(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، ومنصور ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما راى قريشا قد استعصوا عليه، قال:" اللهم اعني عليهم بسبع كسبع يوسف"، قال: فاخذتهم السنة، حتى حصت كل شيء، حتى اكلوا الجلود والعظام، وقال احدهما: حتى اكلوا الجلود، والميتة، وجعل يخرج من الرجل كهيئة الدخان، فاتاه ابو سفيان، فقال: اي محمد، إن قومك قد هلكوا، فادع الله عز وجل ان يكشف عنهم، قال: فدعا، ثم قال:" اللهم إن يعودوا فعد" هذا في حديث منصور، ثم قرا هذه الآية: فارتقب يوم تاتي السماء بدخان مبين سورة الدخان آية 10".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى قُرَيْشًا قَدْ اسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ"، قَالَ: فَأَخَذَتْهُمْ السَّنَةُ، حَتَّى حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ، حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْعِظَامَ، وَقَالَ أَحَدُهُمَا: حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ، وَالْمَيْتَةَ، وَجَعَلَ يَخْرُجُ مِنَ الرَّجُلِ كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: أَيْ مُحَمَّدُ، إِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَكْشِفَ عَنْهُمْ، قَالَ: فَدَعَا، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنْ يَعُودُوا فَعُدْ" هَذَا فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب قریش نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی میں حد سے آگے بڑھ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے دور جیسا قحط نازل ہونے کی بددعا فرمائی، چنانچہ قریش کو قحط سالی اور مشکلات نے آ گھیرا، یہاں تک کہ وہ کھالیں اور ہڈیاں کھانے پر مجبور ہو گئے، اور یہ کیفیت ہو گئی کہ جب کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کی وجہ سے اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں دکھائی دیتا۔ اس کے بعد ابوسفیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی قوم تباہ ہو رہی ہے، ان کے لئے اللہ سے اس عذاب کو دور کرنے کی دعا کیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی اور فرمایا: ”اے اللہ! اگر یہ دوبارہ اسی طرح کریں تو تو بھی دوبارہ ان پر عذاب مسلط فرما“، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ﴾»[الدخان: 10]”اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان پر ایک واضح دھواں چھا جائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حكيم بن جبير ، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد ، عن ابيه ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال وله ما يغنيه، جاءت مسالته يوم القيامة خدوشا او كدوحا في وجهه"، قالوا: يا رسول الله، وما غناه؟ قال:" خمسون درهما، او حسابها من الذهب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ، جَاءَتْ مَسْأَلَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُدُوشًا أَوْ كُدُوحًا فِي وَجْهِهِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا غِنَاهُ؟ قَالَ:" خَمْسُونَ دِرْهَمًا، أَوْ حِسَابُهَا مِنَ الذَّهَبِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ضرورت کے بقدر موجود ہوتے ہوئے بھی دست سوال دراز کرے، قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ نوچا گیا ہوا محسوس ہو گا“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرورت سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔“
حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف حكيم بن جبير.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن عمرو بن مرة ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما لي وللدنيا، إنما مثلي ومثل الدنيا كمثل راكب، قال في ظل شجرة في يوم صائف، ثم راح وتركها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا لِي وَلِلدُّنْيَا، إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رَاكِبٍ، قَالَ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دنیا سے کیا، میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی ہے جو گرمی کے دن میں تھوڑی دیر سایہ لینے کے لئے کسی درخت کے نیچے رکا پھر اسے چھوڑ کر چل پڑا۔“
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، وكيع سمع من المسعودي قبل اختلاطه.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ انتیس (29) کبھی نہیں رکھے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”زمین میں اللہ کے کچھ فرشتے گھومتے پھرتے رہتے ہیں اور میری امت کا سلام مجھے پہنچاتے ہیں۔“
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھاؤں؟ پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور اس میں صرف پہلی مرتبہ رفع یدین کیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل، ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين صبر يقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها فاجر، لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان"، قال: ونزلت هذه الآية: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77، إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ: وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہو گا، اور اسی پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی ہے: «﴿إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا . . . . .﴾» [آل عمران: 77]”جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں . . . . .۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کے مقدمات کا فیصلہ ہو گا۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔“