(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لقوم يتخلفون عن الجمعة:" لقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس، ثم احرق على رجال يتخلفون عن الجمعة بيوتهم"، قال زهير: حدثنا ابو إسحاق، انه سمعه من ابي الاحوص.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِقَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتَهُمْ"، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الْأَحْوَصِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ میں شریک نہ ہونے والوں کے متعلق ارشاد فرمایا: ”ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے، اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔“
ابووائل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے قریب جو زمانہ ہو گا اس میں جہالت کا نزول ہو گا، علم اٹھا لیا جائے گا اور اس میں ہرج کی کثرت ہو گی“، ہم نے ”ہرج“ کا معنی پوچھا تو فرمایا: ”قتل۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عمران ، عن قتادة ، عن عبد ربه ، عن ابي عياض ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إياكم ومحقرات الذنوب، فإنهن يجتمعن على الرجل حتى يهلكنه"، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضرب لهن مثلا كمثل قوم نزلوا ارض فلاة، فحضر صنيع القوم، فجعل الرجل ينطلق، فيجيء بالعود، والرجل يجيء بالعود، حتى جمعوا سوادا، فاججوا نارا، وانضجوا ما قذفوا فيها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ، فَإِنَّهُنَّ يَجْتَمِعْنَ عَلَى الرَّجُلِ حَتَّى يُهْلِكْنَهُ"، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ لَهُنَّ مَثَلًا كَمَثَلِ قَوْمٍ نَزَلُوا أَرْضَ فَلَاةٍ، فَحَضَرَ صَنِيعُ الْقَوْمِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْطَلِقُ، فَيَجِيءُ بِالْعُودِ، وَالرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْعُودِ، حَتَّى جَمَعُوا سَوَادًا، فَأَجَّجُوا نَارًا، وَأَنْضَجُوا مَا قَذَفُوا فِيهَا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”چھوٹے گناہوں سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ بعض اوقات بہت سے چھوٹے گناہ بھی اکٹھے ہو کر انسان کو ہلاک کر دیتے ہیں“، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال اس قوم سے دی جنہوں نے کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالا، کھانے کا وقت آیا تو ایک آدمی جا کر ایک لکڑی لے آیا، دوسرا جا کر دوسری لکڑی لے آیا یہاں تک کہ بہت سی لکڑیاں جمع ہو گئیں اور انہوں نے آگ جلا کر جو اس میں ڈالا تھا وہ پکا لیا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبد ربه.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن عاصم ، عن زر ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اري الامم بالموسم، فراثت عليه امته، قال:" فاريت امتي، فاعجبني كثرتهم، قد ملئوا السهل والجبل، فقيل لي: إن مع هؤلاء سبعين الفا يدخلون الجنة بغير حساب، هم الذين لا يكتوون، ولا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون"، فقال عكاشة: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فدعا له، ثم قام يعني آخر فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني معهم، قال:" سبقك بها عكاشة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيَ الْأُمَمَ بِالْمَوْسِمِ، فَرَاثَتْ عَلَيْهِ أُمَّتُهُ، قَالَ:" فَأُرِيتُ أُمَّتِي، فَأَعْجَبَنِي كَثْرَتُهُمْ، قَدْ مَلَئُوا السَّهْلَ وَالْجَبَلَ، فَقِيلَ لِي: إِنَّ مَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، هُمْ الَّذِينَ لَا يَكْتَوُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ"، فَقَالَ عُكَّاشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهُ، ثُمَّ قَامَ يَعْنِي آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مَعَهُمْ، قَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف امتیں دکھائی گئیں، آپ کی امت کے آنے میں تاخیر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ”پھر مجھے میری امت دکھائی گئی، جس کی کثرت پر مجھے بہت تعجب ہوا کہ انہوں نے ہر ٹیلے اور پہاڑ کو بھر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے، ان کے ساتھ ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں“، یہ سن کر سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر پوچھنے لگے: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر لے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کردی، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر لے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن عاصم ، عن زر ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قيل له: كيف تعرف من لم يرك من امتك؟ فقال:" إنهم غر محجلون بلق من آثار الوضوء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَرَكَ مِنْ أُمَّتِكَ؟ فَقَالَ:" إِنَّهُمْ غُرٌّ مُحَجَّلُونَ بُلْقٌ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے اپنے جن امتیوں کو نہیں دیکھا، انہیں آپ کیسے پہچانیں گے؟ فرمایا: ”ان کی پیشانیاں وضو کے آثار کی وجہ سے انتہائی روشن اور چمکدار ہوں گی جیسے چتکبرا گھوڑا ہوتا ہے۔“
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا ابو إسحاق الهمداني ، عن ابي الاحوص ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كان ثلث الليل الباقي يهبط إلى السماء الدنيا، ثم يفتح ابواب السماء، ثم يبسط يده، فيقول: هل من سائل يعطى سؤله؟ ولا يزال كذلك حتى يسطع الفجر".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْبَاقِي يَهْبِطُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، ثُمَّ يَفْتَحُ أَبْوَابَ السَّمَاءِ، ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَهُ، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ يُعْطَى سُؤْلَهُ؟ وَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يَسْطَعَ الْفَجْرُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں، آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر فرماتے ہیں: ”ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی درخواست پوری کی جائے؟“ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد ، حدثنا ابان بن عبد الله البجلي ، عن كريم بن ابي حازم ، عن جدته سلمى بنت جابر ، ان زوجها استشهد، فاتت عبد الله بن مسعود ، فقالت: إني امراة قد استشهد زوجي، وقد خطبني الرجال، فابيت ان اتزوج حتى القاه، فترجو لي إن اجتمعت انا وهو ان اكون من ازواجه؟ قال: نعم، فقال له رجل: ما رايناك نقلت هذا مذ قاعدناك! قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اسرع امتي بي لحوقا في الجنة، امراة من احمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ ، عَنْ كَرِيمِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى بِنْتِ جَابِرٍ ، أَنَّ زَوْجَهَا اسْتُشْهِدَ، فَأَتَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ قَدْ اسْتُشْهِدَ زَوْجِي، وَقَدْ خَطَبَنِي الرِّجَالُ، فَأَبَيْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ حَتَّى أَلْقَاهُ، فَتَرْجُو لِي إِنْ اجْتَمَعْتُ أَنَا وَهُوَ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَزْوَاجِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا رَأَيْنَاكَ نَقَلْتَ هَذَا مُذْ قَاعَدْنَاكَ! قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَسْرَعَ أُمَّتِي بِي لُحُوقًا فِي الْجَنَّةِ، امْرَأَةٌ مِنْ أَحْمَسَ".
