سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا عبد العزيز ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي لا يؤدي زكاة ماله يمثل الله تعالى له ماله يوم القيامة شجاعا اقرع، له زبيبتان، فيلزمه، او يطوقه، قال: يقول: انا كنزك , انا كنزك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ يُمَثِّلُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ مَالَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، فَيَلْزَمُهُ، أَوْ يُطَوِّقُهُ، قَالَ: يَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ , أَنَا كَنْزُكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني داود بن قيس ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه كان في سفر، فنزل صاحب له يوتر، فقال ابن عمر: ما شانك لا تركب؟ قال: اوتر , قال ابن عمر:" اليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم اسوة حسنة؟!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ صَاحِبٌ لَهُ يُوتِرُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَا شَأْنُكَ لَا تَرْكَبُ؟ قَالَ: أُوتِرُ , قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟!".
نافع رحمہ اللہ کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ایک سفر میں تھے ان کا کوئی شاگرد وتر پڑھنے کے لئے اپنی سواری سے اترا تو انہوں نے اس سے پوچھا کیا بات ہے تم سوار کیوں نہیں رہے؟ اس نے کہا میں وتر پڑھنا چاہتا ہوں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”کیا اللہ کے رسول کی ذات میں تمہارے لئے اسؤہ حسنہ موجود نہیں ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سلام کو پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور حکم الہٰی کے مطابق بھائی بھائی بن کر رہو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے نہ ملا کرو نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا: ”ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا له في مملوك، قوم عليه في ماله، فإن لم يكن له مال، عتق منه ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، قُوِّمَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کسی مشترکہ غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت لگائی جائے گی اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية قبل نجد، كنت فيها، فغنمنا إبلا كثيرة، وكانت سهامنا احد عشر، او اثني عشر بعيرا، ونفلنا بعيرا بعيرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ، كُنْتُ فِيهَا، فَغَنِمْنَا إِبِلًا كَثِيرَةً، وَكَانَتْ سِهَامُنَا أَحَدَ عَشَرَ، أَوْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا: ”ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا: ”۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بسبع وعشرين"، يعني: صلاة الجميع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ"، يَعْنِي: صَلَاةَ الْجَمِيعِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تنہا نماز پڑھنے سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، حدثنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعفوا اللحى وحفوا الشوارب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْفُوا اللِّحَى وَحُفُّوا الشَّوَارِبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مونچھیں خوب اچھی طرح کتروادیا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