(حديث مرفوع) حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنتفوا الشيب، فإنه نور المسلم، من شاب شيبة في الإسلام، كتب الله له بها حسنة، وكفر عنه بها خطيئة، ورفعه بها درجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ، فَإِنَّهُ نُورُ الْمُسْلِمِ، مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً، وَكَفَّرَ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً، وَرَفَعَهُ بِهَا دَرَجَةً".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سفیدبالوں کو مت نوچا کرو کیونکہ یہ مسلمان کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک شخص ادا کرتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرم خوئی کا مظاہرہ کر نے کی وجہ سے جنت میں چلا گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى ياخذ الله شريطته من اهل الارض، فيبقى فيها عجاجة، لا يعرفون معروفا، ولا ينكرون منكرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَأْخُذَ اللَّهُ شَرِيطَتَهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَيَبْقَى فِيهَا عَجَاجَةٌ، لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک اللہ اہل زمین میں اپناحصہ وصول نہ کر لے اس کے بعد زمین میں گھٹیا لوگ رہ جائیں گے جو نیکی کو نیکی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھیں گے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات رجال الشيخين إلا أن فيه الحسن البصري وقد روى مرفوعا وموقوفا، والأشبه وقفه.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي ايوب ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" وقت الظهر إذا زالت الشمس وكان ظل الرجل كطوله، ما لم يحضر العصر، ووقت العصر ما لم تصفر الشمس، ووقت صلاة المغرب ما لم يغرب الشفق، ووقت صلاة العشاء إلى نصف الليل الاوسط، ووقت صلاة الصبح من طلوع الفجر، ما لم تطلع الشمس، فإذا طلعت الشمس فامسك عن الصلاة، فإنها تطلع بين قرني شيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ، مَا لَمْ يَحْضُرْ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغْرُبْ الشَّفَقُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الْأَوْسَطِ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ، مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت زوال شمس کے وقت ہوتا ہے جب کہ ہر آدمی کا سایہ اس کی لمبائی کے برابر ہو اور یہ اس وقت تک رہتا ہے جس تک عصر کا وقت نہ ہو جائے عصر کا وقت سورج کے پیلا ہونے سے پہلے تک ہے مغرب کا وقت غروب شفق سے پہلے تک ہے عشاء کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر اس وقت تک رہتا ہے جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے جب سورج طلوع ہو جائے تو نماز پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہوتا ہے۔
قال قتادة: وحدثني عقبة بن وساج، عن ابي الدرداء، قال: وهل يفعل ذلك إلا كافر؟!.قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ وَسَّاجٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: وَهَلْ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِلَّا كَافِرٌ؟!.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی بیوی کے پچھلے سوراخ میں آتا ہے وہ لواطت صغری کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: قوله: قال قتاده. موصول بالإسناد الذى قبله، وهو إسناد صحيح.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس کے علاوہ کسی دوسری چیز میں خیر دیکھے تو اسے ترک کر دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا خليفة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبهم وهو مسند ظهره إلى الكعبة، فقال:" لا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، ولا صلاة بعد صلاة الغداة حتى تطلع الشمس، والمؤمنون تكافا دماؤهم، يسعى بذمتهم ادناهم، وهم يد على من سواهم، الا لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَقَالَ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَالْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر خانہ کعبہ کے ساتھ لگا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ”نماز فجر کے بعدطلوع آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک بھی کوئی نفل نماز نہیں ہے اور تمام مسلمانوں کا خون برابر ہے اور ان میں سے ادنیٰ کی ذمہ داری بھی پوری کی جائے گی اور وہ اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں خبردار کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے یا کسی ذمی کو اس کی مدت میں قتل نہ کیا جائے۔