه ما بلغت العشر من عمله حتى يرجع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْطَلَقَ زَوْجِي غَازِيًا، وَكُنْتُ أَقْتَدِي بِصَلَاتِهِ إِذَا صَلَّى، وَبِفِعْلِهِ كُلِّهِ، فَأَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُبْلِغُنِي عَمَلَهُ حَتَّى يَرْجِعَ، فَقَالَ لَهَا:" أَتَسْتَطِيعِينَ أَنْ تَقُومِي وَلَا تَقْعُدِي، وَتَصُومِي وَلَا تُفْطِرِي، وَتَذْكُرِي اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا تَفْتُرِي، حَتَّى يَرْجِعَ؟" , قَالَتْ: مَا أُطِيقُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَوْ طُوِّقْتِيهِ مَا بَلَغْتِ الْعُشْرَ مِنْ عَمَلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! میرا شوہر جہاد میں شرکت کے لئے چلا گیا ہے میں اس کی نماز اور ہر کام میں اقتداء کیا کر تی تھی اب مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجیے جو مجھے اس کے مرتبہ تک پہنچا دے کیونکہ میں تو جہاد میں شرکت نہیں کر سکتی حتی کہ وہ واپس آ جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ ممکن ہے کہ تم ہمیشہ قیام میں رہو کبھی نہ بیٹھو، ہمیشہ روزے رکھو کبھی ناغہ نہ کر و اور ہمیشہ ذکر الٰہی کر و کبھی اس سے غفلت نہ کر و یہاں تک کہ وہ واپس آ جائے اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو میرے لئے ممکن نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم میں یہ سب کرنے کی طاقت موجود ہو تی تو تب بھی تم اس کی واپسی تک اس کے عمل کے دسویں حصے تک نہ پہنچ پاتیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال:" آية العز الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا سورة الإسراء آية 111 الآية كلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" آيَةُ الْعِزِّ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا سورة الإسراء آية 111 الْآيَةَ كُلَّهَا".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آیت العزالحمدللہ الذی لم یتخذ ولدا ولم یکن لہ شریک الخ۔