سیدنا ابولجعد ضمری جنہیں شرف صحابیت حاصل ہے سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سستی کی وجہ سے بلاعذرتین جمعے چھوڑ دے اللہ اس کے دل پر مہرلگا دیتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، اخبرنا محمد بن مطرف ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن البيلماني ، قال: اجتمع اربعة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى يقبل توبة العبد قبل ان يموت بيوم" , فقال الثاني: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: وانا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى يقبل توبة العبد قبل ان يموت بنصف يوم" , فقال الثالث: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: وانا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله تبارك وتعالى يقبل توبة العبد قبل ان يموت بضحوة" , قال الرابع: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: وانا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر بنفسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَرْبَعَةٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِيَوْمٍ" , فَقَالَ الثَّانِي: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِنِصْفِ يَوْمٍ" , فَقَالَ الثَّالِثُ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِضَحْوَةٍ" , قَالَ الرَّابِعُ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ بِنَفَسِهِ".
عبدالرحمن بن بیلمانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چار صحابہ کہیں اکٹھے ہوئے تو ان میں سے ایک کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر بندہ مرنے سے پہلے بھی توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔
دوسرے نے کہا کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے پہلے نے جواب دیا جی ہاں دوسرے نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی بندہ مرنے سے پہلے صرف آدھا دن پہلے بھی توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتا ہے۔
تیسرے نے پوچھا: کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے دوسرے نے اثبات میں جواب دیا اس پر تیسرے نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی بندہ مرنے سے چوتھائی دن پہلے توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتا ہے۔
چوتھے نے پوچھا: کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تیسرے نے اثبات میں جواب دیا اس پر چوتھے نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تک بندے پر نزع کی کیفیت طاری نہیں ہو تی اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی توبہ قبول فرمالیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالرحمن بن البيلماني
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن إبراهيم يعني ابن مهاجر ، عن مجاهد ، عن السائب بن عبد الله , قال: جيء بي إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة، جاء بي عثمان بن عفان وزهير، فجعلوا يثنون عليه، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعلموني به، قد كان صاحبي في الجاهلية" قال: قال: نعم , يا رسول الله، فنعم الصاحب كنت، قال: فقال:" يا سائب، انظر اخلاقك التي كنت تصنعها في الجاهلية، فاجعلها في الإسلام، اقر الضيف، واكرم اليتيم، واحسن إلى جارك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ مُهَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَال: جِيءَ بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، جَاءَ بِي عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزُهَيْرٌ، فَجَعَلُوا يَثْنُونَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُعْلِمُونِي بِهِ، قَدْ كَانَ صَاحِبِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ" قَالَ: قَالَ: نَعَمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنِعْمَ الصَّاحِبُ كُنْتَ، قَالَ: فَقَالَ:" يَا سَائِبُ، انْظُرْ أَخْلَاقَكَ الَّتِي كُنْتَ تَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَاجْعَلْهَا فِي الْإِسْلَامِ، أَقْرِ الضَّيْفَ، وَأَكْرِمْ الْيَتِيمَ، وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ".
سیدنا سائب بن عبداللہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا مجھے لانے والے سیدنا عثمان اور زہیر تھے وہ لوگ میری تعریف کرنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان کے معلق مت بتاؤ یہ زمانہ جاہلیت میں میرے رفیق رہ چکے ہیں میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اور آپ بہترین رفیق تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سائب دیکھو تمہارے وہ اخلاق جن کا تم زمانہ جاہلیت میں خیال رکھتے تھے انہیں اسلام کی حالت میں بھی برقرار رکھنا مہمان نوازی کرنا، یتیم کی عزت کا خیال رکھنا اور پڑوسی کے ساتھ اچھاسلوک کرنا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن مهاجر، ومجاهد لم يرو عن السائب، والحديث مضطرب جدا
سیدنا سائب سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کہ آپ میرے شریک تجارت تھے آپ بہترین شریک تھے آپ مقابلہ کرتے تھے اور نہ ہی جھگڑا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن مهاجر، و مجاهد لم يرو عن السائب، والحديث مضطرب جدا
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا سيف ، قال: سمعت مجاهدا يقول: كان السائب بن ابي السائب العابدي شريك رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجاهلية، قال فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة، فقال:" بابي وامي , لا تداري ولا تماري".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: كَانَ السَّائِبُ بْنُ أَبِي السَّائِبِ الْعَابِدِيُّ شَرِيكَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ فَجَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَقَالَ:" بِأَبِي وَأُمِّي , لَا تُدَارِي وَلَا تُمَارِي".
