(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن مثل المنافق مثل الشاة العائرة بين الغنمين، تعير إلى هذه مرة، وإلى هذه مرة، لا تدري ايهما تتبع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ، تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً، وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً، لَا تَدْرِي أَيَّهُمَا تَتْبَعُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”منافق کی مثال اس بکر ی کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ وہ اس ریوڑ میں شامل ہو یا اس ریوڑ میں۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , واصل في رمضان، فرآه الناس، فنهاهم، فقيل له: إنك تواصل! فقال:" إني لست مثلكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ، فَرَآهُ النَّاسُ، فَنَهَاهُمْ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُوَاصِلُ! فَقَالَ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایساہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کر نے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حنظلة ، سمعت عكرمة بن خالد ، يحدث طاوسا، قال: إن رجلا قال لعبد الله بن عمر الا تغزو؟ قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الإسلام بني على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصيام رمضان، وحج البيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ ، يُحَدِّثُ طَاوُسًا، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَلَا تَغْزُو؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْإِسْلَامَ بُنِيَ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصِيَامُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ الْبَيْتِ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اب آپ جہاد میں شرکت کیوں نہیں کرتے انہوں نے فرمایا: ”کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حنظلة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير بيده يؤم العراق:" ها، إن الفتنة هاهنا، ها، إن الفتنة هاهنا ثلاث مرات من حيث يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ:" هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا: ”فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حنظلة ، سمعت سالما , يقول: سمعت ابن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا استاذنكم نساؤكم إلى المساجد فاذنوا لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا حنظلة ، قال: حدثنا سالم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا استاذنكم نساؤكم إلى المساجد فاذنوا لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا إسماعيل ، عن سالم ابي عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى على جنازة فله قيراط"، قالوا: يا رسول الله، مثل قيراطنا هذا؟ قال:" لا، بل مثل احد، او اعظم من احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ سَالِمِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِثْلُ قِيرَاطِنَا هَذَا؟ قَالَ:" لَا، بَلْ مِثْلُ أُحُدٍ، أَوْ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا تو فرمایا: ”کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى , ومحمد ابنا عبيد، قالا: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، قال محمد في حديثه، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في يده حصاة، يحك بها نخامة رآها في القبلة، ويقول:" إذا صلى احدكم، فلا يتنخمن تجاهه، فإن العبد إذا صلى، فإنما قام يناجي ربه تعالى"، قال محمد: وجاه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى , وَمُحَمَّدٌ ابنا عبيد، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ حَصَاةٌ، يَحُكُّ بِهَا نُخَامَةً رَآهَا فِي الْقِبْلَةِ، وَيَقُولُ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ تُجَاهَهُ، فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى، فَإِنَّمَا قَامَ يُنَاجِي رَبَّهُ تَعَالَى"، قَالَ مُحَمَّدٌ: وِجَاهَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں کچھ کنکر یاں ہیں اور وہ اس سے قبلہ کے جانب لگا ہوا بلغم صاف کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ سے مناجات کر رہا ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن إسحاق
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى , ومحمد , قالا: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغرر"، وقال: إن اهل الجاهلية كانوا يتبايعون ذلك البيع، يبتاع الرجل بالشارف حبل الحبلة، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال محمد بن عبيد في حديثه حبل الحبلة، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى , وَمُحَمَّدٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ"، وَقَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ ذَلِكَ الْبَيْعَ، يَبْتَاعُ الرَّجُلُ بِالشَّارِفِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا: ”ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس طرح بیع کرتے تھے کہ ایک اونٹنی دے کر حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچے کو (پیدائش سے پہلے ہی) خرید لیتے (اور کہہ دیتے کہ جب اس کا بچہ پیدا ہو گا وہ میں لوں گا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2256، م: 1514، وهذا إسناد حسن