مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 7059
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا قال: اللهم اغفر لي ولمحمد وحدنا! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد حجبتها عن ناس كثير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی دعاء کر نے لگا کہ اے اللہ صرف مجھے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس دعاء کو بہت سے لوگوں سے پردے میں چھپالیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 7060
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا دخل الصلاة فقال: الحمد لله، وسبح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قائلها؟" فقال الرجل: انا، قال:" لقد رايت الملائكة تلقى بها بعضها بعضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الصَّلَاةَ فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، وَسَبَّحَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَائِلُهَا؟" فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ الْمَلَائِكَةَ تَلَقَّى بِهَا بَعْضُهَا بَعْضًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کے دوران ایک آدمی نے کہا الحمدللہ ملء السماء پھر تسبیح کہی اور دعاء کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون ہے؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے ان کلمات کا ثواب لکھنے کے لئے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7061
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان اليهود اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: السام عليك، وقالوا في انفسهم: لولا يعذبنا الله بما نقول سورة المجادلة آية 8 فانزل الله عز وجل وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله سورة المجادلة آية 8، فقرا إلى قوله فبئس المصير سورة المجادلة آية 8.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ الْيَهُودَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: السَّامُ عَلَيْكَ، وَقَالُوا فِي أَنْفُسِهِمْ: لَوْلا يُعَذِّبُنَا اللَّهُ بِمَا نَقُولُ سورة المجادلة آية 8 فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ سورة المجادلة آية 8، فَقَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ فَبِئْسَ الْمَصِيرُ سورة المجادلة آية 8.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہودی آ کر " سام علیک " کہتے تھے پھر اپنے دل میں کہتے تھے کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ ہمیں اس پر عذاب کیوں نہیں دیتا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو اس انداز میں آپ کو سلام کرتے ہیں جس انداز میں اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن .
حدیث نمبر: 7062
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن حبيب بن ابي ثابت ، سمعت ابا العباس وكان شاعرا، قال: سمعت عبد الله بن عمرو ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستاذنه في الجهاد، فقال:" احي والداك؟" قال: نعم، قال:" ففيهما فجاهد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ وَكَانَ شَاعِرًا، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ:" أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا: جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 5972، م: 2549.
حدیث نمبر: 7063
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن ، عن ابي حازم ، عن عمارة بن عمرو بن حزم ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوشك ان يغربل الناس غربلة، وتبقى حثالة من الناس، قد مرجت عهودهم واماناتهم، وكانوا هكذا"، وشبك بين اصابعه، قالوا: فكيف نصنع يا رسول الله إذا كان ذلك؟ قال:" تاخذون ما تعرفون، وتذرون ما تنكرون، وتقبلون على خاصتكم، وتدعون عامتكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُوشِكُ أَنْ يُغَرْبَلَ النَّاسُ غَرْبَلَةً، وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنَ النَّاسِ، قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ، وَكَانُوا هَكَذَا"، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، قَالُوا: فَكَيْفَ نَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ؟ قَالَ:" تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ، وَتَذَرُونَ مَا تُنْكِرُونَ، وَتُقْبِلُونَ عَلَى خَاصَّتِكُمْ، وَتَدَعُونَ عَامَّتَكُمْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں ان کی چھانٹی ہو جائے گی اور صرف جھاگ رہ جائے گی ایسا اس وقت ہو گا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہو جائے اور لوگ اس طرح ہو جائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہو گیا؟ فرمایا: نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 478.
حدیث نمبر: 7063M
Save to word اعراب
حدثناه قتيبة بن سعيد ، بإسناده ومعناه، إلا انه قال:" وتبقى حثالة من الناس، وتدعون امر عامتكم".حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنَ النَّاسِ، وَتَدَعُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 478.
حدیث نمبر: 7064
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن القاسم بن عبد الله المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن القاسم بن البرحي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اخرج صدقة فلم يجد إلا بربريا، فليردها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْبَرْحِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَخْرَجَ صَدَقَةً فَلَمْ يَجِدْ إِلَّا بَرْبَرِيًّا، فَلْيَرُدَّهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صدقہ نکالنا چاہے اور اسے بربری غلام کے علاوہ کوئی اور نہ ملے تو اسے چاہئے کہ اسے لوٹا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، ابن لهيعة سيئ الخفظ، والقاسم بن عبد الله المعافري مستور.