سیدنا سائب جو کہ زمانہ جاہلیت میں شریک تجارت تھے سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فتح مکہ کے دن عرض کیا: کہ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں آپ مقابلہ کرتے تھے اور نہ ہی جھگڑا کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ثابت يعني ابا زيد ، حدثنا هلال يعني ابن خباب ، عن مجاهد , عن مولاه ، انه حدثه: انه كان فيمن يبني الكعبة في الجاهلية، قال: ولي حجر انا نحته بيدي، اعبده من دون الله تبارك وتعالى، فاجيء باللبن الخاثر الذي انفسه على نفسي، فاصبه عليه، فيجيء الكلب فيلحسه، ثم يشغر، فيبول، فبنينا حتى بلغنا موضع الحجر، وما يرى الحجر احد، فإذا هو وسط حجارتنا مثل راس الرجل يكاد يتراءى منه وجه الرجل، فقال بطن من قريش: نحن نضعه، وقال آخرون: نحن نضعه , فقالوا: اجعلوا بينكم حكما، قالوا: اول رجل يطلع من الفج، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم , فقالوا: اتاكم الامين، فقالوا له: فوضعه في ثوب، ثم دعا بطونهم، فاخذوا بنواحيه معه، فوضعه هو صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ يَعْنِي أَبَا زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا هِلَالٌ يَعْنِي ابْنَ خَبَّابٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ مَوْلَاهُ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: أَنَّهُ كَانَ فِيمَنْ يَبْنِي الْكَعْبَةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: وَلِي حَجَرٌ أَنَا نَحَتُّهُ بِيَدَيَّ، أَعْبُدُهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَأَجِيءُ بِاللَّبَنِ الْخَاثِرِ الَّذِي أَنْفَسُهُ عَلَى نَفْسِي، فَأَصُبُّهُ عَلَيْهِ، فَيَجِيءُ الْكَلْبُ فَيَلْحَسُهُ، ثُمَّ يَشْغَرُ، فَيَبُولُ، فَبَنَيْنَا حَتَّى بَلَغْنَا مَوْضِعَ الْحَجَرِ، وَمَا يَرَى الْحَجَرَ أَحَدٌ، فَإِذَا هُوَ وَسْطَ حِجَارَتِنَا مِثْلَ رَأْسِ الرَّجُلِ يَكَادُ يَتَرَاءَى مِنْهُ وَجْهُ الرَّجُلِ، فَقَالَ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ: نَحْنُ نَضَعُهُ، وَقَالَ آخَرُونَ: نَحْنُ نَضَعُهُ , فَقَالُوا: اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ حَكَمًا، قَالُوا: أَوَّلَ رَجُلٍ يَطْلُعُ مِنَ الْفَجِّ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: أَتَاكُمْ الْأَمِينُ، فَقَالُوا لَهُ: فَوَضَعَهُ فِي ثَوْبٍ، ثُمَّ دَعَا بُطُونَهُمْ، فَأَخَذُوا بِنَوَاحِيهِ مَعَهُ، فَوَضَعَهُ هُوَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجاہد کے آقا کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں خانہ کعبہ کی تعمیر میں میں بھی شریک تھا میرے پاس ایک پتھر تھا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے تراشا تھا اور میں اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کرتا تھا میں بہترین قسم کا دودھ لاتا جو میرے نگاہوں میں عمدہ ہوتاتا اور میں اس لا کر بت پربہا دیتا ایک کتا آتا اسے چاٹ لیتا اور تھوڑی دیر بعد پیشاب کر کے اسے جسم سے خارج کر دیتا۔
الغرض ہم خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوئے حجر اسود تک پہنچے اس وقت تک کسی نے حجر اسود کو دیکھا بھی نہیں تھا بعد میں پتہ چلا کہ وہ ہمارے پتھروں کے درمیان پڑا ہوا ہے وہ آدمی کے سر کے مشابہ تھا اور اس میں انسان کا چہرہ تک نظر آتا تھا اس موقع پر قریش کا ایک خاندان کہنے لگا کہ حجر اسود کو اس کی جگہ پر ہم رکھیں گے دوسرے نے کہا ہم رکھیں گے کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ اپنے درمیان کسی کو ثالت مقرر کر لو انہوں نے کہا اس جگہ سب سے پہلے جو آدمی آئے گا وہ ہمارے درمیان ثالث ہو گا کچھ دیر بعد وہاں سے سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے لوگ کہنے لگے کہ تمہارے پاس امین آئے ہیں پھر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکر ہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کو ایک بڑے کپڑے میں رکھا اور قریش کے خاندانوں کو بلایا ان لوگوں نے اس کا ایک ایک کونہ پکڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اصل جگہ پر پہنچ کر اس اٹھایا اور اپنے دست مبارک سے اسے نصب کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وإيراد هذا الحديث فى مسند السائب بن أبى السائب نظن أنه وهم، وحقه أن يفرد
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن مجاهد ، عن السائب بن ابي السائب , انه كان يشارك رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الإسلام في التجارة، فلما كان يوم الفتح جاءه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مرحبا باخي وشريكي، كان لا يداري ولا يماري، يا سائب قد كنت تعمل اعمالا في الجاهلية لا تقبل منك، وهي اليوم تقبل منك" , وكان ذا سلف وصلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي السَّائِبِ , أَنَّهُ كَانَ يُشَارِكُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الْإِسْلَامِ فِي التِّجَارَة، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ جَاءَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَرْحَبًا بِأَخِي وَشَرِيكِي، كَانَ لَا يُدَارِي وَلَا يُمَارِي، يَا سَائِبُ قَدْ كُنْتَ تَعْمَلُ أَعْمَالًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَا تُقْبَلُ مِنْكَ، وَهِيَ الْيَوْمَ تُقْبَلُ مِنْكَ" , وَكَانَ ذَا سَلَفٍ وَصِلَةٍ.
سیدنا سائب سے مروی ہے کہ وہ اسلام سے قبل تجارت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شریک تھے فتح مکہ کے دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بھائی اور شریک تجارت کو خوش آمدید، جو مقابلہ کرتا تھا اور نہ جھگڑتا تھا سائب تم زمانہ جاہلیت میں کچھ اچھے کام کرتے تھے لیکن اس وقت وہ قبول نہیں ہوتے تھے البتہ اب قبول ہوں گے سیدنا سائب ضرورت مندوں کو قرض دیدیتے اور صلہ رحمی کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مجاهد لم يرو عن السائب