(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" السمع والطاعة على المرء المسلم فيما احب او كره، إلا ان يؤمر بمعصية، فإن امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”انسان پر اپنے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے خواہ اسے اچھا لگے یا برا بشرطیکہ اسے کسی معصیت کا حکم نہ دیا جائے اس لئے کہ اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو اس وقت کسی کی بات سننے اور اس کی اطاعت کر نے کی اجازت نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ومحمد بن عبيد ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اعتق شركا له في مملوك، فعليه عتقه كله، إن كان له مال يبلغ ثمنه قوم عليه قيمة عدل، فإن لم يكن له مال، عتق منه ما عتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ، إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَهُ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کر دیتا ہے تو اس کے ذمے ہے کہ اسے مکمل آزاد کرے بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو جو عادل آدمی کے اندازے کے مطابق غلام کی قیمت پہنچتا ہو اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا جمع الله الاولين والآخرين يوم القيامة، رفع لكل غادر لواء يوم القيامة، فقيل هذه غدرة فلان بن فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رُفِعَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقِيلَ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب اللہ قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا تو ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال عبد الله بن احمد: كذا قال ابي:" كان النساء والرجال يتوضئون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، ويشرعون فيه جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَّد: كَذَا قَالَ أَبِي:" كَانَ النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَيُشْرِعُونَ فِيهِ جَمِيعًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مرد اور عورتیں اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کر لیتے تھے اور اکٹھے ہی شروع کر لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا الإسناد ظاهرة الإرسال، وقد سلف بأسانيد متصلة برقم: 4481 و 5799 و 5928 .
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، وحماد يعني ابا اسامة , قال: اخبرني عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان" إذا خرج، خرج من طريق الشجرة، ويدخل من طريق المعرس"، قال ابن نمير:" وإذا دخل مكة دخل من ثنية العليا، ويخرج من ثنية السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، وَحَمَّادٌ يعني أبا أسامة , قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ" إِذَا خَرَجَ، خَرَجَ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ، وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ"، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" وَإِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ ثَنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنْ ثَنِيَّةِ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ داخل ہوتے تو طریق معرس (ابن نمیر کے بقول) ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو طریق شجرہ (ابن نمیر کے بقول) ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يصلي يعني يقرا، السجدة في غير صلاة، فيسجد ونسجد معه، حتى ربما لم يجد احدنا مكانا يسجد فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي يَعْنِي يَقْرَأُ، السَّجْدَةَ فِي غَيْرِ صَلَاةٍ، فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ، حَتَّى رُبَّمَا لَمْ يَجِدْ أَحَدُنَا مَكَانًا يَسْجُدُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے علاوہ کیفیت میں آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض لوگوں کو اپنی پیشانی زمین پر رکھنے کے لئے جگہ نہ ملتی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا خرج يوم العيد يامر بالحربة، فتوضع بين يديه، فيصلي إليها، والناس وراءه، وكان يفعل ذلك في السفر، فمن ثم اتخذها الامراء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ يَأْمُرُ بِالْحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا، وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن نکلتے تو ان کے حکم پر ان کے سامنے نیزہ گاڑ دیا جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے سترہ بنا کر نماز پڑھاتے تھے اور لوگ ان کے پیچھے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سفر میں کرتے تھے یہاں سے اسے حکمرانوں نے لیا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي سبحته حيث توجهت به ناقته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي سُبْحَتَهُ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ نَاقَتُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما خود بھی اسی طرح کر لیتے تھے۔