مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6487
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ابي كثير ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الظلم ظلمات يوم القيامة، وإياكم والفحش، فإن الله لا يحب الفحش ولا التفحش، وإياكم والشح، فإن الشح اهلك من كان قبلكم، امرهم بالقطيعة، فقطعوا، وامرهم بالبخل، فبخلوا، وامرهم بالفجور، ففجروا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: فقام رجل، فقال: يا رسول الله، اي الإسلام افضل؟ قال:" ان يسلم المسلمون من لسانك ويدك"، فقام ذاك او آخر، فقال: يا رسول الله، اي الهجرة افضل؟ قال:" ان تهجر ما كره ربك والهجرة هجرتان: هجرة الحاضر والبادي، فهجرة البادي ان يجيب إذا دعي، ويطيع إذا امر، والحاضر اعظمهما بلية، وافضلهما اجرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ، وَإِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، أَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ، فَقَطَعُوا، وَأَمَرَهُمْ بِالْبُخْلِ، فَبَخِلُوا، وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ، فَفَجَرُوا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" أَنْ يَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِكَ وَيَدِكَ"، فَقَامَ ذَاكَ أَوْ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَال:" أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ وَالْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ: هِجْرَةُ الْحَاضِرِ وَالْبَادِي، فَهِجْرَةُ الْبَادِي أَنْ يُجِيبَ إِذَا دُعِيَ، وَيُطِيعَ إِذَا أُمِرَ، وَالْحَاضِرِ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً، وَأَفْضَلُهُمَا أَجْرًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن ظلم اندھیوں کی صورت میں ہو گا۔ بےحیائی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کو بےتکلف یا بتکلف کسی نوعیت کی بےحیائی پسند نہیں بخل سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کر دیا تھا اسی بخل نے انہیں قطع رحمی کا راستہ دکھایا سو انہوں نے رشتے ناطے توڑ دئیے اسی بخل نے انہیں اپنی دولت اور چیزیں اپنے پاس سمیٹ کر رکھنے کا حکم دیا سوا نہوں نے ایساہی کیا اسی بخل نے انہیں گناہوں کا راستہ دکھایا سو وہ گناہ کر نے لگے۔ اسی دوران ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ دوسرے مسلمان تمہاری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ! کون سی ہجرت افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گزریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کر لے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6484
حدیث نمبر: 6488
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني حسان بن عطية ، حدثنا ابو كبشة السلولي ، ان عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اربعون حسنة، اعلاها منحة العنز، لا يعمل عبد، او قال: رجل بخصلة منها، رجاء ثوابها وتصديق موعودها، إلا ادخله الله بها الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَرْبَعُونَ حَسَنَةً، أَعْلَاهَا مِنْحَةُ الْعَنْزِ، لَا يَعْمَلُ عَبْدٌ، أَوْ قَالَ: رَجُلٌ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا، رَجَاءَ ثَوَابِهَا وتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چالیس نیکیاں جن میں سے سب سے اعلیٰ نیکی بکر ی کا تحفہ ہے ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک نیکی پر اس کے ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے عمل کر لے اللہ اسے جنت میں داخلہ عطا فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2631
حدیث نمبر: 6489
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عيسى بن طلحة ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: قال رجل: يا رسول الله، حلقت قبل ان ارمي؟ قال:" ارم ولا حرج"، وقال: مرة قبل ان اذبح؟ فقال:" اذبح ولا حرج"، قال: ذبحت قبل ان ارمي؟ قال:" ارم ولا حرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ"، وَقَالَ: مَرَّةً قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟ فَقَالَ:" اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ"، قَالَ: ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (میں نے میدان منٰی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثناء میں) ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ!! میں نے رمی کر نے سے پہلے حلق کرو الیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر رمی کر لو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب جا کر رمی کر لو کوئی حرج نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 124، م: 1306
حدیث نمبر: 6490
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يبايعه، قال: جئت لابايعك على الهجرة، وتركت ابوي يبكيان، قال:" فارجع إليهما، فاضحكهما كما ابكيتهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُهُ، قَالَ: جِئْتُ لِأُبَايِعَكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، قَالَ:" فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا، فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کر نے کے لئے آیاہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6491