حدیث نمبر: 7065
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بسعد وهو يتوضا، فقال:" ما هذا السرف يا سعد؟ قال: افي الوضوء سرف، قال:" نعم، وإن كنت على نهر جار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالَ:" مَا هَذَا السَّرَفُ يَا سَعْدُ؟ قَالَ: أَفِي الْوُضُوءِ سَرَفٌ، قَالَ:" نَعَمْ، وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهْرٍ جَارٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر سیدنا سعد کے پاس سے ہوا وہ اس وقت وضو کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد! یہ اسراف کیسا؟ وہ کہنے لگے کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ تم جاری نہر پر ہی کیوں نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، لضعف ابن لهيعة وحيي بن عبد الله المعافري .
حدیث نمبر: 7066
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عامر بن يحيى ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" توضع الموازين يوم القيامة، فيؤتى بالرجل، فيوضع في كفة، فيوضع ما احصي عليه، فتمايل به الميزان، قال: فيبعث به إلى النار، قال: فإذا ادبر به، إذا صائح يصيح من عند الرحمن، يقول: لا تعجلوا، لا تعجلوا، فإنه قد بقي له، فيؤتى ببطاقة فيها لا إله إلا الله فتوضع مع الرجل في كفة، حتى يميل به الميزان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُوضَعُ الْمَوَازِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُؤْتَى بِالرَّجُلِ، فَيُوضَعُ فِي كِفَّةٍ، فَيُوضَعُ مَا أُحْصِيَ عَلَيْهِ، فَتَمَايَلَ بِهِ الْمِيزَانُ، قَالَ: فَيُبْعَثُ بِهِ إِلَى النَّارِ، قَالَ: فَإِذَا أُدْبِرَ بِهِ، إِذَا صَائِحٌ يَصِيحُ مِنْ عِنْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: لَا تَعْجَلُوا، لَا تَعْجَلُوا، فَإِنَّهُ قَدْ بَقِيَ لَهُ، فَيُؤْتَى بِبِطَاقَةٍ فِيهَا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَتُوضَعُ مَعَ الرَّجُلِ فِي كِفَّةٍ، حَتَّى يَمِيلَ بِهِ الْمِيزَانُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن میزان عمل قائم کئے جائیں گے ایک آدمی کو لا کر ایک پلڑے میں رکھآ جائے گا اس پر اس کے گناہ لاد دئیے جائیں گے اور وہ پلڑا جھک جائے گا اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا جب وہ پیٹھ پھیرے گا تو رحمان کی جانب سے ایک منادی پکارے گا جلدی نہ کرو جلدی نہ کرو اس کی ایک چیز رہ گئی ہے چنانچہ کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس میں یہ لکھا ہو گا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں پھر اسے اس آدمی کے ساتھ ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ جھک جائے گا۔

حكم دارالسلام: سلف برقم 6994 بإسناد قوي ، هذا إسناد حسن على خطأ فى اسم أحد رواته.
حدیث نمبر: 7067
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن لهيعة ، عن واهب بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، انه قال: رايت فيما يرى النائم لكان في إحدى إصبعي سمنا، وفي الاخرى عسلا، فانا العقهما، فلما اصبحت ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" تقرا الكتابين التوراة والفرقان"، فكان يقرؤهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ وَاهِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ قَالَ: رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ لَكَأَنَّ فِي إِحْدَى إِصْبَعَيَّ سَمْنًا، وَفِي الْأُخْرَى عَسَلًا، فَأَنَا أَلْعَقُهُمَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" تَقْرَأُ الْكِتَابَيْنِ التَّوْرَاةَ وَالْفُرْقَانَ"، فَكَانَ يَقْرَؤُهُمَا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میری ایک انگلی میں گھی اور دوسری میں شہد لگا ہوا ہے اور میں ان دونوں کو چاٹ رہا ہوں جب صبح ہوئی تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خواب ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعبیریہ دی کہ تم تورات اور قرآن دونوں کتابیں پڑھ سکو گے چنانچہ ایساہی ہوا اور سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ دونوں کتابیں پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.

Previous    350    351    352    353    354    355    356    357    358    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.