سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین آدمی جنت میں داخل ہوں گے اور نہ ہی قیامت کے دن اللہ ان پر نظر کر م فرمائے گا، والدین کا نافرمان، مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورت اور دیوث (وہ بےغیرت جو اپنے گھر میں گندگی کو برقرار رکھتا ہے) اور تین آدمیوں پر اللہ قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا والدین کا نافرمان، عادی شرابی، دے کر احسان جتانے والا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن امامكم حوضا كما بين جرباء , واذرح، فيه اباريق كنجوم السماء، من ورده فشرب منه، لم يظما بعدها ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ , وَأَذْرُحَ، فِيهِ أَبَارِيقُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ وَرَدَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ، لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آگے ایک ایسا حوض ہے جو " جرباء " اور اذرح " کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے جو شخص وہاں پہنچ کر ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے بجھایا کرو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پیے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثني يعقوب ، حدثنا عاصم بن محمد ، عن اخيه عمر بن محمد ، عن محمد بن زيد يعني ابا عمر بن محمد ، قال: قال عبد الله بن عمر , كنا نحدث بحجة الوداع، ولا ندري انه الوداع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان في حجة الوداع خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر المسيح الدجال، فاطنب في ذكره، ثم قال:" ما بعث الله من نبي إلا قد انذره امته، لقد انذره نوح امته، والنبيون صلى الله عليهم وسلم من بعده، الا ما خفي عليكم من شانه، فلا يخفين عليكم ان ربكم ليس باعور، الا ما خفي عليكم من شانه، فلا يخفين عليكم ان ربكم ليس باعور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ يَعْنِي أَبَا عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , كُنَّا نُحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَلَا نَدْرِي أَنَّهُ الْوَدَاعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَأَطْنَبَ فِي ذِكْرِهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ أُمَّتَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ أُمَّتَهُ، وَالنَّبِيُّونَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِم وَسَلَّمَ مِنْ بَعْدِهِ، أَلَا مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ، فَلَا يَخْفَيَنَّ عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلَا مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ، فَلَا يَخْفَيَنَّ عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حجۃ الوداع سے پہلے اس کا تذکر ہ کرتے تھے ہمیں یہ معلوم نہ تھا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے الوداعی ملاقات ہے اس حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ " دجال " کا بھی خاصا تفصیلی ذکر کیا اور فرمایا: کہ اللہ نے جس نبی کو بھی دنیا میں مبعوث فرمایا: اس نے اپنی امت کو فتنہ دجال سے ضرور ڈرایا ہے سیدنا نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی امت کو ڈرایا تھا اور ان کے بعد بھی تمام انبیاء کر ام (علیہم السلام) ڈراتے رہے اگر تم پر کوئی بات مخفی رہ جائے تو تم پر یہ بات مخفی نہیں رہنی چاہئے کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دہرایا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھرکے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آ کر اسے قتل کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا نعس احدكم في مجلسه يوم الجمعة، فليتحول منه إلى غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آ جائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔
حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعاً، والصحيح وفقه كما سلف برقم: 4741 .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے لوگوں کو منع کرتے ہوئے سنا ہے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا)