مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4365
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا محمد يعني ابن طلحة ، عن زبيد ، عن مرة ، عن عبد الله ، قال: حبس المشركون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة العصر حتى اصفرت الشمس، او احمرت، فقال:" شغلونا عن الصلاة الوسطى، ملا الله اجوافهم وقبورهم نارا"، او" حشا الله اجوافهم وقبورهم نارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ طَلْحَةَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى اصْفَرَّتْ الشَّمْسُ، أَوْ احْمَرَّتْ، فَقَالَ:" شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، مَلَأَ اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا"، أَوْ" حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر پڑھنے کی مہلت نہ دی، حتی کہ سورج غروب ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 628، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 4366
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: لما قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم غنائم حنين بالجعرانة، ازدحموا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عبدا من عباد الله بعثه الله إلى قومه فضربوه وشجوه، قال: فجعل يمسح الدم عن جبهته، ويقول: رب اغفر لقومي إنهم لا يعلمون". قال عبد الله: كاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح الدم عن جبهته، يحكي الرجل، ويقول:" رب اغفر لقومي إنهم لا يعلمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ بِالْجِعِرَّانَةِ، ازْدَحَمُوا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللَّهِ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى قَوْمِهِ فَضَرَبُوهُ وَشَجُّوهُ، قَالَ: فَجَعَلَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ جَبْهَتِهِ، وَيَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي إِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ جَبْهَتِهِ، يَحْكِي الرَّجُلَ، وَيَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي إِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے، لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ منظر اب بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے اپنی پیشانی کو صاف فرما رہے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل عاصم.
حدیث نمبر: 4367
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: توفي رجل من اهل الصفة، فوجدوا في شملته دينارين، فذكروا ذاك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" كيتان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ، فَوَجَدُوا فِي شَمْلَتِهِ دِينَارَيْنِ، فَذَكَرُوا ذَاكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَيَّتَانِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہو گیا، لوگوں کو ان کی چادر میں دو دینار ملے، انہوں نے اس کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، من أجل عاصم.
حدیث نمبر: 4368
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا يونس ، حدثنا شيبان ، عن منصور بن المعتمر ، عن إبراهيم ، عن عبيدة السلماني ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: جاء حبر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد، او: يا رسول الله، إن الله عز وجل يوم القيامة يحمل السموات على إصبع، والارضين على إصبع، والجبال على إصبع، والشجر على إصبع، والماء والثرى على إصبع، وسائر الخلق على إصبع، يهزهن، فيقول: انا الملك. قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، تصديقا لقول الحبر، ثم قرا: وما قدروا الله حق قدره والارض جميعا قبضته يوم القيامة... سورة الزمر آية 67 إلى آخر الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: جَاءَ حَبْرٌ إِلَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَوْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ، وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى إِصْبَعٍ، يَهُزُّهُنَّ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ. قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، تَصْدِيقًا لِقَوْلِ الْحَبْرِ، ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ... سورة الزمر آية 67 إِلَى آخِرِ الْآيَةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر، تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور ساری نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا اور فرمائے گا کہ میں ہی حقیقی بادشاہ ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بات سن کر اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور اسی پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ . . . . .﴾» [الزمر: 67] انہوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا۔ ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی . . . . .۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4811، م 2786.
حدیث نمبر: 4369
Save to word اعراب
حدثناه اسود ، حدثنا إسرائيل ، عن منصور ... فذكره بإسناده، ومعناه، وقال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدا ناجذه، تصديقا لقوله.حَدَّثَنَاه أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ... فَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ، وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَا نَاجِذُهُ، تَصْدِيقًا لِقَوْلِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7414.
حدیث نمبر: 4370
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حيان ، اخبرنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال:" رمى عبد الله الجمرة في بطن الوادي، قلت: إن الناس لا يرمون من هاهنا؟ قال: هذا والذي لا إله غيره مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ:" رَمَى عَبْدُ اللَّهِ الْجَمْرَةَ فِي بَطْنِ الْوَادِي، قُلْتُ: إِنَّ النَّاسَ لَا يَرْمُونَ مِنْ هَاهُنَا؟ قَالَ: هَذَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کی، میں نے ان سے عرض کیا کہ لوگ تو یہاں سے رمی نہیں کرتے، انہوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1296.
