سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں، اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کاتبان وحی میں سے تھے جن کی مینڈھیاں تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5000، م: 2462، وهذا إسناد ضعيف، خمير مجهول.
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا شيبان ، عن عاصم ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، حدثنا عاصم ، عن زر ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من جهنم"، قال احدهم: من النار.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ جَهَنَّمَ"، قَالَ أَحَدُهُمْ: مِنَ النَّارِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بات قیامت کی علامات میں سے ہے کہ انسان صرف اپنی جان پہچان کے آدمی کو سلام کیا کرے۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك بن عبدالله النخعي.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا فرطكم على الحوض، ولانازعن رجالا من اصحابي، ولاغلبن عليهم، ثم ليقالن لي: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَلَأُنَازَعَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِي، وَلَأُغْلَبَنَّ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ لَيُقَالَنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا کیا جائے گا اور میں مغلوب ہو جاؤں گا، میں عرض کروں گا: ”پروردگار! میرے ساتھی؟“ ارشاد ہوگا کہ ”آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔“
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6576، م: 2297
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، انبانا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن صلة ، عن عبد الله ، ان رسول مسيلمة اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له:" اتشهد اني رسول الله؟" فقال له شيئا، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا اني لا اقتل الرسل او لو قتلت احدا من الرسل لقتلتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ مُسَيْلِمَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ:" أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" فَقَالَ لَهُ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنِّي لَا أَقْتُلُ الرُّسُلَ أَوْ لَوْ قَتَلْتُ أَحَدًا مِنَ الرُّسُلِ لَقَتَلْتُكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قاصد آیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تھا: ”کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟“ اس نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے اللہ کے پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك بن عبدالله النخعي.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی کو لے کر حاضر ہوئے جس کا علاج داغنا تجویز کیا گیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو داغ دو اور پتھر گرم کر کے لگاؤ۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت اس طرح پڑھتے تھے: «﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ﴾» ۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! میں نے ایک عورت کے ساتھ سوائے مباشرت کے سب ہی کچھ کر لیا ہے، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾»[هود: 114]”دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 526، م: 2763، وهذا إسناد ضعيف، الحسن بن يحيى المروزي مجهول.