حضرت سلمی بنت جابر کہتی ہیں کہ ان کے شوہر شہید ہو گئے، وہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ میرے شوہر شہید ہو گئے ہیں، مجھے کئی لوگوں نے پیغام نکاح بھیجا ہے لیکن میں نے اب مرنے تک شادی کرنے سے انکار کر دیا ہے، کیا آپ کو امید ہے کہ اگر میں اور وہ جنت میں اکٹھے ہو گئے تو میں ان کی بیویوں میں شمار ہوں گی؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! ایک آدمی یہ سن کر کہنے لگا کہ ہم نے جب سے آپ کو یہاں بیٹھے ہوئے دیکھا ہے، کبھی اس طرح کرتے ہوئے نہیں دیکھا (کہ کسی کو آپ نے اس طرح یقین دلایا ہو)؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جنت میں میری امت میں سے مجھے سب سے پہلے ملنے والی ایک عورت ہو گی جس کا تعلق قریش سے ہو گا۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئینہ دیکھتے ہوئے یہ دعا پڑھتے تھے: «اَللّٰهُمَّ أَحْسَنْتَ خَلْقِي فَأَحْسِنْ خُلُقِي»”اے اللہ! جس طرح آپ نے میری صورت اچھی بنائی ہے، میری سیرت بھی اچھی کر دے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن ابيه ، قال: اتيت ابا جهل وقد جرح، وقطعت رجله، قال: فجعلت اضربه بسيفي، فلا يعمل فيه شيئا قيل لشريك: في الحديث: وكان يذب بسيفه؟ قال: نعم، قال: فلم ازل حتى اخذت سيفه، فضربته به، حتى قتلته، قال: ثم اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: قد قتل ابو جهل ربما قال شريك: قد قتلت ابا جهل، قال:" انت رايته؟" قلت: نعم، قال:" آلله" مرتين؟ قلت: نعم، قال:" فاذهب حتى انظر إليه"، قال فذهب، فاتاه، وقد غيرت الشمس منه شيئا، فامر به وباصحابه، فسحبوا حتى القوا في القليب، قال: واتبع اهل القليب لعنة، وقال:" كان هذا فرعون هذه الامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا جَهْلٍ وَقَدْ جُرِحَ، وَقُطِعَتْ رِجْلُهُ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَضْرِبُهُ بِسَيْفِي، فَلَا يَعْمَلُ فِيهِ شَيْئًا قِيلَ لِشَرِيكٍ: فِي الْحَدِيثِ: وَكَانَ يَذُبُّ بِسَيْفِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى أَخَذْتُ سَيْفَهُ، فَضَرَبْتُهُ بِهِ، حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: قَدْ قُتِلَ أَبُو جَهْلٍ رُبَّمَا قَالَ شَرِيكٌ: قَدْ قَتَلْتُ أَبَا جَهْلٍ، قَالَ:" أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" آللَّهِ" مَرَّتَيْنِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاذْهَبْ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ"، قال فَذَهَبَ، فَأَتَاهُ، وَقَدْ غَيَّرَتْ الشَّمْسُ مِنْهُ شَيْئًا، فَأَمَرَ بِهِ وَبِأَصْحَابِهِ، فَسُحِبُوا حَتَّى أُلْقُوا فِي الْقَلِيبِ، قَالَ: وَأُتْبِعَ أَهْلُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً، وَقَالَ:" كَانَ هَذَا فِرْعَوْنَ هَذِهِ الْأُمَّةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ بدر میں ابوجہل کے پاس پہنچا تو وہ زخمی پڑا ہوا تھا اور اس کی ٹانگ کٹ چکی تھی، میں اسے اپنی تلوار سے مارنے لگا لیکن تلوار نے اس پر کچھ اثر نہ کیا، میں اسے مسلسل تلوار مارتا رہا یہاں تک کہ میں نے اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیا، پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابوجہل مارا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے خود اسے دیکھا ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، دو مرتبہ اسی طرح سوال و جواب ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ساتھ چلو تاکہ میں بھی دیکھوں“، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی لاش کے پاس تشریف لائے، سورج کی تمازت کی وجہ سے اس کی لاش سڑنے لگی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اور اس کے ساتھیوں کو کھینچ کر کنوئیں میں ڈال دو“، اور ان کنوئیں والوں کے پیچھے پیچھے لعنت کو لگا دیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس امت کا فرعون تھا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه عبدالله.