حدیث نمبر: 4371
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، عن سليمان الاعمش ، عن شقيق بن سلمة ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نمشي، إذ مر بصبيان يلعبون، فيهم ابن صياد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تربت يداك، اتشهد اني رسول الله؟" فقال هو: اتشهد اني رسول الله؟ قال: فقال عمر رضي الله تعالى عنه: دعني فلاضرب عنقه، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن يك الذي تخاف فلن تستطيعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَمْشِي، إِذْ مَرَّ بِصِبْيَانٍ يَلْعَبُونَ، فِيهِمْ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَرِبَتْ يَدَاكَ، أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" فَقَالَ هُوَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: دَعْنِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ يَكُ الَّذِي تَخَافُ فَلَنْ تَسْتَطِيعَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ بچوں پر گزر ہوا جو کھیل رہے تھے، ان میں ابن صیاد بھی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا پیغمبر ہوں؟ اس نے پلٹ کر پوچھا: کیا آپ اس بات کی گواہی دیتے ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اگر یہ وہی ہے جس کا تمہیں اندیشہ ہے تو تم اسے قتل کرنے پر قادر نہ ہو سکو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2924.
حدیث نمبر: 4372
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عاصم ، عن زر ، عن ابن مسعود ، قال:" اخذت من في رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعين سورة لا ينازعني فيها احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ سُورَةً لَا يُنَازِعُنِي فِيهَا أَحَدٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں، ان میں کوئی شخص مجھ سے جھگڑا نہیں کر سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل عاصم.
حدیث نمبر: 4373
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد ، عن ابي معشر ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم، وإياكم وهوشات الاسواق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَإِيَّاكُمْ وَهَوْشَاتِ الْأَسْوَاقِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو عقلمند اور معاملہ فہم لوگ ہیں انہیں نماز میں میرے قریب رہنا چاہیے، اس کے بعد ان سے ملے ہوئے لوگوں کو، اس کے بعد ان سے ملے ہوئے لوگوں کو (درجہ بدرجہ)، اور صفوں میں اختلاف نہ کرو، ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور بازاروں کی طرح مسجد میں شور و غل کرنے سے بچو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 432.
حدیث نمبر: 4374
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا شجاع بن الوليد ، حدثنا ابو خالد الذي كان يكون في بني دالان يزيد الواسطي ، عن طلق بن حبيب ، عن ابي عقرب الاسدي ، قال: اتيت عبد الله بن مسعود ، فوجدته على إنجار له يعني سطحا، فسمعته يقول: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله، فصعدت إليه، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، مالك قلت: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله؟ قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نبانا ان ليلة القدر في النصف من السبع الاواخر، وإن الشمس تطلع صبيحتها ليس لها شعاع"، قال: فصعدت، فنظرت إليها، فقلت: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الَّذِي كَانَ يَكُونُ فِي بَنِي دَالَانَ يَزِيدُ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي عَقْرَبٍ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى إِنْجَارٍ لَهُ يَعْنِي سَطْحًا، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله، فصعدت إليه، فقلت: يا أبا عبد الرحمن، مالك قُلْتَ: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَبَّأَنَا أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي النِّصْفِ مِنَ السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، وَإِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ صَبِيحَتَهَا لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ"، قَالَ: فَصَعِدْتُ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ.
ابوعقرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں صبح کے وقت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے انہیں اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے ہوئے پایا، میں نے ان کی آواز سنی کہ وہ کہہ رہے تھے: اللہ نے سچ کہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچا دیا، میں نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے پوچھا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ اللہ نے سچ کہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچا دیا، اس کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب قدر رمضان کی آخری سات راتوں کے نصف میں ہوتی ہے، اور اس رات کے بعد جب صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بالکل صاف ہوتا ہے، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی۔ میں ابھی یہی دیکھ رہا تھا تو میں نے اسے بعینہ اسی طرح پایا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، اس لئے میں نے یہ کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى عقرب الأسدي.

Previous    79    80    81    82    83    84    85    86    87    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.