(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد، قال: قرات على ابي من هاهنا إلى البلاغ، فاقر به. حدثكم معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، حدثنا عاصم بن ابي النجود ، عن زر ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتاه بين ابي بكر، وعمر، وعبد الله يصلي، فافتتح النساء فسحلها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من احب ان يقرا القرآن غضا كما انزل، فليقراه على قراءة ابن ام عبد ثم تقدم يسال، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" سل تعطه، سل تعطه، سل تعطه"، فقال فيما سال: اللهم إني اسالك إيمانا لا يرتد، ونعيما لا ينفد، ومرافقة نبيك محمد صلى الله عليه وسلم في اعلى جنة الخلد. قال: فاتى عمر رضي الله تعالى عنه عبد الله ليبشره، فوجد ابا بكر رضوان الله عليه قد سبقه، فقال: إن فعلت، لقد كنت سباقا بالخير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي مِنْ هَاهُنَا إِلَى الْبَلَاغِ، فَأَقَرَّ بِهِ. حَدَّثَكُمْ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي، فَافْتَتَحَ النِّسَاءَ فَسَحَلَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ، فَلْيَقْرَأْهُ عَلَى قِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ ثُمَّ تَقَدَّمَ يَسْأَلُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَلْ تُعْطَهْ، سَلْ تُعْطَهْ، سَلْ تُعْطَهْ"، فَقَالَ فِيمَا سَأَلَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ، وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ، وَمُرَافَقَةَ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَعْلَى جَنَّةِ الْخُلْدِ. قَالَ: فَأَتَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَبْدَ اللَّهِ لِيُبَشِّرَهُ، فَوَجَدَ أَبَا بَكْرٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ قَدْ سَبَقَهُ، فَقَالَ: إِنْ فَعَلْتَ، لَقَدْ كُنْتَ سَبَّاقًا بِالْخَيْرِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کی اور مہارت کے ساتھ اسے پڑھتے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قرآن کو اس طرح مضبوطی کے ساتھ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا تو اسے ابن ام عبد کی طرح پڑھنا چاہیے۔“ پھر وہ بیٹھ کر دعا کرنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مانگو تمہیں دیا جائے گا“، انہوں نے یہ دعا مانگی: «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَمُرَافَقَةَ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَعْلَى جَنَّةِ الْخُلْدِ»”اے اللہ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فنا نہ ہو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہیں خوشخبری دینے کے لئے پہنچے تو پتہ چلا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان پر سبقت لے گئے ہیں، جس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر آپ نے یہ کام کیا ہے تو آپ ویسے بھی نیکی کے کاموں میں بہت زیادہ سبقت لے جانے والے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده، وهذا إسناد حسن من أجل عاصم.
(حديث قدسي) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثكم عمرو بن مجمع ابو المنذر الكندي ، قال: اخبرنا إبراهيم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل جعل حسنة ابن آدم بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف إلا الصوم، والصوم لي، وانا اجزي به، وللصائم فرحتان: فرحة عند إفطاره، وفرحة يوم القيامة، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَكُمْ عَمْرُو بْنُ مُجَمِّعٍ أَبُو الْمُنْذِرِ الْكِنْدِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ حَسَنَةَ ابْنِ آدَمَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَّا الصَّوْمَ، وَالصَّوْمُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ إِفْطَارِهِ، وَفَرْحَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ابن آدم کی ایک نیکی کو دس گنا سے بڑھا کر سات سو گنا تک کر دے گا سوائے روزے کے کہ (اللہ فرماتا ہے)”روزہ میرے لئے ہے اور میں اس کا بدلہ خود دوں گا“، اور روزہ دار کو دو وقتوں میں زیادہ خوشی ہوتی ہے، ایک روزہ افطار کرتے وقت ہوتی ہے اور ایک خوشی قیامت کے دن ہو گی، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمرو بن مجمع ولين إبراهيم الهجري.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثك عمرو بن مجمع ، اخبرنا إبراهيم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اتى احدكم خادمه بطعامه، فليدنه، فليقعده عليه، او ليلقمه، فإنه ولي حره ودخانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَكَ عَمْرُو بْنُ مُجَمِّعٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ، فَلْيُدْنِهِ، فَلْيُقْعِدْهُ عَلَيْهِ، أَوْ لِيُلْقِمْهُ، فَإِنَّهُ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ ”جب تم میں سے کسی کا خادم اور نوکر کھانا لے کر آئے تو اسے چاہئے کہ سب سے پہلے اسے کچھ کھلا دے یا اپنے ساتھ بٹھا لے کیونکہ اس نے اس کی گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمرو بن مجمع السكوني و إبراهيم الهجري.