(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغرر"، وذلك ان الجاهلية كانوا يتبايعون بالشارف حبل الحبلة، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ"، وَذَلِكَ أَنَّ الْجَاهِلِيَّةَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِالشَّارِفِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا: ”ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس طرح بیع کرتے تھے کہ ایک اونٹنی دے کر حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچے کو (پیدائش سے پہلے ہی) خرید لیتے (اور کہہ دیتے کہ جب اس کا بچہ پیدا ہو گا وہ میں لوں گا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمادیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2256، م: 1514، وهذا إسناد حسن
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، عن عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" حمى النقيع للخيل"، قال حماد: فقلت له: لخيله؟ قال: لا، لخيل المسلمين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَمَى النَّقِيعَ لِلْخَيْلِ"، قَالَ حَمَّادٌ: فَقُلْتُ لَهُ: لِخَيْلِهِ؟ قَالَ: لَا، لِخَيْلِ الْمُسْلِمِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا حماد کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اپنے گھوڑوں کی؟ تو استاد نے جواب دیا نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھوڑوں کی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن عطية بن سعد ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فواحدة، إن الله تعالى وتر يحب الوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو بیشک اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عطية بن سعد العوفي، قوله: «صلاة الليل مثني مثني، فإذا خفت الصبح فواحدة» سلف بإسناد صحيح برقم: 4492
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا: ”ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”ہاں طاؤس کہتے ہیں یہ بات میں نے خود سنی ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال نہیں ہوئے سیدنا ابوبکرو عمر و عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تو وہ بھی حلال نہیں ہوئے۔