(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب , عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج معه يوم الفطر بعنزة، فيركزها بين يديه، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ , عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرَجُ مَعَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ بِعَنَزَةٍ، فَيَرْكُزُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نیزہ نکالا جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه حدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بزكاة الفطر ان تؤدى قبل خروج الناس إلى المصلى، وقال مرة: إلى الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ حَدَّثَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى، وَقَالَ مَرَّةً: إِلَى الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ صدقہ حکم عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قام رجل في المسجد فنادى , من اين نهل يا رسول الله؟ قال:" يهل مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ويهل مهل اهل الشام من الجحفة، ويهل مهل اهل نجد من قرن"، قال: ويزعمون، او يقولون: انه قال:" ويهل مهل اهل اليمن من الملم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَى , مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ: وَيَزْعُمُونَ، أَوْ يَقُولُونَ: أَنَّهُ قَالَ:" وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ أَلَمْلَمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ انسان احرام کہاں سے باندھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے ذات عرق کو قرن پر قیاس کر لیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، سمعت عبيد الله بن عمر ، وعبد العزيز بن ابي رواد يحدثان , عن نافع ، قال: خرج ابن عمر يريد الحج، زمان نزل الحجاج بابن الزبير، فقيل له: إن الناس كائن بينهم قتال، وإنا نخاف ان يصدوك، فقال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 إذن اصنع كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، اشهدكم اني قد اوجبت عمرة , ثم خرج، حتى إذا كان بظهر البيداء، قال: ما شان العمرة والحج إلا واحدا،" اشهدكم اني قد اوجبت حجا مع عمرتي، واهدى هديا اشتراه بقديد، فانطلق حتى قدم مكة، فطاف بالبيت , وبين الصفا , والمروة، لم يزد على ذلك، لم ينحر، ولم يحلق، ولم يقصر، ولم يحلل من شيء كان احرم منه حتى كان يوم النحر، فنحر وحلق، ثم راى ان قد قضى طوافه للحج والعمرة ولطوافه الاول"، ثم قال: هكذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، وَعَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي رَوَّادٍ يحدثان , عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْحَجَّ، زَمَانَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 إِذَنْ أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً , ثُمَّ خَرَجَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا شَأْنُ الْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ إِلَّا وَاحِدًا،" أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ , وَبَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، لَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ، وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ أَحْرَمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، ثُمَّ رَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس زمانے میں حجاج نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج کے ارادے سے روانہ ہونے لگے تو کسی نے ان سے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے اگر میرے سامنے کوئی روکاٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں۔
اس کے بعد روانہ ہو گئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا ہے تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے پھر انہوں نے مقام قدیر سے ہدی کا جانور خریدا اور مکہ مکرمہ روانہ ہو گئے وہاں پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ اضافہ نہیں کیا قربانی کی اور نہ ہی حلق یاقصر کر ایا اور دس ذی الحجہ تک کسی چیز کو بھی اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو انہوں نے قربانی کی اور حلق کروایا اور یہ رائے قائم کی کہ وہ حج اور عمرے کا طواف آغاز ہی میں کر چکے ہیں اور فرمایا: ”کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، قال: سئل ابن عمر عن متعة الحج، فامر بها، وقال: احلها الله تعالى، وامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ، فَأَمَرَ بِهَا، وَقَالَ: أَحَلَّهَا اللَّهُ تَعَالَى، وَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حج تمتع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی اجازت دیتے ہوئے فرمایا: ”کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی ہے۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال قال الزهري , واخبرني سالم ، ان ابن عمر , قال:" العمرة في اشهر الحج تامة تقضى"، عمل بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونزل بها كتاب الله تعالى.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ , وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , قَالَ:" الْعُمْرَةُ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ تَامَّةٌ تُقْضَى"، عَمِلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَزَلَ بِهَا كِتَابُ اللَّهِ تَعَالَى.
دوسری سند سے یوں مروی ہے کہ اشہرحج میں بھی عمرہ مکمل ادا ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کیا ہے اور اللہ نے قرآن میں اس کا حکم نازل کیا ہے۔
سعید بن حبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں؟ فرمایا: ”اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بھی دیکھا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يستلم هذين الركنين اليمانيين كلما مر عليهما، ولا يستلم الآخرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِمَا، وَلَا يَسْتَلِمُ الْآخَرَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا کسی اور کونے کا استلام نہیں کیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، وحسن بن موسى , قالا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا الزبير بن عربي ، قال: سال رجل ابن عمر عن استلام الحجر؟ قال حسن , عن الزبير بن عربي ، قال: سمعت رجلا , سال ابن عمر عن الحجر، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله، فقال رجل: ارايت إن زحمت؟! فقال ابن عمر: اجعل" ارايت" باليمن!! رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يستلمه ويقبله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ عَرَبِيٍّ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ؟ قَالَ حَسَنٌ , عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا , سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْحَجَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ؟! فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: اجْعَلْ" أَرَأَيْتَ" بِالْيَمَنِ!! رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک آدمی نے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا: ”کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام اور تقبیل کرتے ہوئے دیکھا ہے وہ آدمی کہنے لگایہ بتائیے اگر رش ہو تو کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”" یہ بتائیے کہ میں یمن میں رکھتا ہوں میں نے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام اور تقبیل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