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثك عمرو بن مجمع ، حدثنا إبراهيم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اول من سيب السوائب، وعبد الاصنام ابو خزاعة عمرو بن عامر، وإني رايته يجر امعاءه في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَكَ عَمْرُو بْنُ مُجَمِّعٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ، وَعَبَدَ الْأَصْنَامَ أَبُو خُزَاعَةَ عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ، وَإِنِّي رَأَيْتُهُ يَجُرُّ أَمْعَاءَهُ فِي النَّارِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جانوروں کو سب سے پہلے «سائبه» بنا کر چھوڑنے والا، اور بتوں کی پوجا کرنے والا شخص ابوخزاعہ عمرو بن عامر ہے، اور میں نے اسے جہنم میں اپنی انتڑیاں کھینچتے ہوئے دیکھا ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمرو بن مجمع السكوني ولين إبراهيم الهجري.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثك عمرو بن مجمع ، حدثنا إبراهيم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المسكين ليس بالطواف الذي ترده اللقمة واللقمتان، او التمرة والتمرتان"، قلت: يا رسول الله، فمن المسكين؟ قال:" الذي لا يسال الناس، ولا يجد ما يغنيه، ولا يفطن له، فيتصدق عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَكَ عَمْرُو بْنُ مُجَمِّعٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيْسَ بِالطَّوَّافِ الَّذِي تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ، أَوْ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ الْمِسْكِينُ؟ قَالَ:" الَّذِي لَا يَسْأَلُ النَّاسَ، وَلَا يَجِدُ مَا يُغْنِيهِ، وَلَا يُفْطَنُ لَهُ، فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”گلی گلی پھرنے والا، ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لے کر لوٹنے والا مسکین نہیں ہوتا، اصل مسکین وہ عفیف آدمی ہوتا ہے جو لوگوں سے نہ کچھ مانگتا ہے اور نہ ہی لوگوں کو اپنے ضرورت مند ہونے کا احساس ہونے دیتا ہے کہ کوئی اسے خیرات دے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمرو بن مجمع و إبراهيم الهجري.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثكم القاسم بن مالك ، قال: اخبرنا الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الايدي ثلاثة: فيد الله العليا، ويد المعطي التي تليها، ويد السائل السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَكُمْ الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَيْدِي ثَلَاثَةٌ: فَيَدُ اللَّهِ الْعُلْيَا، وَيَدُ الْمُعْطِي الَّتِي تَلِيهَا، وَيَدُ السَّائِلِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہاتھ تین طرح کے ہوتے ہیں، اللہ کا ہاتھ سب سے اوپر ہوتا ہے، دینے والے کا ہاتھ اس کے بعد ہوتا ہے، اور لینے والے کا ہاتھ نیچے ہوتا ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى الشواهد، إبراهيم الهجري لين الحديث.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثك علي بن عاصم ، قال: حدثنا إبراهيم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سباب المسلم اخاه فسوق، وقتاله كفر، وحرمة ماله كحرمة دمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَكَ عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ أَخَاهُ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ، وَحُرْمَةُ مَالِهِ كَحُرْمَةِ دَمِهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق، اور اس سے قتال کرنا کفر ہے، اور اس کے مال کی حرمت بھی ایسے ہی ہے جیسے جان کی حرمت ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف، إبراهيم الهجري لين الحديث، وعلي بن عاصم صدوق يخطئ ويصر على الخطأ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ان گوٹیوں کے کھیلنے سے اپنے آپ کو بچاؤ (جنہیں نرد شیر، شطرنج یا بارہ ٹانی کہا جاتا ہے) جس میں علامات ہوتی ہیں اور انہیں زجر کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ اہل عجم کا جوا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي: حدثنا علي بن عاصم ، قال: اخبرنا الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التوبة من الذنب ان يتوب منه، ثم لا يعود فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّوْبَةُ مِنَ الذَّنْبِ أَنْ يَتُوبَ مِنْهُ، ثُمَّ لَا يَعُودَ فِيهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گناہ سے توبہ یہ ہے کہ انسان توبہ کرنے کے بعد دوبارہ وہ گناہ نہ کرے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد روي مرفوعا وموقوفا، والصحيح وقفه، إبراهيم الهجري لين الحديث ، وعلي بن عاصم صدوق يخطئ ويصر على الخطأ.