(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراني في المنام عند الكعبة، فرايت رجلا آدم، كاحسن ما ترى من الرجال، له لمة قد رجلت، ولمته تقطر ماء، واضعا يده على عواتق رجلين، يطوف بالبيت، رجل الشعر، فقلت: من هذا؟ فقالوا: المسيح ابن مريم، ثم رايت رجلا جعدا قططا اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، كاشبه من رايت من الناس بابن قطن، واضعا يديه على عواتق رجلين، يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ فقالوا: هذا المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَانِي فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ، كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنَ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ قَدْ رُجِّلَتْ، وَلِمَّتُهُ تَقْطُرُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، رَجِلَ الشَّعْرِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے
(حديث مرفوع) حدثنا كثير بن هشام ، حدثنا جعفر بن برقان ، حدثنا الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما حق امرئ مسلم له مال يوصى فيه يبيت ثلاثا إلا ووصيته عنده مكتوبة"، قال عبد الله: فما بت ليلة منذ سمعتها إلا ووصيتي عندي مكتوبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ مَالٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثًا إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَمَا بِتُّ لَيْلَةً مُنْذُ سَمِعْتُهَا إِلَّا وَوَصِيَّتِي عِنْدِي مَكْتُوبَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص پر تین راتیں اس طرح نہیں گزرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کی پاس لکھی ہوئی نہ ہو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے اب تک میری کوئی ایسی رات نہیں گزری جس میں میرے پاس میری وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، حدثنا مجاهد ، قال: قال عبد الله بن عمر : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء إلى المسجد بالليل"، قال: فقال ابن لعبد الله بن عمر: والله لا ناذن لهن، يتخذن ذلك دغلا لحاجتهن، قال: فانتهره عبد الله، قال: اف لك! اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وتقول: لا افعل!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ إِلَى الْمَسْجِدِ بِاللَّيْلِ"، قَالَ: فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ، يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا لِحَاجَتِهِنَّ، قَالَ: فَانْتَهَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أُفٍّ لَكَ! أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَقُولُ: لَا أَفْعَلُ!.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنی عورتوں کو رات کے وقت مسجد میں آنے کی اجازت دے دیا کرو یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو؟
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" فعلت كذا؟" قال: لا والله الذي لا إله إلا هو ما فعلت، قال: فقال له جبريل صلى الله عليه وسلم:" قد فعل، ولكن الله تعالى غفر له بقول لا إله إلا الله" , قال حماد: لم يسمع هذا من ابن عمر بينهما رجل، يعني ثابتا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" فَعَلْتَ كَذَا؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا فَعَلْتُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ فَعَلَ، وَلَكِنَّ اللَّهَ تَعَالَى غَفَرَ لَهُ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" , قَالَ حَمَّادٌ: لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنَ ابْنِ عُمَرَ بَيْنَهُمَا رَجُلٌ، يَعْنِي ثَابِتًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نے یہ کام کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، اتنے میں سیدنا جبرائیل (علیہ السلام) آگئے اور کہنے لگے کہ وہ کام تو اس نے کیا ہے لیکن " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے اس کی بخشش ہو گئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه مابين ثابت وبين ابن عمر
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حلف الرجل , فقال: إن شاء الله، فهو بالخيار، إن شاء فليمض، وإن شاء فليترك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کر لے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کر لے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استعاذ بالله فاعيذوه، ومن سالكم فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، ومن اتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له، حتى تعلموا ان قد كافاتموه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ، حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کر دو جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول کر لو جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دواگربدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان للنبي صلى الله عليه وسلم خاتم من ذهب، وكان يجعل فصه في باطن يده، فطرحه ذات يوم، فطرح الناس خواتيمهم، ثم اتخذ خاتما من فضة، فكان يختم به، ولا يلبسه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ يَدِهِ، فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ، وَلَا يَلْبَسُهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نیگنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف کر لیتے تھے لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہر لگاتے تھے لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