(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: ادرك رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر بن الخطاب وهو في ركب، وهو يحلف بابيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الا إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فليحلف حالف بالله او ليسكت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي رَكْبٍ، وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَلْيَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: ”کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: اخبرني ابن عمر , ان اهل الجاهلية كانوا يصومون يوم عاشوراء، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم صامه والمسلمون قبل ان يفترض رمضان، فلما افترض رمضان قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عاشوراء يوم من ايام الله تعالى، فمن شاء صامه، ومن شاء تركه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ , أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَهُ وَالْمُسْلِمُونَ قَبْلَ أَنْ يُفْتَرَضَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عَاشُورَاءَ يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ تَعَالَى، فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اہل جاہلیت دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان بھی ماہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے یہ روزہ رکھتے تھے جب ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قطع في مجن قيمته ثلاثة دراهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی چوری کر نے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا: ”ہے
(قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن مجاهد ، قال: سال عروة بن الزبير : ابن عمر , في اي شهر اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: في رجب , فسمعتنا عائشة ، فسالها ابن الزبير، واخبرها بقول ابن عمر؟ فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن،" ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمرة إلا قد شهدها، وما اعتمر عمرة قط إلا في ذي الحجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: سَأَلَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : ابْنَ عُمَرَ , فِي أَيِّ شَهْرٍ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فِي رَجَبٍ , فَسَمِعَتْنَا عَائِشَةُ ، فَسَأَلَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ، وَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ،" مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا قَدْ شَهِدَهَا، وَمَا اعْتَمَرَ عُمْرَةً قَطُّ إِلَّا فِي ذِي الْحِجَّةِ".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس مہینے میں عمرہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا رجب کے مہینے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو فرمایا: ”کہ ابو عبدالرحمن پر اللہ رحم فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا یہ اس موقع پر موجود رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحجہ کے علاوہ کسی مہینے میں بھی عمرہ نہیں فرمایا: ”۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن مجاهد ، قال: قال عبد الله بن عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء في المساجد بالليل"، فقال ابن لعبد الله بن عمر: والله لنمنعهن، يتخذنه دغلا لحوائجهن!! فقال: فعل الله بك وفعل، اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وتقول: لا ندعهن؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ"، فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ، يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا لِحَوَائِجِهِنَّ!! فَقَالَ: فَعَلَ اللَّهُ بِكَ وَفَعَلَ، أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَقُولُ: لَا نَدَعُهُنَّ؟!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”کہ میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا: ”تھا۔