حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان عائشة اخبرته، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في تمتعه بالعمرة إلى الحج، وتمتع الناس، معه بمثل الذي اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَتُّعِهِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَتَمَتُّعِ النَّاسِ، مَعَهُ بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: ”فتنہ یہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن دستوں کو لشکر سے الگ کر کے کہیں بھیجتے تھے تو خصوصیت کے ساتھ انہیں انعام بھی عطاء فرماتے تھے جو باقی لشکر کے لئے نہیں ہوتا تھا البتہ اس میں مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے نکال لیتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، وابو النضر , قالا: حدثنا ليث ، حدثني نافع ، عن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرق نخل بني النضير وقطع، وهي البويرة، فانزل الله تعالى: ما قطعتم من لينة او تركتموها سورة الحشر آية 5 إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ، وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا سورة الحشر آية 5 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی اور اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی تم نے کھجور کا جو درخت بھی کاٹایا اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو وہ اللہ کے حکم سے تھا تاکہ اللہ فاسقوں کو رسوا کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني سالم بن عبد الله ، انه سمع عبد الله بن عمر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا تمنعوا، يعني: نساءكم، المساجد إذا استاذنكم إليها"، قال بلال بن عبد الله: والله لنمنعهن , فاقبل عليه عبد الله حين قال ذلك , فسبه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا تَمْنَعُوا، يَعْنِي: نِسَاءَكُمْ، الْمَسَاجِدَ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ إِلَيْهَا"، قَالَ بِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ , فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ حِينَ قَالَ ذَلِكَ , فَسَبَّهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکا کرو اس پر بلال بن عبداللہ نے کہا کہ بخدا ہم تو انہیں روکیں گے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے سخت سست کہا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء ثلاثہ بھی جنازے کے آگے چلتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء ثلاثہ بھی جنازے کے آگے چلتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا مبشر بن إسماعيل ، حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلاة العشاء بمنى ركعتين"، ومع ابي بكر رضي الله عنه ركعتين، ومع عمر رضي الله عنه ركعتين، ومع عثمان رضي الله عنه ركعتين، صدرا من خلافته، ثم اتمها بعد عثمان رضي الله عليهم اجمعين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَاةَ الْعِشَاءِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ"، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدُ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منٰی میں عشاء کی دو رکعتیں پڑھی ہیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں ہیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی ایام خلافت میں ان کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اسے مکمل کر نے لگے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن صدقة بن يسار ، سمعت ابن عمر , يقول:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة"، قال: ولاهل نجد قرنا، ولاهل اليمن يلملم، قيل له: فالعراق قال:" لا عراق يومئذ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ"، قَالَ: وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، قِيلَ لَهُ: فَالْعِرَاقُ قَالَ:" لَا عِرَاقَ يَوْمَئِذٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے اہل شام جحفہ سے اہل یمن یلملم اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں لوگوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اہل عراق کہاں گئے؟ انہوں نے فرمایا: ”کہ اس وقت اس کی میقات نہیں تھی۔