(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن زبيد ، ومنصور ، وسليمان ، اخبروني انهم سمعوا ابا وائل يحدث، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر"، قال زبيد: قلت لابي وائل مرتين: اانت سمعته من عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، وَمَنْصُورٍ ، وَسُلَيْمَانَ ، أخبروني أنهم سمعوا أبا وائل يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ"، قَالَ زُبَيْدٌ: قُلْتُ لِأَبِي وَائِلٍ مَرَّتَيْنِ: أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔“ راوی کہتے ہیں کہ میں نے دو مرتبہ ابووائل سے پوچھا: کیا آپ نے یہ بات سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں!
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، قال: قال عبد الله : دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فوضعت يدي عليه، وقلت: إنك توعك وعكا شديدا؟ قال:" إني اوعك كما يوعك رجلان منكم"، قال قلت ذاك بان لك اجرين؟ قال" اجل، ما من مؤمن يصيبه مرض فما سواه إلا حط الله به خطاياه، كما تحط الشجرة ورقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ قَالَ:" إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ"، قَالَ قُلْتُ ذَاكَ بِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ" أَجَلْ، مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُصِيبُهُ مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاهُ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے“، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہوگا؟ فرمایا: ”ہاں! اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے - خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور - اور اللہ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن عبد الرحمن بن الاسود ، عن ابيه ، قال: دخلت انا وعلقمة على عبد الله بن مسعود بالهاجرة،" فلما مالت الشمس، اقام الصلاة، وقمنا خلفه، فاخذ بيدي وبيد صاحبي، فجعلنا عن ناحيتيه، وقام بيننا"، ثم قال: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يصنع إذا كانوا ثلاثة، ثم صلى بنا. فلما انصرف، قال:" إنها ستكون ائمة يؤخرون الصلاة عن مواقيتها، فلا تنتظروهم بها، واجعلوا الصلاة معهم سبحة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَلْقَمَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِالْهَاجِرَةِ،" فَلَمَّا مَالَتْ الشَّمْسُ، أَقَامَ الصَّلَاةَ، وَقُمْنَا خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِيَدِي وَبِيَدِ صَاحِبِي، فَجَعَلَنَا عَنْ نَاحِيَتَيْهِ، وَقَامَ بَيْنَنَا"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَصْنَعُ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً، ثُمَّ صَلَّى بِنَا. فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ أَئِمَّةٌ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مَوَاقِيتِهَا، فَلَا تَنْتَظِرُوهُمْ بِهَا، وَاجْعَلُوا الصَّلَاةَ مَعَهُمْ سُبْحَةً".
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوپہر کے وقت میں علقمہ کے ساتھ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، نماز کھڑی ہوئی تو ہم دونوں ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک ہاتھ سے مجھے پکڑا اور ایک ہاتھ سے میرے ساتھی کو اور ہمیں آگے کھینچ لیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص ایک کونے پر ہو گیا اور وہ خود ہمارے درمیان کھڑے ہو گئے، پھر انہوں نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے، پھر ہمیں نماز پڑھا کر فرمایا: عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کر دیا کریں گے، تم ان کا انتظار مت کرنا اور ان کے ساتھ نوافل کی نیت سے شریک ہو جایا کرنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 534، وهذا إسناد حسن، ابن إسحاق صرح بالتحديث فى الرواية الآتية برقم: 4386.
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا مسعر ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا بشر انسى كما تنسون، فايكم ما شك في صلاته، فلينظر احرى ذلك الصواب، فليتم عليه ويسجد سجدتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي صَلَاتِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میں بھی انسان ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول سکتا ہوں، اور تم میں سے کسی کو جب کبھی اپنی نماز میں شک پیدا ہو جائے تو وہ خوب غور کر کے محتاط رائے کو اختیار کر لے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کر لے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: دخل الاشعث بن قيس على عبد الله وهو يتغدى، فقال: يا ابا محمد، ادن إلى الغداء، فقال: اوليس اليوم يوم عاشوراء؟! قال: وما هو؟ قال:" إنما هو يوم كان يصومه رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل رمضان، فلما نزل شهر رمضان ترك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: دَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، ادْنُ إِلَى الْغَدَاءِ، فَقَالَ: أَوَلَيْسَ الْيَوْمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ؟! قَالَ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا هُوَ يَوْمٌ كَانَ يَصُومُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ رَمَضَانَ، فَلَمَّا نَزَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ تُرِكَ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دس محرم کے دن اشعث بن قیس سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے، کہنے لگے: اے ابومحمد! کھانے کے لئے آگے بڑھو، اشعث کہنے لگے کہ آج یوم عاشورہ نہیں ہے؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہیں معلوم بھی ہے کہ یوم عاشورہ کیا چیز ہے؟ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا روزہ رکھتے تھے، جب رمضان میں روزوں کا حکم نازل ہوا تو یہ روزہ متروک ہو گیا۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا کیا جائے گا اور میں مغلوب ہو جاؤں گا، میں عرض کروں گا: ”پروردگار! میرے ساتھی؟“ ارشاد ہوگا کہ ”آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔“
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 6575، م: 2297، وهذا إسناده قوي.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ نصر نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ یوں کہنے لگے تھے: ” «سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ»”پاک ہے تیری ذات، اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے تعریف ہے، اے اللہ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن ابي رافع ، عن ابن مسعود ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ليلة الجن خط حوله، فكان يجيء احدهم مثل سواد النخل، وقال لي:" لا تبرح مكانك"، فاقراهم كتاب الله عز وجل، فلما راى الزط، قال:" كانهم هؤلاء". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" امعك ماء؟" قلت: لا، قال:" امعك نبيذ؟" قلت: نعم"، فتوضا به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَيْلَةَ الْجِنِّ خَطَّ حَوْلَهُ، فَكَانَ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ مِثْلُ سَوَادِ النَّخْلِ، وَقَالَ لِي:" لَا تَبْرَحْ مَكَانَكَ"، فَأَقْرَأَهُمْ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَمَّا رَأَى الزُّطَّ، قَالَ:" كَأَنَّهُمْ هَؤُلَاءِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَعَكَ مَاءٌ؟" قُلْتُ: لَا، قَالَ:" أَمَعَكَ نَبِيذٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ"، فَتَوَضَّأَ بِهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ الجن کے موقع پر ان کے گرد ایک خط کھینچ دیا، جنات میں کا ایک آدمی کھجور کے کئی درختوں کی طرح آتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ ”اپنی جگہ سے نہ ہلنا“، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قرآن کریم پڑھایا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جب جاٹوں کو دیکھا تو فرمایا کہ وہ اسی طرح کے لوگ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر مجھ سے یہ بھی پوچھا تھا کہ ”تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، فرمایا: ”نبیذ ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں! چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی سے وضو کر لیا۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا۔“