(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن القرع والمزفت ان ينتبذ فيهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْقَرْعِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو یا لکڑی کو کھوکھلا کر کے اس میں نبیذ بنانے (اور اسے پینے) سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء احدكم إلى الجمعة، فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حمل علينا السلاح، فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ، فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، سمعت بردا ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يبيت احد ثلاث ليال إلا ووصيته مكتوبة"، قال: فما بت من ليلة بعد إلا ووصيتي عندي موضوعة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، سَمِعْتُ بُرْدًا ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يَبِيتُ أَحَدٌ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ"، قَالَ: فَمَا بِتُّ مِنْ لَيْلَةٍ بَعْدُ إِلَّا وَوَصِيَّتِي عِنْدِي مَوْضُوعَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی شخص پر تین راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کی پاس لکھی ہوئی نہ ہو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے اب تک میری کوئی ایسی رات نہیں گزری جس میں میرے پاس میری وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔“
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کر تے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو میں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان تحلب مواشي الناس إلا بإذنهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُحْلَبَ مَوَاشِي النَّاسِ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں لانے سے منع فرمایا ہے۔
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غروب شفق کے بعد مغرب اور عشاء دونوں کو اکٹھا کر لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”قزع“ سے منع فرمایا ہے ”قزع“ کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2120 عثمان الغطغاني مختلف- وهو متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن سفيان ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، قال: كتب عبد العزيز بن مروان إلى ابن عمر ان ارفع إلي حاجتك، قال: فكتب إليه ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" إن اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول، ولست اسالك شيئا، ولا ارد رزقا رزقنيه الله منك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، قَالَ: كَتَبَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَنْ ارْفَعْ إِلَيَّ حَاجَتَكَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَلَسْتُ أَسْأَلُكَ شَيْئًا، وَلَا أَرُدُّ رِزْقًا رَزَقَنِيهِ اللَّهُ مِنْكَ".
قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالعزیز بن مروان نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خط لکھا کہ آپ کی جو ضروریات ہوں وہ میرے سامنے پیش کر دیجئے (تاکہ میں انہیں پورا کر نے کا حکم دوں)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کر تے تھے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جن کی پرورش تمہاری ذمہ داری ہے، میں تم سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی اس رزق کو لوٹاؤں گا جو اللہ مجھے تمہاری طرف سے عطاء فرمائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، و هذاإسناد حسن من أجل ابن عجلان