(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اوى إلى فراشه، وضع يده تحت خده، وقال:" اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آ کر لیٹتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا فرماتے: «اللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ»”پروردگار! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: قال سفيان : قال الاعمش : عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينبغي لاحد ان يقول انا خير من يونس بن متى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ : قَالَ الْأَعْمَشُ : عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی شخص کے لئے یہ کہنا جائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر ہوں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل، ، عن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتخولنا بالموعظة في الايام، مخافة السآمة علينا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ، مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وعظ و نصیحت میں بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تباشر المراة المراة تنعتها لزوجها حتى، كانه ينظر إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ تَنْعَتُهَا لِزَوْجِهَا حَتَّى، كَأَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال:" لعن الله الواشمات والمتوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن". فبلغ ذلك امراة من بني اسد، يقال لها: ام يعقوب، فاتته، فقالت: قد قرات ما بين اللوحين، ما وجدت ما قلت! قال: ما وجدت: وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7؟ فقالت: إني لاراه في بعض اهلك؟ قال: اذهبي فانظري، قال: فذهبت فنظرت، ثم جاءت، فقالت: ما رايت شيئا. فقال عبد الله: لو كان لها ما جامعناها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَوَشِّمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ". فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ، فَأَتَتْهُ، فَقَالَتْ: قَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ، مَا وَجَدْتُ مَا قُلْتَ! قَالَ: مَا وَجَدْتِ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7؟ فَقَالَتْ: إِنِّي لَأُرَاهُ فِي بَعْضِ أَهْلِكَ؟ قَالَ: اذْهَبِي فَانْظُرِي، قَالَ: فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ، ثُمَّ جَاءَتْ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ كَانَ لَهَا مَا جَامَعْنَاهَا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی اور نچوانے والی، جسم گودنے والی اور حسن کے لئے دانتوں کو باریک کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو، ام یعقوب نامی بنو اسد کی ایک عورت کو یہ بات پتہ چلی تو وہ ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ واللہ! میں تو دو گتوں کے درمیان جو مصحف ہے اسے خوب اچھی طرح کھنگال چکی ہوں، مجھے تو اس میں یہ حکم کہیں نہیں ملا؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا اس میں تمہیں یہ آیت ملی: «﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾»[الحشر: 7]”اللہ کے پیغمبر تمہیں جو حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ“؟ اس نے کہا: جی ہاں! فرمایا: پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ وہ عورت کہنے لگے کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آکر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، انہوں نے فرمایا: اگر ایسا ہوتا تو میری بیوی میرے ساتھ نہ رہ سکتی۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة، وقلت اخرى، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من مات يشرك بالله، شيئا دخل النار".وقلت:" من مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً، وَقُلْتُ أُخْرَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ، شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ".وَقُلْتُ:" مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ ”جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا۔“ اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
(حديث موقوف) (حديث مرفوع) حدثنا ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:... فذكر مثله، إلا انه قال:" يجعل لله عز وجل ندا".(حديث موقوف) (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:... فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" يَجْعَلُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نِدًّا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعِفَّةَ وَالْغِنَى»”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غنا (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني ابو إسحاق ، عن الاسود ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قرا النجم، فسجد فيها ومن معه"، إلا شيخ كبير، اخذ كفا من حصى، او تراب، قال: فقال به هكذا، وضعه على جبهته، قال: فلقد رايته قتل كافرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ النَّجْمَ، فَسَجَدَ فِيهَا وَمَنْ مَعَهُ"، إِلَّا شَيْخٌ كَبِيرٌ، أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى، أَوْ تُرَابٍ، قَالَ: فَقَالَ بِهِ هَكَذَا، وَضَعَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ قُتِلَ كَافِرًا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کر لیا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بعد میں میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