سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انهم" كانوا يضربون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اشتروا طعاما جزافا ان يبيعوه في مكانه، حتى يؤووه إلى رحالهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُمْ" كَانُوا يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ، حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مار پڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کر دیں اور اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب حمل على فرس في سبيل الله، فوجدها تباع، فسال النبي صلى الله عليه وسلم عن شرائها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تعد في صدقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهَا تُبَاعُ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَائِهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا بازار میں بک رہا ہے انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذنت احدكم امراته ان تاتي المسجد، فلا يمنعها"، قال: وكانت امراة عمر بن الخطاب رضي الله عنه تصلي في المسجد، فقال لها: إنك لتعلمين ما احب! فقالت: والله لا انتهي حتى تنهاني! قال: فطعن عمر، وإنها لفي المسجد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ امْرَأَتُهُ أَنْ تَأْتِيَ الْمَسْجِدَ، فَلَا يَمْنَعْهَا"، قَالَ: وَكَانَتْ امْرَأَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّكِ لَتَعْلَمِينَ مَا أُحِبُّ! فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى تَنْهَانِي! قَال: فَطُعِنَ عُمَر، وَإِنَّهَا لَفِي الْمَسْجِدِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے اجازت دینے سے انکار نہ کرے۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ بھی مسجد میں جا کر نماز پڑھتی تھیں ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتی ہو کہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے وہ کہنے لگیں کہ جب تک آپ مجھے واضح الفاظ میں منع نہیں کریں گے میں باز نہیں آؤں گی، چنانچہ جس وقت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو وہ مسجد میں ہی موجود تھیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع عمر وهو يقول: وابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فإذا حلف احدكم، فليحلف بالله او ليصمت"، قال عمر: فما حلفت بها بعد ذاكرا ولا آثرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ عُمَر َوَهُوَ يَقُول: وَأَبِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَإِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ"، قَالَ عُمَرُ: فَمَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے جان بوجھ کر یا نقل کرتے ہوئے بھی ایسی قسم نہیں کھائی۔
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے والد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس اگر کوئی ایسا شخص آتاجو سفر پر جا رہا ہوتا تو وہ اس سے فرماتے کہ قریب آ جاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رخصت کرتے تھے پھر فرماتے کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد فيه وهم، فقط ذكر أبو حاتم وأبو زرعة كما في العلل 1/269 أن سعيدا وهم في هذا الحديث