مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4295
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن ابن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس، ثم انظر، فاحرق على قوم بيوتهم، لا يشهدون الجمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْظُرَ، فَأُحَرِّقَ عَلَى قَوْمٍ بُيُوتَهُمْ، لَا يَشْهَدُونَ الْجُمُعَةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ جمعہ میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 4296
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابي فزارة العبسي ، قال: حدثنا ابو زيد مولى عمرو بن حريث، عن ابن مسعود ، قال: لما كان ليلة الجن، تخلف منهم رجلان، وقالا: نشهد الفجر معك يا رسول الله، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" امعك ماء؟" قلت: ليس معي ماء، ولكن معي إداوة فيها نبيذ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تمرة طيبة، وماء طهور"، فتوضا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ الْعَبْسِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ لَيْلَةُ الْجِنِّ، تَخَلَّفَ مِنْهُمْ رَجُلَانِ، وَقَالَا: نَشْهَدُ الْفَجْرَ مَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَعَكَ مَاءٌ؟" قُلْتُ: لَيْسَ مَعِي مَاءٌ، وَلَكِنْ مَعِي إِدَاوَةٌ فِيهَا نَبِيذٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، وَمَاءٌ طَهُورٌ"، فَتَوَضَّأَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لیلۃ الجن کے موقع پر دو آدمی ان میں سے پیچھے رہ گئے اور کہنے لگے کہ ہم فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: عبداللہ! کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس پانی تو نہیں ہے، البتہ ایک برتن میں نبیذ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پاکیزہ کھجور بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى زيد.
حدیث نمبر: 4297
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يتخلفون عن الجمعة! لقد هممت ان آمر فتياني، فيحزموا حطبا، ثم آمر رجلا يؤم بالناس، فاحرق على قوم بيوتهم، لا يشهدون الجمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ! لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي، فَيَحْزِمُوا حَطَبًا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يَؤُمُّ بِالنَّاسِ، فَأُحَرِّقَ عَلَى قَوْمٍ بُيُوتَهُمْ، لَا يَشْهَدُونَ الْجُمُعَةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ جمعہ کی نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 4298
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن عبد الله بن عثمان ، عن القاسم ، عن ابيه ، ان الوليد بن عقبة اخر الصلاة مرة، فقام عبد الله بن مسعود فثوب بالصلاة، فصلى بالناس، فارسل إليه الوليد: ما حملك على ما صنعت؟ اجاءك من امير المؤمنين امر فيما فعلت، ام ابتدعت؟ قال: لم ياتني امر من امير المؤمنين، ولم ابتدع، ولكن" ابى الله عز وجل علينا ورسوله ان ننتظرك بصلاتنا وانت في حاجتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ مَرَّةً، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَثَوَّبَ بِالصَّلَاةِ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ الْوَلِيدُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ أَجَاءَكَ مِنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ أَمْرٌ فِيمَا فَعَلْتَ، أَمْ ابْتَدَعْتَ؟ قَالَ: لَمْ يَأْتِنِي أَمْرٌ مِنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، وَلَمْ أَبْتَدِعْ، وَلَكِنْ" أَبَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا وَرَسُولُهُ أَنْ نَنْتَظِرَكَ بِصَلَاتِنَا وَأَنْتَ فِي حَاجَتِكَ".
قاسم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ نے نماز میں تاخیر کر دی، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر کھڑے ہوئے، اقامت کہی اور لوگوں کو نماز پڑھا دی، ولید نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ نے یہ کام کیوں کیا؟ کیا آپ کے پاس اس سلسلے میں امیر المومنین کی طرف سے کوئی حکم آیا ہے یا آپ نے کوئی نئی چیز ایجاد کر لی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہ تو میرے پاس امیر المومنین کا کوئی حکم آیا ہے، اور نہ میں نے کوئی نئی چیز ایجاد کی ہے، لیکن اللہ اور اس کے رسول یہ نہیں چاہتے کہ ہم اپنی نماز کے لئے آپ کا انتظار کریں اور آپ اپنے کاموں میں مصروف رہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4299
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابي إسحاق ، عن علقمة بن قيس ، عن ابن مسعود ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ذهب لحاجته، فامر ابن مسعود ان ياتيه بثلاثة احجار، فجاءه بحجرين وبروثة، فالقى الروثة، وقال:" إنها ركس، ائتني بحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، فَأَمَرَ ابْنَ مَسْعُودٍ أَنْ يَأْتِيَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَجَاءَهُ بِحَجَرَيْنِ وَبِرَوْثَةٍ، فَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ:" إِنَّهَا رِكْسٌ، ائْتِنِي بِحَجَرٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے نکلے تو مجھ سے فرمایا کہ میرے پاس تین پتھر تلاش کر کے لاؤ، میں دو پتھر اور لید کا ایک خشک ٹکڑا لا سکا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پتھر لے لئے اور لید کے ٹکڑے کو پھینک کر فرمایا: یہ ناپاک ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 156، دون قوله: ائتني بحجر، وهذه الزيادة تصح إن ثبت سماع أبى إسحاق السبيعي لهذا الحديث من علقمة النخعي، وقد أثبته الكرابيسي فيما نقله الحافظ ابن حجر فى الفتح 1 / 257 .
