(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، عن كثير الاعرج الصدفي , قال: سمعت ابا فاطمة وهو معنا بذي العواري , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم , يا ابا فاطمة:" اكثر من السجود، فإنه ليس من مسلم يسجد لله تبارك وتعالى سجدة، إلا رفعه الله تبارك وتعالى بها درجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ كَثِيرٍ الْأَعْرَجِ الصَّدَفِيّ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا فَاطِمَةَ وَهُوَ مَعَنَا بِذِي العَّوَارِي , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَا أَبَا فَاطِمَةَ:" أَكْثِرْ مِنَ السُّجُودِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ مُسْلِمٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَجْدَةً، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهَا دَرَجَةً".
سیدنا ابوفاطمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوفاطمہ سجدوں میں کثرت کر و کیونکہ جو مسلمان بھی اللہ کی رضا کے لئے ایک سجدہ کرتا ہے اللہ اس کی برکت سے اس کی ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى نسب كثير الأعرج الصدفي، وهو لا يعرف ، والحديث معروف من رواية كثير بن مرة الحضرمي عن أبى فاطمة
سیدنا ابوفاطمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوفاطمہ سجدوں میں کثرت کر و کیونکہ جو مسلمان بھی اللہ کی رضا کے لئے ایک سجدہ کرتا ہے اللہ اس کی برکت سے اس کی ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے۔
سیدنا عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلونہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن التجار هم الفجار" قال: قيل يا رسول الله، اوليس قد احل الله البيع؟ قال:" بلى , ولكنهم يحدثون فيكذبون، ويحلفون وياثمون".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ التُّجَّارَ هُمْ الْفُجَّارُ" قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَيْسَ قَدْ أَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ؟ قَالَ:" بَلَى , وَلَكِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ فَيَكْذِبُونَ، وَيَحْلِفُونَ وَيَأْثَمُونَ".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکثرتجار ' فاسق وفجار ہوتے ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں قرار دیا فرمایا: کیوں نہیں لیکن یہ لوگ جب بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور قسم اٹھا کر گنہگار ہوتے ہیں۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن الفساق هم اهل النار" قيل: يا رسول الله , ومن الفساق؟ قال:" النساء" قال رجل: يا رسول الله , اولسن امهاتنا واخواتنا وازواجنا؟ قال:" بلى , ولكنهم إذا اعطين لم يشكرن، وإذا ابتلين لم يصبرن".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ الْفُسَّاقَ هُمْ أَهْلُ النَّار" ِقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَنْ الْفُسَّاقُ؟ قَالَ:" النِّسَاءُ" قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَوَلَسْنَ أُمَّهَاتِنَا وَأَخَوَاتِنَا وَأَزْوَاجَنَا؟ قَالَ:" بَلَى , وَلَكِنَّهُمْ إِذَا أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِينَ لَمْ يَصْبِرْنَ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فساق ہی دراصل جہنم ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! فساق سے کون لوگ مراد ہیں فرمایا: خواتین سائل نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا خواتین ہی ہماری مائیں بہنیں اور بیویاں نہیں ہو تیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں لیکن بات یہ ہے کہ انہیں جب کچھ ملتا ہے تو یہ شکر نہیں کر تیں اور جب مصیبت آتی ہے تو صبر نہیں کر تیں۔
سیدنا عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزوں سے منع کرتے ہوئے دسنا ہے کوے کی طرح سجدے میں ٹھونگیں مارنے سے درندے کی طرح سجدے میں بازو بچھانے سے اور ایک جگہ نماز کے لئے متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کر لیتا ہے۔
سیدنا عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزوں سے منع کرتے ہوئے دسنا ہے کوے کی طرح سجدے میں ٹھونگیں مارنے سے درندے کی طرح سجدے میں بازو بچھانے سے اور ایک جگہ نماز کے لئے متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کر لیتا ہے۔
سیدنا عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلونہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