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، سمعت عمرا ، اخبرني عمرو بن اوس ، سمعه من عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احب الصيام إلى الله صيام داود، واحب الصلاة إلى الله صلاة داود، كان ينام نصفه، ويقوم ثلثه، وينام سدسه، وكان يصوم يوما ويفطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعْتُ عَمْرًا ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ ، سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ، وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ سیدنا داؤدعلیہ السلام کا ہے اسی طرح ان کی نماز ہی اللہ سب سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے تھے تہائی رات تک قیام کرتے تھے اور چھٹاحصہ پھر آرام کرتے تھے اسی طرح ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1131، م: 1159
حدیث نمبر: 6492
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن عمرو بن اوس ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" المقسطون عند الله يوم القيامة على منابر من نور، عن يمين الرحمن عز وجل، وكلتا يديه يمين، الذين يعدلون في حكمهم واهليهم وما ولوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُقْسِطُونَ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ، عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ، الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دنیا میں عدل و انصاف کر نے والے قیامت کے دن اپنے اس عدل و انصاف کی برکت سے رحمان کے دائیں ہاتھ موتیوں کے منبر پر جلوہ افروز ہوں گے اور رحمان کے دونوں ہاتھ ہی سیدھے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1827
حدیث نمبر: 6493
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، وكان على رحل وقال مرة: على ثقل النبي صلى الله عليه وسلم رجل يقال له: كركرة، فمات، فقال:" هو في النار"، فنظروا فإذا عليه عباءة قد غلها، وقال مرة: او كساء قد غله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَكَانَ عَلَى رَحْلِ وَقَالَ مَرَّةً: عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: كِرْكِرَةُ، فَمَاتَ، فَقَالَ:" هُوَ فِي النَّارِ"، فَنَظَرُوا فَإِذَا عَلَيْهِ عَبَاءَةٌ قَدْ غَلَّهَا، وَقَالَ مَرَّةً: أَوْ كِسَاءٌ قَدْ غَلَّهُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سازو سامان کی حفاظت پر " کر کر ہ " نامی ایک آدمی مامور تھا اس کا انتقال ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جہنم میں ہے صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا تو اس کے پاس سے ایک عباء نکلی جو اس نے مال غنیمت سے چرائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3074
حدیث نمبر: 6494
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن ابي قابوس ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الراحمون يرحمهم الرحمن، ارحموا اهل الارض يرحمكم اهل السماء، والرحم شجنة من الرحمن، من وصلها، وصلته، ومن قطعها، بتته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي قَابُوسَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمْ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا أَهْلَ الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ أَهْلُ السَّمَاءِ، وَالرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، مَنْ وَصَلَهَا، وَصَلَتْهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا، بَتَّتْهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رحم کر نے والوں پر رحمان بھی رحم کرتا ہے تم اہل زمین پر رحم کرو تم پر اہل سماء رحم کر یں گے رحم رحمان کی ایک شاخ ہے جو اسے جوڑتا ہے یہ اسے جوڑتا ہے اور جو اسے توڑتا ہے یہ اسے پاش پاش کر دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 6495
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن وهب بن جابر ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كفى بالمرء إثما ان يضيع من يقوت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْن عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضَيِّعَ مَنْ يَقُوتُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے گناہگار ہونے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کر دے جن کی روزی کا وہ ذمہ دارہو۔ (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6496
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن داود يعني ابن شابور ، وبشير ابي إسماعيل ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما زال جبريل يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي ابْنَ شَابُورَ ، وَبَشِيرٍ أبي إسماعيل ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پڑوسی کے متعلق سیدنا جبرائیل (علیہ السلام) مجھے مسلسل وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث قرار دے دیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    292    293    294    295    296    297    298    299    300    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.