حدیث نمبر: 4300
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، قال: حدثني عيسى بن دينار ، عن ابيه ، عن عمرو بن الحارث بن ابي ضرار ، عن ابن مسعود ، قال:" ما صمت مع النبي صلى الله عليه وسلم تسعا وعشرين اكثر مما صمت معه ثلاثين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" مَا صُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرَ مِمَّا صُمْتُ مَعَهُ ثَلَاثِينَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ انتیس (29) کبھی نہیں رکھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال دينار.
حدیث نمبر: 4301
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثني إسرائيل ، عن ابي فزارة ، عن ابي زيد مولى عمرو بن حريث ، عن ابن مسعود ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امعك طهور؟" قلت: لا، قال:" فما هذا في الإداوة؟" قلت: نبيذ، قال" ارنيها تمرة طيبة، وماء طهور"، فتوضا منها وصلى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَعَكَ طَهُورٌ؟" قُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَمَا هَذَا فِي الْإِدَاوَةِ؟" قُلْتُ: نَبِيذٌ، قَالَ" أَرِنِيهَا تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، وَمَاءٌ طَهُورٌ"، فَتَوَضَّأَ مِنْهَا وَصَلَّى.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: عبداللہ! کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس برتن میں کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: نبیذ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مجھے دکھاؤ، یہ پینے کی چیز بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے وضو کر کے نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى زيد.
حدیث نمبر: 4302
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، قال: اخبرني إسماعيل ، عن قيس ، عن ابن مسعود ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس لنا نساء، قلنا: يا رسول الله، الا نستخصي؟" فنهانا عن ذلك، فقال: يايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم سورة المائدة آية 87... الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ لَنَا نِسَاءٌ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَسْتَخْصِي؟" فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ سورة المائدة آية 87... الْآيَةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ . . .﴾» [المائدة: 87] اے اہل ایمان! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ سمجھو جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کر رکھی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5057، م: 1404.
حدیث نمبر: 4303
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، قال: حدثنا حجاج ، عن زيد بن جبير ، عن خشف بن مالك ، عن ابن مسعود ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في دية الخطإ عشرين بنت مخاض، وعشرين ابن مخاض، وعشرين ابنة لبون، وعشرين حقة، وعشرين جذعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَعِشْرِينَ ابْنَ مَخَاضٍ، وَعِشْرِينَ ابْنَةَ لَبُونٍ، وَعِشْرِينَ حِقَّةً، وَعِشْرِينَ جَذَعَةً".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا کی دیت میں بیس بنت مخاض، بیس ابن مخاض مذکر، بیس بنت لبون، بیس حقے اور بیس جذعے مقرر فرمائے ہیں۔
فائدہ: یہ فقہا کی اصطلاحات ہیں جس کے مطابق بنت مخاض یا ابن مخاض اس اونٹ کو کہتے ہیں جو دوسرے سال میں لگ جائے، بنت لبون اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو تیسرے سال میں لگ جائے، حقہ چوتھے سال والی کو اور جذعہ پانچویں سال والی اونٹنی کو کہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعن، وخشف بن مالك جهله غير واحد.
حدیث نمبر: 4304
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، عن ابيه ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من رآني في المنام، فانا الذي رآني، فإن الشيطان لا يتخيل بي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَأَنَا الَّذِي رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَخَيَّلُ بِي".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہو جائے، اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے، کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: صحيح، زكرياء - وإن سمع من أبى إسحاق السبيعي بعد الاختلاط - متابع.

Previous    72    73    74    75    76    77    78    79    80    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.