(حديث مرفوع) حدثنا عمر بن سعد وهو ابو داود الحفري ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الشجر شجرة لا يسقط ورقها، وإنها مثل الرجل المسلم"، قال: فوقع الناس في شجر البوادي، وكنت من احدث الناس، ووقع في صدري انها النخلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي النخلة"، قال: فذكرت ذلك لابي، فقال: لان تكون قلته، احب إلي من كذا وكذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ"، قَالَ: فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي، وَكُنْتُ مِنْ أَحْدَثِ النَّاسِ، وَوَقَعَ فِي صَدْرِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ النَّخْلَةُ"، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سادرخت ہے؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہو سکتا ہے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا: ”وہ کھجور کا درخت ہے میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس بات کا تذکر ہ کیا تو انہوں نے فرمایا: ”اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، عن عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" قاطع رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل خيبر على الشطر، وكان يعطي نساءه منها مئة وسق، ثمانين تمرا، وعشرين شعيرا" , قال ابو عبد الرحمن: قرات على ابي هذه الاحاديث إلى آخرها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَاطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ خَيْبَرَ عَلَى الشَّطْرِ، وَكَانَ يُعْطِي نِسَاءَهُ مِنْهَا مِئَةَ وَسْقٍ، ثَمَانِينَ تَمْرًا، وَعِشْرِينَ شَعِيرًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذِهِ الْأَحَادِيثَ إِلَى آخِرِهَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا: ”کہ پھل کھیتی کی جو پیداوار ہو گی اس کا نصف تم ہمیں دوگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ازواج مطہرات کو اس میں سے ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں اور بیس وسق جو ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت ولعل کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفات (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا حماد بن خالد الخياط ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه , قال: كنا إذا اشترينا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , طعاما جزافا منعنا ان نبيعه حتى نؤويه إلى رحالنا.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أبي: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كُنَّا إِذَا اشْتَرَيْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , طَعَامًا جُزَافًا مُنِعْنَا أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نُؤْوِيَهُ إِلَى رِحَالِنَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ اندازے سے غلے کی خریدو فروخت کر لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس طرح بیع کر نے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا حماد بن خالد ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، انه" صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمزدلفة المغرب والعشاء بإقامة، جمع بينهما".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ" صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ، جَمَعَ بَيْنَهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑھی ہے۔
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي هذا الحديث، وسمعته سماعا , قال: حدثنا الاسود بن عامر ، حدثنا شعبة ، قال عبد الله بن دينار : اخبرني، قال: سمعت ابن عمر يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم في ليلة القدر، قال:" من كان متحريها، فليتحرها في ليلة سبع وعشرين" , قال شعبة: وذكر لي رجل ثقة , عن سفيان , انه كان يقول: إنما قال: من كان متحريها، فليتحرها في السبع البواقي" , قال شعبة: فلا ادري قال ذا او ذا؟ شعبة شك , قال عبد الله احمد: قال ابي: الرجل الثقة يحيى بن سعيد القطان.(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ، وَسَمِعْتُهُ سَمَاعًا , قَالَ: حَدَّثَنَا الأسود بن عامر ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ : أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ، قَالَ:" مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي لَيْلَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ" , قَالَ شُعْبَةُ: وَذَكَرَ لِي رَجُلٌ ثِقَةٌ , عَنْ سُفْيَانَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِنَّمَا قَالَ: مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْبَوَاقِي" , قَالَ شُعْبَةُ: فَلَا أَدْرِي قَالَ ذَا أَوْ ذَا؟ شُعْبَةُ شَكَّ , قَالَ عَبْد اللَّهِ أَحْمَّد: قَالَ أَبِي: الرَّجُلُ الثِّقَةُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ شب قدر کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اسے تلاش کرنا چاہتا ہے وہ اسے ستائیسویں رات کو تلاش کرے۔
(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عكرمة بن خالد بن العاص المخزومي ، قال: قدمت المدينة في نفر من اهل مكة، نريد العمرة منها، فلقيت عبد الله بن عمر ، فقلت: إنا قوم من اهل مكة، قدمنا المدينة، ولم نحج قط، افنعتمر منها؟ قال: نعم , وما يمنعكم من ذلك؟!" فقد اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمره كلها قبل حجته فاعتمرنا".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْعَاصِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، نُرِيدُ الْعُمْرَةَ مِنْهَا، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، وَلَمْ نَحُجَّ قَطُّ، أَفَنَعْتَمِرُ مِنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ , وَمَا يَمْنَعُكُمْ مِنْ ذَلِكَ؟!" فَقَدْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَهُ كُلَّهَا قَبْلَ حَجَّتِهِ فَاعْتَمَرْنَا".
عکر مہ بن خالدرحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مکہ مکرمہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آیا ہم لوگ مدینہ منورہ سے عمرے کا احرام باندھنا چاہتے تھے وہاں میری ملاقات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہو گئی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم کچھ اہل مکہ ہیں مدینہ منورہ حاضر ہوئے ہیں اس سے پہلے ہم نے حج بالکل نہیں کیا کیا ہم مدینہ سے عمرے کا احرام باندھ سکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ”ہاں اس میں کون سی ممانعت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سارے عمرے حج سے پہلے ہی کئے تھے اور ہم نے بھی عمرے کئے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، و علقه البخاري بأثر الحديث: 1774 عن إبراهيم بن سعد ، بهذا الإسناد
(حديث مرفوع) قال: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده: حدثنا علي بن حفص ، حدثنا ورقاء ، عن عطاء يعني ابن السائب، عن ابن جبير إنا اعطيناك الكوثر سورة الكوثر آية 1 هو الخير الكثير، وقال عطاء ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكوثر: نهر في الجنة، حافتاه من ذهب، والماء يجري على اللؤلؤ، وماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل".(حديث مرفوع) قَالَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ سورة الكوثر آية 1 هُوَ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ، وَقَالَ عَطَاءٌ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَوْثَرُ: نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، وَالْمَاءُ يَجْرِي عَلَى اللُّؤْلُؤِ، وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
عطاء بن سائب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے محارب بن دثار نے کہا کہ آپ نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے کوثر کے متعلق کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد خیر کثیر ہے محارب نے کہا سبحان اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ علیہ کا قول اتنا کم وزن نہیں ہو سکتا میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب سورت کوثر نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوثر جنت کی ایک نہر کا نام ہے جس کا پانی موتیوں اور یاقوت کی کنکر یوں پر بہتا ہے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے محارب نے یہ سن کر کہا کہ پھر تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے صحیح فرمایا: ”کیونکہ واللہ وہ خیر کثیر ہی تو ہے۔ آخر مسند عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ
حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد ضعيف، فإن ورقاء بن عمر اليشكري، سمع من عطاء بن السائب بعد الاختلاط لكن سلف برقم: 5913 من رواية حماد بن زيد، وهو ممن سمع من عطاء قبل الاختلاط، و انظر: 5355